بدلے گا زمانہ لاکھ مگر قران نہ بدلا جائے گا- Times will change, but the Qur’an will not change

0
593

Times will change, but the Qur'an will not change

رب تعالیٰ نے نسل انسانی کو انسانیت کا درس دینے کے لیے اپنے مقرب بندے یعنی انبیا ومرسلین کو اپنی کتاب اور احکام دے کر مبعوث فرمایا. انہی کتابوں میں قران کریم بھی ہے جو تمام کتابوں کا سردار ہے.قران مجید اللہ تعالیٰ کی آخری اور وہ واحد کتاب ہے جسے دین کے معاملے میں انسانیت کی ہدایت ورہنمائی کےلیے حضور احمد مجتبی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر تدریجا نازل کی گئی. اس کتاب ہدایت سے استفادہ کا دارومدار اس کی تلاوت اور اس کے احکام پر عمل پیرا ہونے پر ہے. یہ پوری عالم انسانیت کے لیے ہدایت کا سرچشمہ ہے. جہاں قرآن کریم سے بہت سے لوگوں کو سرفرازی وسربلندی کا شرف ملا وہیں بہت سے لوگ اس کے احترام کوپامالی کرنے کی بنیاد پر ذلت ورسوائی کے قعر مذلت میں جاگرے. جیساکہ مسلم کی روایت میں مذکور ہے:حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ تعالیٰ اس کتاب (قران کریم) کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو سرفرازی عطا فرمائے گا اور اسی کی وجہ سے دوسروں کو ذلیل کرےگا. یہ امر متحقق ہے کہ جب تک امت مسلمہ قرآن کے دامن فیض سے وابستہ رہی، سرخرورہی. جب تک قرآن کے احکامات پر عمل پیرا رہی ظفرمند رہی. جب تک اس کی تلاوت کی حلاوت کا مزہ لیتے رہی دنیاکی تمام تر طاقتیں اس کےسامنے سرنگوں نظر آئیں۔ خیر یہ ایک الگ باب ہے میں نے اس مضمون میں ناموس قرآن اور تحفظ قرآن پر خامہ فرسائی کی جسارت کی ہے. امت مسلمہ کا اس بات پر اجماع ہے کہ قرآن کا دامن ہر طرح کی ظاہری ومعنوی ردوبدل سے پاک وصاف ہے. کیوں کہ اس کتاب کی حفاظت کا ذمہ داری خود رب تعالیٰ نے لی ہے. چنانچہ باری تعالیٰ کا فرمان عالیشان ہے:”بے شک ہم نے اتارا ہے یہ قرآن اور بے شک ہم خود اس کے نگہبان ہیں”(الحجر)
علامہ نعیم الدین مرادآبادی صدرالافاضل علیہ الرحمہ مذکورہ آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں:”تحریف وتبدیل وزیادتی وکمی سے اس کی حفاظت فرماتے ہیں.تمام جن وانس اور ساری خلق کے مقدور(بس) میں نہیں ہے کہ اس میں ایک حرف کی کمی بیشی کرے یا تغیروتبدل کرسکے.(خزائن العرفان)
جس کتاب کی حفاظت کا ذمہ خود رب کائنات نے لی ہے یہ ٹکےکےمٹی کاپتلا اس کی آیتوں کو ہٹانے کے لیےمفادعامہ کی عرضی داخل کرنے چلا ہے. قرآن کے خلاف یہ کوئی نئی صف بندی نہیں ہے بلکہ یورپی ومغربی دنیا کا مذہبی لٹریچر اس ظلم سے بھرا پڑا ہے.مسلمانوں کو ان ناپاک منصوبوں سے پشیمان ہونے کی بالکل ضرورت نہیں. اس طرح کی ناپاک سازشوں کے ذریعے پہلے بھی دامن اسلام کو داغدار کرنے کی کوششیں کی گئی ہیں، مگر سب ہوا میں اڑ گئے. فتنہ معتزلہ اس کی واضح مثال ہے جنھوں نے قرآن کو مخلوق قرار دیا ہے. بادشاہ وقت اور شاہی دربار بھی اس باطل نظریہ کےشکنجے میں آچکے تھے. بالجبر علمائے حق کو خلق قرآن کا قائل کیا جارہا تھا، مگر جبل استقامت حضرت امام احمد بن حنبل رضی اللہ عنہ اپنے موقف پر جمے رہے اور اپنی پشت پر ظلم و جبر کے ہزاروں تازیانے برداشت کئے. مگر اسلامی عقیدہ سے متزلزل نہیں ہوئے، جیل کی آہنی سلاخیں بھی انھیں اپنے موقف سے ہٹا نہ سکیں. بالاخر خلیفہ وقت مامون رشید کو مجبورا اپنا قانون واپس لینا پڑا. تاریخ کے اوراق میں اس جیسی کئی ایک مثالیں موجود ہیں لیکن ہمیشہ باطل کوشکست مزہ چکھنا پڑا ہے.
کم فہم وسیم رضوی نےبھی یہی باطل نظریہ لے کر قرآن کی ۲۶آیتوں کو ہٹانے کےلیےعدالت مفاد عامہ عرضی داخل کی ہے. میری ناقص فہم و ادراک کے مطابق اس کی دو وجہیں ہوسکتی ہیں :ایک تو یہ کہ وہ کج فہمی کا شکار ہے. جیساکہ پنڈت لکشمی اچاریہ شنکر نے اپنی کتاب “اسلام آتنک یا اسوہ حسنہ”(یعنی اسلام دہشت گرد مذہب ہے یا دنیا کے لیے بہترین نمونہ) کی وجہ کتابت تحریر کرتے ہیں کہ وہ اس سے پہلےاسلام کے متعلق بہت منفی سوچ رکھتے تھے. اسی منفی سوچ نے انھیں اس کتابت پر مجبور کیا.اور یہ منفی سوچ اس وجہ سے آئی جیساکہ ایک وڈیو میں انہی کا بیان ہے کہ دہلی سے ایک پمفلٹ شائع ہوا جس میں دینک جاگرن کا ایک آرٹیکل بنام”دنگے کیوں ہوتے ہیں”میں رائٹر نے دنگوں کی ساری الزامات اسلام کے سرتھوپ رکھا تھا. اسے پڑھ کر میرے ذہن کے حاشیے پر یہ باطل خیالات جنم لیے اور میں نے انھی باطل خیالات سے کاغذ کے صفحات کو گرد آلودکر لیا تھا. پھر ان کے دل کلی کھل اٹھی اور انھیں یہ خیال آیا کہ کیوں نہ قرآن کو بشمول حدیث پڑھا جائے. انھوں نے ان متعلقہ ۲۲آیتوں کو بنیادی موضوع بناکر باریک بینی سے مطالعہ کرنےکاشرف حاصل کیا انھیں اپنی غلطی کا احساس ہوا کہ انھوں نے اسلام کےخلاف کتاب لکھ کر اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ بڑی ناانصافی کی ہے. جب انھوں نے اسلام کو پڑھا تو ان کی زبان سے ایک تاريخ جملہ نکلا وہ یہ ہے”انسان میں انسانیت لانے کا نام اسلام ہے”اور اپنا معافی نامہ شائع کروایا.
اگریہی غلطی وسیم رضوی سے بھی ہورہی ہے تو اسے اسلام کو مکمل طور پر پڑھنا چاہیے. کیوں کہ اگر اس کے ذہن میں ان آیات کاصحیح مفہوم نہیں سماتا تو اس کی فہم کمی ہے نہ کہ اسلام کی. دوسری وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ ان آیات کو ہٹانے کی عرضی داخل کرکے اپنی سیاست کی روٹیاں سینکنا چاہتا ہے اگر واقعی یہ وجہ ہے تو اس میں وہ اکیلا نہیں ہے بلکہ برسر اقتدار پارٹی اور آرایس ایس کا ایجنٹ بن کر اس کام کوانجام دے رہاہے. یہ (آر ایس ایس اور بی جے پی)اس کے کندھے پر بندوق رکھ کراسلام اورمسلمان پروار کرنےکی تاک میں لگے ہوئے ہیں. یاد رکھنا وسیم رضوی تمہاری طرح بہت آئے اور سپرد خاک ہوگئے مگر قرآن وقت نزول سے ویسا ہی جیسا نازل ہوا تھا پہاڑ اپنی جگہ ہل سکتا ہے لیکن قران کے ایک نقطے میں بھی تبدیلی نہیں آسکتی. ان نازک حالات میں امت مسلمہ کے ہرہر فر پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ناموس قرآن کے تئیں اپنی آواز بلند کرے اور اس کے خلاف ایکشن لے. اور اس مردود کو ایسا سبق سکھایاجائے کہ پھر آئندہ کوئی اس طرح کی بری حرکتوں کی جرأت نہ کر سکے. مولیٰ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اسلام اور مسلمان کی حفاظت فرمائے. آمین! بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم.
(دارالعلوم منظر اسلام شاہ پور حیدرآباد )

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here