اس بار مودی کا مقابلہ کسی سیاسی حریف سے نہیں لاشوں شمشانوں اور قبرستانوں سے ہوگا-This time Modi will not compete with any political rival but with corpses and cemeteries

0
131

This time Modi will not compete with any political rival but with corpses and cemeteries

عبید اللہ ناصر
گنگا سمیت اتر پردیش کی مختلف ندیوں میں اترائی ہوئی انگنت اور لاوارث لاشوں نے ملک کو ہلا کر رخ دیا ہے –اخباروں ٹیلی ویزن اور یو ٹیوب پر ان لاشوں کو چیل کوے کتے گیدڑ اور دوسرے مردہ خور جانوروں کو جس طرح نوچ نوچ کر کھاتے ہوے دکھایا گیا ہے اس سے ملک کا ضمیر لرز گیا ہے بھلے ہی مردہ ضمیر حکمرانوں اور انکے نام نہاد آندھ بھکتوں کو یہ منظر معمولی لگتے ہوں لیکن اس سے ملک خاص کر اتر پردیش میں کورونہ سے ہوئی اموات کا ا ندازہ لگایا جا سکتا ہے زیادہ تر دیہی علاقوں سے سیرآئ گئی یہ لاشیں چیخ چیخ کر کہہ رہی ہیں کہ نہ صرف وہ علاج کے فقدان میں راہی ملک عدم ہوئی ہے بلکہ انکے متعلقین کے پاس آخری رسوم ادا کرنے کے لئے ضروری پیسے بھی نہیں تھے اور انھیں یونہی دریا برد کر دیا گیا ہے -ایک موقر ہندی روزنامہ کی اطلاع کے مطابق صرف گنگا میں اناؤ سے لے کر بلیا تک کے قریب ساڑھے گیارہ سو کلومیٹر کی پٹی میں ٢ہرار لاشیں سیرآئ گئی ہیں -کچھ لاشیں بہہ کر بہار کے بکسر ضلع میں برآمد ہوئی ہیں بہار حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اتر پردیش سے بہہ کر آئ ہیں جبکہ اتر پردیش حکومت اس سے انکار کر رہی ہے ۔
صرف گنگا ہی نہں اتر پردیش کی دیگر ندیوں خاص کر جمنا گومتی کین بیتوا ندیوں سے بھی لاشیں برآمد ہونے کی خبریں ملی ہیں اسکے علاوہ اناؤ ضلع میں گنگا کے کنارے دھول بھری آندھی کے بعد ریت سے بھی لاشیں برآمد ہوئی ہیں اناؤ ضلع انتظامیہ کا کہنا کہ کم گہری قبروں میں جو مردے دفن کئے گئے تھے یہ وہ لاشیں ہیں اس لئے احکام جاری کیا گیا ہے کہ قبروں کی گہرائی ببڑھا کر ٦ فٹ کر دی جائے۔یہ وہ لاشیں ہیں جو دریا برد ہونے کے کچھ دنوں بعد پھول کر سطح اب پر آ گئی ہیں نہ جانے کتنی لاشیں ایسی ہونگی جن پر پتھر اور دیگر وزنی چیز باندھ کر دریا برد کیا گیا ہوگا جو اس وزن کی وجہ سے سطح اب پر نہیں آئیں اور مچھلیوں کچھووں اور دیگر آبی جانوروں کا نوالہ بنی ہونگی -انسانی لاشوں کی یہ بے حرمتی انسانی ضمیر پر ایک بوجھ حکومت کے ماتھے پر کلنک اور حقوق انسانی کی پامالی ہے کیونکہ باعزت تدفین یا کریہ کرم ہر ہندستانی کا آئینی قانونی اور انسانی حق ہے —
تلخ حقیقت یہ ہے کہ اتر پردیش میں کورونہ سے کتنی اموات ہوئی ہیں اسکی صحیح گنتی کسی کو نہیں معلوم کیونکہ سرکار جو گنتی بتاتی ہے اور جس طرح ریاست میں کورونہ کے علاج میں مشکلات پیش آئی ہیں اور جس طرح آکسیجن وغیرہ کی کمی سے مریضوں نر تڑپ تڑپ کر جانے دی ہیں اور انکے تیمارداروں پر جو گزری ہے اسے تحریر میں لا پانا نا ممکن ہے اس لئے یہ کہنا کہ یہ اموات محض چند ہزار ہیں نا قبل یقین ہے دوسرے کورونہ اب گاؤں ،میں بھی پھیل گیا ہے اندازہ کیا جا سکت آہی گاؤں میں طبی خدمات کیسی ہے اور ہاں کورونہ کے مریززوں اور انکے اہل و عیال پر کیا گزری ہوگی وہاں کتنی اموات ہوئی ہیں اسکا کوئی اعداد و شمار سرکار کے پاس نہیں ہے -قبرستانوں شمشان گھاٹوں میں تل رکھنے کی جگہ نہیں ہے -حکومت نے جانچ بھی گھتٹا دی ہے اس طرح نہ مریضوں کی صحیح تعداد کا ل پتہ چل پا رہا ہے نہ ہی اموات کی کوئی یقینی قابل اعتماد گنتی معلوم ہو پاتی ہے ۔اتر پردیش اور بہار کی حکومتیں بھلے ہی ایک دوسرے پر الزام لگا رہی ہوں کیونکہ ایک سیاسی کلچر بن گیا ہے اس ملک میں کہ ذمہ داری با الکل نہ قبول کرو اور الزام دوسرے کے سر مڑھ دو لیکن قومی حقوق انسانی کمیشن نے ان خبروں کا از خود نوٹس لیتے ہوے مرکزی حکومت کے علاوہ بھر اور اتر پردیش کی حکومتوں سے وضاحت اور تفصیل طلب کی ہے ادھر سپریم کورٹ میںمفاد عامہ کی ایک عرضی دائر کی گئی ہے جس میں لاشو ں کے اس طرح دریا برد کئے جانے انکی اموات کی وجہ جاننے کے لئے انکا پوسٹ مارٹم کرانے کی اپیل کی گئی ہے -عرضی گزار سپریم کورٹ کے دو سینئر وکیل ہیں انکا کہنا ہے کہ اگر یہ اموات کورونہ کی وجہ سے ہوئی ہیں تو یہ ایک خترناک صورت حال پیدا کر سکتا ہے کیونکہ ان ندیوں کا پانی انکے ترائی کے علاقوں کے گاؤں میں پینے اور دیگر استعمال میں آتا ہے اس لئے حقیقت جان کر تدارکی اقدام کے لئے سپریم کورٹ کے موجودہ یا سبکدوش جج کے ذریعہ جانچ ضروری ہے۔
کورونہ ایک عالمی وبا ہے اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا امریکہ نیسا دنیا کا سب سے زیادہ ترقی یافتہ ملک بھی اس وبا سے نپٹنے کے لئے تیار نہیں تھا دنیا کے ہر ملک کو اس وبا نے ہلا کر رکھ دیا تھا اس کے ساتھ یہ بھی تلخ حقیقت ہے کہ کورونہ کی دونو لہروں میں ہنے والی انسانی جانوں کی زیاں اورمعاشی بربادی کے لئے مودی حکومت ذمہ دار ہے -پہلی وبا کی تباہ کاریوں کے سلسلہ میں راہل گاندھی کی آگاہی کو نظر انداز کیا گیا ہلو ٹرمپ جیسے احمقانہ پروگرام کئے گئے اور جب حالات بگڑ گئے تو کورونہ کو مشرف بہ اسلام کر کے اسے تبلیغی جماعت میں بھرتی کرا دیا گیا اور اس وبا کے پھیلنے کی ساری ذمہ داری اس پر ڈال دی گئی اسکے بعد نہایت ہی احمقانہ تیقہ سے محض چار گھنٹے کو نوٹس پر ١٣٥ کروڑ کی آبادی والے اس ملک میں دنیا کا سب سے زیادہ ظالمانہ انداز والا لاک ڈا ون لگا دیا گیا -چند ہںزار اموات کے بعد جب پہلی لہر کچھ ہلکی ہوئی تو سب کچھ بھلا دیا گیا راہل گاندھی نے پھر آگاہی دی کہ اس بار کورونہ سنامی کی شکل میں تباہی مچااییگا پھر اسے در خور اعتنا نہیں سمجھا گیا عالمی صحت تنظیم تک نے کہا ہے کہ ہندستان میں کورونہ کو دوسری لہر سے ہونے والی تباہی کے لیوے وہاں کے سیاسی اور مذہبی اجتماعات ذمہ دار ہیں وزیر اعظم کی تمام تر دلچسپی انتخابی مہم میں رہی بڑی بڑی ریلیاں کی گئیں روڈ شو کئے گئے کورونہ سے بچاؤ کی تماما تدابیر کا خوب خوب مذاق اڑایا گیا -مدراس ہائی کورٹ نے ان اموات کے لئے براہ راست الیکشن کمیشن کو ذمہ دار قرار دیدیا جبکہ الہ آ باد ہائی کورٹ نے اسے قتل عام قرار دیا ہے -دوسری وبا سے نٹنے کے لئے نہ مرکزی حکومت نے کوئی تیاری کی اور نہ ہی ریاستی حکومتوں نے -کوئی بھی وبا چونکہ قومی مسلہ ہوتا ہے اس لئے اس سے نپٹنے کی بنیادی ذمہ داری مرکزی حکومت کی ہوتی ہے اور چونکہ صحت عامہ ریاستی سبجکٹ ہے اس لئے ریاستی حکومت بھی برابر کی زمھ دار ہے دونو کے اشتراک سے ہی اس وبا سے نپٹا جا سکتا ہے لیکن دونوں نے لاپواہی برتی اس لئے کورونہ سے ہونے والی اموات کے لئے براہ راست یہی حکومتیں ذمہ دار ہے -لوگ بیماری کے لا علاج ہونے سے اتنا نہیں مرے کیونکہ یہ بیماری لا علاج ہے ہی نہیں بلکہ اموات آکسیجن اور دیگر ضروری دواؤں کی عدم دستیابی سے ہوئی ہیں اور حکومتیں ہی اس کے لئے جواب دہ ہیں-
مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی اس لاپرواہی جس نے ہندستانی عوام کو بلبلا کر رکھ دیا ہے کوئی گھر کوئی خاندان ا یسا نہیں ہے جس نے اپنے سگوں کی لاشیں نہ اٹھائی ہوں لاشیں اٹھانے سے پہلے علاج کے لئے در در نہ بھٹکے ہوں ایک ایک در پر جا کر کبھی آکسیجن سلنڈر کبھی انجکشن کبھی اسپتال میں بھرتی ہونے کے لئے خوشامدیں نہ کی ہوں علاج میں زیور زمین زور مکان تک فروخت کرنے کی نوبت نہ آئ ہو انتقال کے بعد تدفین یا کریہ کرم کے لئے بھٹکے نہ ہوں -سوال لازمی طور سے اٹھیگا کھب کیا اسکی کوئی سیاسی قیمت بھارتیہ جنتا پارٹی کو ادا کرنی پڑیگی – مودی جی نے اب تک بہت سے جوکھم اٹھائے ہیں – نوٹ بندی اور جی ایس ٹی نے ہندستانی معیشت کی کمر توڑ دی کورونہ کی پہلی لہر کی لاپرواہی احمقانہ اور ظالمانہ لاک ڈا ون کے بعد عام خیال یہ تھا کہ مودی جی کی اس مہم جوئی کی سیاسی قیمت انھیں منہگی پڑیگی لیکن انہوں نے سبھی سیاسی پنڈتوں کو غلط ثابت کر دیا اور بہار میں ہاری ہوئی بازی جیت گئے -گزشتہ سات برسوں نے انہون نے نہ جانے کتنی مہم جوئی کی اور ہر بار سیاسی فایدہ میں رہے لیکن اس بار انکا مقابلہ کسی سیاسی حریف سے نہیں بلکہ لاشوں سے ہوگا -اتر پردیش اترا کھنڈ پنجاب اور شمال مشرق کی دو ریاستوں میں اگلے سلکے اوائل میں الیکشن ہونگے -اتر پردیش کے پنچایتی انتخاب اگلے سال ہونے والے اسمبلی الیکشن کی بانگی ہیں پنچایت الیکشن اگر چھ پارٹی کی بنیاد پر نہیں ہوے پھر بھی جو نتائج آے ہیں وہ بنجے پی کے لئے خوش ایند نہیں ہیں یہاں وہ سماجوادی پارٹی سے بہت پیچھے ہے کورونہ کی دوسری لہر کی تباہ کاری اور کسان تحریک کے اثر نمایاں ہیں -پنجاب سے بی جے پی کوئی خاص امید پہلے بھی نہیں رہی ہے وہ اکالی دل کی جونیئر پارٹنر تھی اب یہ اتحاد بھی ٹوٹ چکا ہے اتراکھنڈ میں وہاں کے سبق اور موجودہ وزیر اعلی جیسی احمقانہ باتیں کر رہے ہیں اسکی قیمت بی جے پی کو چکانی پڑیگی – دیکھنا ہے کہ اس بار مودی امت شاہ یوگی ادتیہ ناتھ لاشوں سے مقابلہ کیسے کرینگے –
٭٭٭

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here