کرناٹک حکومت بی جے پی کے کئی فیصلوں کو کرے گی تبدیل
جائزہ میٹنگ کی تیاری ،مذہبی تبدیلی کی روک تھام اورمویشیوں کے ذبیحہ کی روک تھام ایکٹ اٹھے رہے ہیں سوالات ،مصنفین، مفکرین اور سماجی تنظیموں کے نمائندوں نے کرناٹک کی نصابی کتابوں میں کی گئی تبدیلیوں کو لے کر وزیر اعلیٰ سدارامیا سے ملاقات کی تھی
نئی دہلی: (ایجنسی)کرناٹک کی سدارامیا حکومت پچھلی بی جے پی حکومت کے فیصلوں کو تبدیل کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ موجودہ حکومت پہلے کیے گئے فیصلوں کا جائزہ لے رہی ہے۔ سی ایم سدارامیا کا کہنا ہے کہ فسادات سے متعلق مقدمات کے ساتھ ساتھ نصابی کتاب میں کی گئی تبدیلیوں کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ ریاست میں انتخابات سے پہلے کانگریس نے واضح کیا تھا کہ ان کی حکومت بننے پر مذہب کی تبدیلی پر پابندی جیسے قوانین کو ختم کر دیا جائے گا۔
مصنفین، مفکرین اور سماجی تنظیموں کے نمائندوں نے کرناٹک کی نصابی کتابوں میں کی گئی تبدیلیوں کو لے کر وزیر اعلیٰ سدارامیا سے ملاقات کی تھی۔ اس دوران ان لوگوں نے سی ایم سدارامیا کو ایک میمورنڈم پیش کیا تھا جس میں ان سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ بی جے پی حکومت کے دور میں نصابی کتابوں میں کی گئی تبدیلیوں کا جائزہ لیں۔ اور جو باتیں کی گئی تبدیلیوں میں منطقی نہیں ہیں ان کو بدل دیا جائے۔آپ کو بتاتے چلیں کہ گزشتہ سال ایک بڑا تنازعہ شروع ہوا تھا جب آٹھویں کنڑ کی نصابی کتاب میں تبدیلی کی گئی تھی اور اس میں لکھا گیا تھا کہ ویر ساورکر انڈمان اور نکوبار جیل سے بلبل پرندے کے پروں پر بیٹھ کر ملک کا جائزہ لینے آتے تھے۔ اسی طرح بعض مقدموں پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں جسے پولیس نے پچھلی حکومت کے کہنے پر درج کئے گئے تھے۔
وزیر اعلیٰ سدارامیا نے انہیں یقین دلایا کہ ریاست میں نفرت کی سیاست کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ مورال پولیسنگ کے خلاف بھی اب سخت کارروائی کی جائے گی۔ یہی نہیں ضرورت پڑنے پر بچوں کی سوچ پر غلط اثر ڈالنے والے مضامین کو نصاب سے ہٹایا جائے گا۔ کنڑ زبان کے لکھاریوں، درج فہرست ذات کی تحریک سے وابستہ کارکنان، کسانوں کے خلاف درج مقدمات واپس لیے جائیں گے۔کرناٹک کے وزیر صحت دنیش گنڈو نے کہا کہ ہمیں یہ کرنا ہے کیونکہ یہ ہماری تاریخ کو خراب کر رہا ہے۔ نصابی کتب جس طرح تیار کی گئی ہیں اس کے پیچھے ایک نظریہ ہے۔ اس لیے ہمیں اسے ہٹانا ہوگا۔ ہمیں یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ تاریخ کو حقائق کے ساتھ رکھا جائے نہ کہ تخیلات کے ساتھ۔ دوسری جانب ریاستی وزیر تعلیم مدھو بنگرپا نے کہا کہ میری حکومت بچوں کو صاف ستھری تعلیم دینا چاہتی ہے۔ اس لیے ان کی حکومت وہ تمام تبدیلیاں کرے گی جو ضروری ہوں گی۔کرناٹک کی موجودہ حکومت کے اس موقف کے بعد اب ان 2 قوانین کے بارے میں بھی سوال اٹھ رہا ہے جو بی جے پی کے دور حکومت میں گزشتہ 3 سال میں بنائے گئے تھے۔ان قوانین میں بالخصوص مذہبی تبدیلی کی روک تھام کا ایکٹ اور کرناٹک مویشیوں کے ذبیحہ کی روک تھام ایکٹ اور تحفظ کے قوانین میں شامل ہیں۔ مویشی ذبیحہ کی روک تھام اور تحفظ ایکٹ گئو ہتھیا روک تھام کے قانون کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
کرناٹک حکومت کے اس موقف پر بی جے پی نے بھی ردعمل ظاہر کیا ہے۔ بی جے پی نے الزام لگایا ہے کہ سدارامیا حکومت انتقام کے جذبے سے کام کر رہی ہے۔ جبکہ سدارامیا حکومت نے پہلے کہا تھا کہ وہ اقتدار میں آنے کے بعد انتقام کے جذبے سے کام نہیں کرے گی۔ اہم بات یہ ہے کہ نصابی کتب میں کس قسم کی تبدیلیاں کی گئیں تھی اور کس طرح کی تبدیلیاں لائی جائیں گی اس کا فیصلہ فی الحال نہیں کیا گیا ہے۔ نہ ہی یہ طے ہوا ہے کہ کن کیسز کا جائزہ لیا جائے گا۔ تاہم وزیر اعلیٰ سدارامیا نے اس کے لیے علیحدہ میٹنگ بلائی۔