سماج وادی پارٹی نے بی جے پی کے عصمت دری کے ملزم لیڈرو ں کے پوسٹر لگائے

0
106

 لکھنؤ: شہریت(ترمیمی)قانون(سی اے اے ) کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرنے والے افراد کی فوٹو کے ساتھ ذاتی معلومات پر مبنی ہورڈنگس ریاستی راجدھانی کے چوراہوں پر لگائے جانے کے ریاستی حکومت کے فیصلے کے جواب کے طور پر سماج وادی پارٹی نے جمعرات کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے عصمت دری کے ملزم لیڈروں کے پوسٹر لگائے ہیں۔

سماج وادی پارٹی کی جانب سے لگائی گئی ہورڈنگس میں بی جے پی لیڈر و سابق مرکزی وزیر عصمت دری کے ملزم سوامی چنمیانند اور اناؤ ریپ کیس کے مجرم کلدیپ سنگھ سینگر شامل ہیں۔اس ضمن میں ایس پی لیڈر آئی پی سنگھ نے جمعرات کی رات ٹوئٹ کیا‘‘جب تحریک کاروں کے پاس پرائیویسی کا کوئی حق نہیں ہے ۔اور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے حکم کے بعد بھی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت ہورڈنگس کو نہیں ہٹا رہی ہے ۔

لہذا ہم نے بھی فیصلہ کیا ہے کہ کچھ کریمنلس کی تصاویر لگائی جائیں جس سے ہماری بچیاں محتاط رہیں’’۔اپنے ایک دیگر ٹوئٹ میں مسٹر سنگھ نے لکھا‘‘جو افراد ان ہورڈنگس کی مخالفت کریں گے وہ زانیوں کے حامی اور خواتین کے مخالف ہوں گے ۔

ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کے خلاف جانے اور ہمارے آئین کی خلاف ورزی کرنے سے قبل بی جے پی کو خود کے گریبان میں دیکھنا چاہئے ۔بی جے پی خواتین مخالف ہے ۔تاہم جیسے ہی بی جے پی کے عصمت دری کے ملزم لیڈروں کی ہورڈنگس لگائے جانے کی اطلاع لکھنؤ انتظامیہ کو ہوئی اس نے فورا ہورڈنگس ہٹا دئیے ۔اور چوکسی بڑھا دی گئی ہے ۔

مسٹر سنگھ نے خود سے ہی اس ضمن میں خبر دی کہ لوہیا پارک کے نزدیک ہورڈنگس لگائی گئی ہیں ۔ جس کے بعد پولیس حرکت میں آئی ۔مسٹر سنگھ بی جے پی کے سابق لیڈر اور ترجمان ہیں۔جنہیں سال 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں وزیر اعظم نریندر مودی اور اس وقت کے بی جے پی کے صدر امت شاہ کے خلاف متنازع بیان دینے کے پاداش میں بی جے پی نے انہیں پارٹی سے نکال دیا تھا۔بعد میں مسٹر سنگھ نے سماج وادی پارٹی(ایس پی) میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔

بی جے پی لیڈروں کے تصاویر کے ساتھ لگائی گئی ہوڈنگس پر ان کے مجرمانہ معاملات کی تفصیلات کے ساتھ‘بیٹیاں رہے ساودھان۔سرکشت رہے ہندوستان’لکھا ہوا ہے ۔وہیں دوسری جانب الہ آبادئی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ سے کسی بھی قسم کی فوری راحت نہ ملنے پر ریاستی حکومت 57 سی اے اے مخالف تحریک کاروں کی ہورڈنگس ہٹانے کی تیاری کررہی ہے ۔انتظامیہ کے پاس 16 مارچ تک کا وقت ہے ۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here