ساؤتھ فلموں کے سپر اسٹار اور کئی ہندی فلموں میں کام کر کے اپنے مخصوص اسٹائل اور منفرد اداؤں فلم بینوں کے دلوں میں اپنی جگہ بنانے والے رجنی کانت نے گزشتہ دنوں اعلان کیا تھا کہ وہ 31 دسمبر کو اپنی ایک سیاسی پارٹی بنانے کے بارے میں اہم اعلان کریں گے۔اسی دن سے تمل ناڈو کے عوام اور رجنی کانت کے شیدائی شدت کے ساتھ 31 دسمبر کا انتظار کر رہے تھے، کیونکہ اسی دن وہ اپنی ’سیاسی پارٹی‘ سے متعلق اہم اعلان کرنے والے تھے۔ لیکن اب ایسا نہیں ہوگا، کیونکہ سپر اسٹار رجنی کانت نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ انھوں نے سیاسی پارٹی بنانے کا فیصلہ ترک کر دیا ہے۔ اس کی وجہ انھوں نے ’بھگوان کی چیتاؤنی‘ (خدا کی طرف سے تنبیہ)کو بتایا ہے جو انھیں طبیعت خراب ہونے کی صورت میں ملی ہے۔
رجنی کانت نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سےآج 29 دسمبر کو ایک بیان شیئر کیا ہے جس میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’گزشتہ دنوں میری طبیعت میں جو گراوٹ ہوئی ہے، میں اسے بھگوان کی چیتاؤنی مانتا ہوں، اور سیاسی پارٹی نہیں بنانے کا فیصلہ لیتا ہوں۔‘‘ رجنی کانت نے مزید لکھا ہے کہ وہ ایسا نہیں چاہتے کہ لوگ یہ سمجھیں کہ انھیں ’بلی کا بکرا‘ بنا دیا گیا ہے۔ حالانکہ اپنے بیان میں انھوں نے یہ ضرور لکھا ہے کہ تمل ناڈو کے لوگوں کے لیے وہ کام کرتے رہیں گے۔
اپنے اعلان میں انھوں نے جو ایک مشہور کہاوت کا ذکر کیا ہے اس کی کوئی ضرورت نہیں تھی لیکن یہ کہاوت ہی سوچنے کے لیے مجبور کرتی ہے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ ایک سپر اسٹار تین دن پہلے ایک قومی سطح کا اعلان کرتا ہے اور پھر اس بیان سے مکر جاتا ہے اور یہ بھی کہتا ہے کہ لوگ یہ نہ سمجھیں کہ انھیں بلی کا بکرا بنا دیا گیا ہے۔لوگ ایساکیوں سمجھیں گے۔اس سےپہلے بھی ساؤتھ فلم انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی دو ہستیاں وزایر اعلی کے عہدے تک پہنچی ہیں۔ اسی تناظر میں عوام انھیں آئندہ وزیر اعلی کے روپ میں دیکھنے لگے تھے۔اور اس طرھ کی سرگوشیاں ہونے لگی تھیں۔کیونکہ رجنی کانت نے اعلان کیا تھا کہ وہ اپنی سیاسی پارٹی کا آغاز کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس کے لیے 31 دسمبر کو اپنی سیاسی پارٹی کا اعلان کریں گے۔ اس اعلان کے بعد تمل ناڈو میں 2021 میں ہونے والے اسمبلی انتخاب میں ان کا لڑنا طے مانا جا رہا تھا اور یہ بھی کہا جا رہا تھا کہ وہ وزیر اعلیٰ عہدہ کے امیدوار بن سکتے ہیں۔ لیکن گزشتہ دنوں جب رجنی کانت حیدر آباد میں اپنی فلم کی شوٹنگ کر رہے تھے، تب ان کی طبیعت اچانک بگڑ گئی۔ انھیں فوری طور پر اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا جہاں گزشتہ دنوں انھیں چھٹی مل گئی۔ لوگ امید کر رہے تھے کہ جمعرات کو وہ اپنی سیاسی پارٹی کا اعلان کریں گے، لیکن اپنی طبیعت کی ناسازی کو انھوں نے ’بھگوان کی چیتاؤنی‘ تصور کرتے ہوئے اپنے قدم پیچھے کھینچ لیے۔
رجنی کانت عمر کے جس مرحلے میں ہیں اور اس کے باوجود جس تیزی سے وہ فلموں کی شوٹنگ کر رہے ہیں ایسے میں ان کی صحت پر اثر پڑنا ایک لازمی امر ہے۔جس کی طرف انھیں دھیان دینے کی سخت ضرورت ہے۔لیکن اس طبیعت کی خرابی کو خدائی تنبیہ سمجھ کر سیاست سے قدم پیچھے کھینچنے کا فیصلہ کرنا اس بات کی طرف بھی اشارہ ہے کہ خدا کے نزدیک سیاست ایک بہت بری چیز ہے اس لئے وہ نہیں چاہتا کہ اس کے نیک بندے اس دلدل کی طرف رخ کریں۔اس درمیان رجنی کانت کے فیصلے پر ایس. گرومورتی کا ایک ٹوئٹ سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ رجنی کانت نے طبیعت ناساز ہونے کی وجہ سے سیاسی پارٹی کا اعلان نہ کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ ساتھ ہی گرومورتی نے یہ بھی کہا کہ ’’ان کے (رجنی کانت کے) بیان کا وہ پیرا پڑھیں، جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ تمل ناڈو کے لوگوں کی خدمت کرتے رہیں گے۔ میرے مطابق وہ ریاست کی سیاست پر گہرا اثر ڈالیں گے، جیسا کہ 1996 میں ہوا تھا۔۔
رجنی کانت نے سیاسی پارٹی بنانے کا اعلان کیا اور پھر اس بیان سے وہ پھر گئے اور خدا ئی رنبی کابہانہ بنا کر قدم واپس لے لئے۔یہ انکا ذاتی فیصلہ ہے۔لیکن جب شخصیتیں ذاتی حدود سے نکل کر دوسروں کے دلوں تک پہنچ جاتی ہین تو ان کے ذاتی فیصلوں کا اثر دوسروں کے ذہنوں پر پڑتا ہے۔اگر رجنی کانت الیکشن لڑتے تو نتائج کیا ہوتے یہ کوئی نہیں جانتا لیکن ان کی پارٹی بہتوں کا کھیل بگاڑ سکتی تھی یہ سب جانتے ہیں۔