بھارت کے متنازع شہریت قانون کے خلاف امریکا کے 30 شہروں میں مظاہرے

0
134

واشنگٹن: بھارت کے نئے شہریت قانون کے خلاف امریکا کے 30 شہروں میں احتجاج کیا گیا جس میں ہزاروں بھارتی نژاد امریکیوں نے سڑکوں پر نکل کر اپنی برہمی کا اظہار کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے باہر سیکڑوں افراد نے جمع ہو کر وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف نعرے بازی کی، ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم ملک کے سیکولر آئین کو مجروح کررہے ہیں۔

 

علاوہ ازیں سیکڑوں مزید افراد نے بھارت کے یومِ جمہوریہ کی تقریب کے موقع پر بھارتی سفارتخانے کے سامنے مہاتما گاندھی کے مجمسے کو گھیر کر احتجاج کیا۔

 

سفارتخانے کے اہلکاروں اور سیکیورٹی عملے نے مظاہرین کو مرکزی گزرگاہ کے قریب آنے سے روکنے کی کوشش کی تاہم مظاہرین کے پُرامن طریقے سے آگے بڑھنے پر اسے ترک کردیا گیا۔

 

بھارت میں ہم وطنوں کی طرح واشنگٹن میں بھی مظاہرین اردو شاعری سے متاثر دکھائی دیے اور سفارتخانے کے باہر احتجاج کرنے والوں کے ساتھ شامل ہونے سے پہلے انہوں نے وائٹ ہاؤس کے باہر علامہ اقبال کی نظم ’سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا‘ گائی۔

 

علاوہ ازیں خالصتان کے سیکڑوں حامیوں نے بھی بھارتی سفاتخانے کے باہر مظاہرے میں حصہ لیا لیکن وہ ایک علیحدہ حصے میں موجود تھے جو پولیس کی جانب سے ان کے لیے بنایا گیا تھا۔

 

وائٹ ہاؤس کے باہر مظاہرین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو درخواست دی کہ فروری میں دورہ بھارت کے موقع پر نریندر مودی سے متنازع شہریت قانون واپس لینے کا کہا جائے۔

 

انہوں نے امریکی سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو پر زور دیا کہ بھارت کو اس فہرست میں شامل کیا جائے جہاں مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزی ہوتی ہے، اس فہرست میں شمولیت معاشی پابندیوں کا سبب بن سکتی ہے۔

 

واضح رہے کہ ان احتجاجی مظاہروں کا انعقاد نسل کشی کو روکنے والے اتحاد نے کیا تھا جس میں بھارتی پس منظر رکھنے والے متعدد گروہ شامل تھے جنہوں نے بھارت کے یومِ جمہوریہ کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی پالیسی کے خلاف کارروائی کے دن کے طور پر منایا۔

 

وائٹ ہاؤس سے بھارتی سفارتخانے کی جانب 3 سے 4 گھنٹے مارچ کرنے کے دوران مظاہرین مسلسل بھارتی حکومت کی ’نسل پرستانہ اور مسلمان مخالف’ پالیسیز کے خلاف نعرے لگاتے رہے۔

 

واشنگٹن میں ریلی کا انعقاد کرنے والوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے قوانین بھارت کے 25 کروڑ مسلمانوں کو تنہا کرنے اور انہیں دوسرے درجے کے شہری میں بدلنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔

 

نیویارک میں ہونے والی ریلی میں انڈین امیریکن مسلم کونسل، ہندوز فار ہیومن رائٹس، ایکوٹی لیبس، شری گرو روداس سبھا آف نیویارک، بلیک لائوز میٹر اور جیوش وائس فار پیس نے بھی شرکت کی۔

 

مظاہرین نے نریندر مودی، بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے علاوہ حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کی نظریاتی بانی جماعت راشٹرا سیوک سنگھ کے خلاف بینرز اٹھا رکھے تھے۔

 

شہریت قانون اور اس کے خلاف احتجاج
واضح رہے کہ گزشتہ برس 11 دسمبر کو بھارتی پارلیمنٹ سے شہریت ترمیمی ایکٹ منظور ہوا جس کے تحت 31 دسمبر 2014 سے قبل 3 پڑوسی ممالک سے بھارت آنے والے ہندوؤں، سکھوں، بدھ متوں، جینز، پارسیوں اور عیسائیوں کو بھارتی شہریت دی جائے گی۔

 

اس بل کی مخالفت کرنے والی سیاسی جماعتوں اور شہریوں کا کہنا ہے کہ بل کے تحت غیر قانونی طور پر بنگلہ دیش سے آنے والے ہندو تارکین وطن کو شہریت دی جائے گی، جو مارچ 1971 میں آسام آئے تھے اور یہ 1985 کے آسام معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی۔

 

مذکورہ قانون کو 12 دسمبر کو بھارتی صدر کی جانب سے منظوری دے دی گئی تھی۔

خیال رہے کہ بھارت کی لوک سبھا اور راجیا سبھا نے متنازع شہریت ترمیمی بل منظور کر لیا تھا جس کے بعد سے ملک بھر میں خصوصاً ریاست آسام میں پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

 

اس قانون کی کانگریس سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں اور مذہبی جماعتوں کے ساتھ ساتھ انتہا پسند ہندو جماعت شیوسینا نے بھی مخالفت کی اور کہا تھا کہ مرکز اس کے ذریعے ملک میں مسلمانوں اور ہندوؤں کی تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

 

علاوہ ازیں 9 جنوری کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو متنازع شہریت قانون کے نفاذ پر سخت احتجاج کے باعث بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو اپنا آسام کا دورہ منسوخ کرنا پڑگیا تھا۔

 

اس سے قبل بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے متنازع شہریت قانون کی حمایت حاصل کرنے کے لیے ممبئی میں ایک اجلاس منعقد کروایا تھا جس میں نامور فلمی شخصیات کو مدعو کیا گیا تھا تاہم ایک بھی اداکار یا اداکارہ نے اس اجلاس میں شرکت نہیں کی تھی۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here