نئی دہلی، 25 فروری (یواین آئی) شمال مشرقی دہلی میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے ) کے خلاف جاری تشدد میں آج صبح بھی ضلع کے کئی علاقوں میں پتھراؤکے واقعات سامنے آئے جس سے حالات کشیدہ ہیں۔ اس میں مرنے والوں کی تعداد 9 ہو گئی ہے ۔
تشدد میں نیم فوجی دستوں اور پولیس کے کئی اہلکاروں سمیت 135 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔پولیس نے حالات کو قابو میں کرنے کے لئے پورے شمال مشرقی ضلع میں حکم امتناعی نافذ کردیا گیا ہے ۔
پولیس کی جانب سے جاری حکم میں ‘ہتھیار یا کسی بھی آگ لگانے والی اشیا پر پابندی ہے ۔سوشل میڈیا پر بھی فرقہ وارانہ طور پر حساس، اشتعال انگیز مواد لکھے جانے پر بھی پابندی ہے ۔ اگر کوئی بھی شخص مذکورہ حکم کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی’’۔
پولیس کے ایک افسر نے آج کہا کہ پیر کے روز موجپور ، گوکل پوري اور جعفرآباد سمیت دیگر علاقوں میں ہوئے تشدد میں مرنے والوں کی تعداد 9 تک پہنچ گئی ہے ۔ مرنے والوں میں ایک ہیڈ کانسٹیبل بھی شامل ہے ۔ واضح رہے کہ اتوار کو معمولی پتھراؤ کے بعد پیر کے روز دن بھر پورے ضلع میں پرتشدد واقعات ہوئے ۔
ایک شرپسند کھلے عام سڑک پر فائرنگ کررہا تھا۔ دکانوں میں آگ لگا دی گئی۔ ایک پٹرول پمپ کو بھی نذرآتش کر دیا گیا۔ گوکل پوری رات میں ٹائر مارکیٹ میں آگ لگا دی گئی جسے بجھانے میں فائربریگیڈ کے عملے کو سخت محنت کرنی پڑی ۔
پورے علاقے میں شام تک اضافی فورسز کو تعینات کیا گیا لیکن رات بھر مختلف علاقوں اور گلیوں میں پتھراؤ کے واقعات پیش آئے ۔ دیر رات فسادیوں نے کچھ دکانوں میں لوٹ مار بھی کی۔ جعفرآباد کے تشدد زدہ علاقوں میں تین صحافی پھنس گئے تھے جسے بارہ بجے رات کے بعد پولیس نے بحفاظت باہر نکالا۔
دارالحکومت میں دو دن سے جاری تشدد کے واقعات کے پیش نظر مرکزی حکومت نے آج اعلی سطحی ہنگامی میٹنگ طلب کی اور حالات کا جائزہ لیا اور امن بحال کرنے کے لئے سخت اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا۔ وزیر داخلہ امت شاہ نے میٹنگ طلب کی تھی جس میں دہلی کے لیفٹننٹ گورنر انل بیجل اور وزیر اعلی اروند کیجریوال بھی شامل ہوئے ۔
اس سے پہلے مسٹر کیجریوال نے شمال مشرقی دہلی اور دیگر متاثرہ علاقوں کے ممبران اسمبلی کے ساتھ ملاقات کی تھی۔ میٹنگ کے بعد انہوں نے پولیس فورس کافی تعداد میں نہ ہونے اور تشدد پھیلانے کے لئے سرحدی ریاستوں سے فسادیوں کے آنے کی بات کہی تھی۔پورے ضلع میں حالات اب بھی کشیدہ ہیں۔
اس دوران پنجرا توڑ تحریک نے جعفرآباد میٹرو اسٹیشن کے نیچے سڑک پر مظاہرہ کر رہے لوگوں کی حمایت میں وہاں پر خواتین کی انسانی زنجیر بنانے کا اعلان کیا ہے ۔ اس میں سبھی مذہبوں اور فرقوں سے منسلک خواتین سے اس انسانی زنجیر میں شامل ہونے کی اپیل کی گئی ہے ۔ واضح رہے کہ اس پنجرا توڑ تحریک میں دارالحکومت کے مختلف کالجوں کی طالبات شامل ہیں۔
Also read