قومی یوم ٹیکنالوجی-National Technology Day

0
114

National Technology Day

کسی بھی ملک کی ترقی کا تعلق ہمیشہ ٹکنالوجی سے ہوتا ہے اور جب سائنس میں ترقی ہوتی ہے تو  اس وقت ٹکنالوجی میں بھی ترقی ہوتی ہے۔ لہذا سائنس ، ٹیکنالوجی اور ترقی سب ایک دوسرے کے متناسب ہیں۔ترقی ہر فرد، ہر قوم کے ساتھ ہر پہلو میں ضروری ہے اور ترقی کے لیےسائنس اور ٹکنالوجی باہمی تعامل کے ساتھ چلتی ہے۔ بنیادی طور پر سائنس کو علم کے مطالعے کے نام سے جانا جاتا ہے جو ایکمنظم   طورپرحقائق کے تجزیہ اور سمجھنے پر منحصر ہے۔ اورٹیکنالوجی بنیادی طور پر اس سائنسی علم کا اطلاق ہے۔

            ٹیکنالوجی ہم میںسے اکثریت کی روز مرہ زندگی کا لازمی جزو بن چکی ہے۔ ہماری روزمرہ کی زندگی میں کوئی بھی ٹیکنالوجی کی  ضرورت سے نہیں بچ سکتا۔ ہم میں سے ہر ایک ٹیکنالوجی پر اتنا انحصار کرتا ہے کہ ہم ان کے بغیر نہیں رہے سکتے۔  ہمیں ہر مرحلے میں ٹکنالوجی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ٹکنالوجی ہمیں ان لوگوں سے رابطے میں رکھنے میں مدد کرتی ہے جو ہم سے کوسوں دور ہیں۔ ہم ٹیلیفون اور کمپیوٹرز ان سے بات کرنے اور یہاں تک کہ دیکھنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ ہمارے روزمر ہ کا کام بھی ٹیکنالوجی پر مبنی ہے۔ اب لوگ اپنا کام مکمل کرنے کے لئے قلم اور کاغذ کا استعمال نہیں کرتے ہیں۔ ہم جیموں میں جاکر اپنی صحت کو برقرار رکھتے ہیں۔ جم میں ایسی مشینیں موجود ہیں جو ہمارے وزن کو کم کرنے اور تندرست رکھنے میں ہماری مدد کرتی ہیں۔ ٹکنالوجی کے استعمال نے ہماری زندگی کو راحت بخش بنا دیا ہے۔ ہم اس دور سے گزر رہے جہاں  زندگی کا تصور ٹیکنالوجی کے بغیر دشوار ہوگیا ہے۔ ہم ایک چھوٹی سی ڈیوائس میں بہت ساری معلومات رکھتے ہے ۔اس طرح ٹکنالوجی بلا شبہ ہماری زندگی کا ایک اہم حصہ بن چکی  ہے۔لہذاسائنس اور ٹکنالوجی کے شعبے میں افراد کی خدمات کو یادگار بنانے کے لئے ہمارے ملک ہندوستان میں ہر سال 11 مئی کو ’قومییومٹیکنالوجی‘ منایا جاتا ہے۔ یہ سب سے پہلے 11 مئی 1999 کو منایا گیا۔

            اس دن کا تاریخی تناظر ہے  11 مئی 1998 کو ہندوستان نے پوکھران میں کامیابی کے ساتھ ایٹمی تجربات کرکے ایک اہم تکنیکی کامیابی حاصل کی تھی۔ 5 جوہری تجربات کے کامیاب انعقاد کے بعد  ہندوستان نے باضابطہ طور پر خود کو ایک مکمل جوہری ریاست کے طور پر اعلان کیا۔ان 5 جوہری تجربات کو ’آپریشن طاقت‘ کے نام سے موسوم کیا گیا تھا۔پوکھرں دوم کے جوہری تجربوں سے ہندوستان کو تھرموئکلیئر ہتھیاروں اور فیزن بم بنانے کی صلاحیت حاصل کرنے میں مدد ملی۔اورکامیاب پوکھران دوم جوہری تجربات نے ہندوستان کو 200 کلو گرام تک کی پیداوار کے ساتھ ایٹمی بم بنانے کی صلاحیت فراہم کردی۔مزیدیہ کہ اس دن بنگلور میں پہلا دیسی طیارہ “ہنسا -3” آزمایا گیا تھا۔ اور ہندوستان نے اسی دن تریشول میزائل کا کامیاب تجربہ کیا۔اسی کامیابیوںکییاد میں ہمارے ملک کے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے 11 مئی کوباضابطہ ’قومییومِ ٹیکنالوجی‘ کے طور پر اعلان کیا تھا۔اور1999 سے اس دن کو  منایا جارہا ہے۔

            یہ دن پورے ملک میں منایا جاتا ہے تاکہ نوجوان نسل کو سائنس اور ٹکنالوجی کے میدان میں کیریئربنانےاور جو اس شعبہ میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں ان کی حوصلہ افزائی کی جاسکے کیونکہ 21 ویں صدی کے اس تکنیکی اور جدید دنیا میں سائنس اور ٹیکنالوجی کسی بھی ملک کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔اس دن پر سال کے سب سے قابل ذکر افراد ، اداروں اور کاروبار کو  اعزازات سےنوازا جاتا ہے۔  ان کے تعاون کے لئے صدر ہند  انہیں  اعزاز سے نوازاتےہے تاکہ وہ اپنی تحقیق میں زیادہ سے زیادہ مہارت حاصل کریں۔ وزارت سائنس اور ٹکنالوجی پورے ہندوستان میں مختلف پروگرامس  کا ایک مخصوص تھیم کے تحت انعقاد کرتی ہے۔ اور اس پروگرام کی ساری منصوبہ بندی تھیم کے مطابق کی جاتی ہے۔ اسکرپٹ رائٹنگ ، تقریریا مضمون کے مقابلوں کا انعقاد کیاجاتا ہے۔ محکمہ سائنس اور ٹکنالوجی کے ذریعہ تھیم پر مبنی مضامین کو بھی فروغ دیا جاتا ہے۔

            زندگی کے ہر پہلو میں جدیدیت ہر قوم  کےلیے سائنس اور ٹکنالوجی کے نفاذ کی سب سے بڑی مثال ہے۔ زندگی کے ہر شعبے میں جدید گیجٹ کے تعارف کے ساتھ  زندگی آسان ہوگئی ہے اور یہ صرف سائنس اور ٹکنالوجی کو ملا کر نافذ کرنے کی وجہ سے ممکن ہے۔ کسی بھی کامیاب معیشت کے لئے خاص طور پر آج کی علم پر مبنی معیشتوں  میں سائنس ، ٹیکنالوجی اور انجینئرنگ بنیادی ضروریات ہیں۔ اگر قومیں سائنس اور ٹکنالوجی پر عمل درآمد نہیں کرتی ہیں تو پھر اپنے آپ کو ترقییافتہ ملک/قوم میں شامل کرنے  کے امکانات کم سے کم ہوجاتے ہیں اور برعکس اس کے اسے ایک ترقییافتہ قوم کا درجہ بھی دیا جاسکتا ہے۔ سائنس اور ٹکنالوجی جدیدیت سے ہر طرح سے وابستہ ہے اور تیز رفتار ترقی کے لئے یہ ایک لازمی ذریعہ ہے۔لہذا ، طلباء میں سائنس اور ٹکنالوجی کے بارے میں دلچسپی اور آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ کوئی شک نہیں کہ’قومییومٹیکنالوجی‘ ملک کے نوجوانوں کو آگے آنے کی ترغیب دینے کا ایک بہت بڑا طریقہ ہے اور ہندوستان کی ترقی کی راہ پر گامزان ٹکنالوجی کے لئے سائنس دانوں اور محققین کی تعریف وسرہانے کا ایک طریقہ ہے۔

Dr. Rubeena

Assistant Professor,

Dept. of Education and Training

Maulana Azad National Urdu University, Hyderabad.

Mobile: 9492530291.

E-Mail: [email protected]

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here