چین میں 2 سے زیادہ بچوں کی پیدائش پر پابندی کا قانون ہے جس کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے۔
مگر ایک جوڑے کی خواہش تھی کہ ان کے بچے 2 سے زیادہ ہوں تو اس مقصد کے لیے انہوں نے کروڑوں روپے ہنسی خوشی جرمانے میں ادا کیے۔ 34 سالہ زینگ رہنگ رہنگ اور ان کے 39 سالہ شوہر 7 بچوں کے والدین ہیں اور اس تعداد کو وہ ‘پرفیکٹ’قرار دیتےہ یں۔
اس خاندان نے زیادہ بچوں کی پیدائش پر عائد ہونے والے جرمانے کی مد میں 10 لاکھ چینی یوآن (ایک کروڑ تیرا لاکھ پینتیس ہزار تین سو اسی ہندوستانی روپے) ادا کیے۔ خیال رہے کہ 6 سال قبل تک چین میں ایک بچے کی پیدائش کا قانون تھا۔
تاہم زیادہ بچوں کی پیدائش پر جرمانہ ادا ادا نہ کرنے پر انہیں ضرور شناختی دستاویزات جاری نہیں ہوتے۔ اس جوڑے کے 5 لڑکے اور 2 لڑکیاں ہیں جن کی عمریں ایک سے 14 سال کے درمیان ہیں۔
زینگ ایک گارمنٹ فیکٹر، ایک جیولری کمپنی اور جلد کی نگہداشت کے کاروبار کو جنوبی چین کے صوبے گوانگ ڈونگ میں چلارہی ہیں۔
ان کی پیدائش اور پرورش مشرقی گوانگ ڈونگ میں ہوئی جہاں روایتی طور پر خاندان بڑے ہوتے ہیں اور بیٹوں کو ترجیح دی جاتی ہے۔
زینگ نے بتایا ‘وہاں اکثر خاندانوں کے 3 یا 4 بچے ہوتے ہیں، کیونکہ وہاں کے لوگ لڑکیوں پر لڑکوں کو ترجیح دیتے ہیں، اگر پہلے لڑکیوں کی پیدائش ہو تو وہ تیسری یا چوتھی بار بھی کوشش کرتے ہیں، مگر جتنے میرے بچے ہیں، اتنے کسی کے نہیں ہوتے’۔
تاہم زینگ کا زیادہ بچوں کو جنم دینے کا فیصلہ لڑکوں کو ترجیح دینے کا باعثچ نہیں بلکہ بلکہ ان کے ہاں پہلے ایک لڑکا اور ایک لڑکی کی پیدائش ہوئی، بس وہ چاہتی تھیں کہ وہ تنہا نہ ہو۔
انہوں نے بتایا ‘جب میرے شوہر دوروں پر ہوتے ہیں اور بڑے بچے تعلیم کے لیے گھر سے باہر ہوتے ہیں، تو دیگر بچے میرے ارگرد ہوتے ہیں، جب میں بوڑھی ہوجاؤں گی تو وہ میرے پاس آیا کریں گے’۔ چین میں زیادہ بچوں کی پرورش کے لیے بہت زیادہ رقم کی ضرورت ہوتی ہے مگر زینگ کے مطابق بڑا خاندان بہت اہمیت رکھتا ہے۔
چین میں معمر افراد کی بڑھتی آبادی اور شرح پیدائش میں کمی سے پیدا ہونے والے خدشات کے باعثچ چینی حکومت نے 2015 میں ایک بچے کی پالیسی کو ختم کرتے ہوئے جوڑوں کو 2 بچوں کی پیدائش کی اجازت دی۔
اس پالیسی کا نفاذ 2016 میں ہوا تھا جس کے بعد شرح پیدائش میں اضافہ ہوا مگر بتدریج پھر کمی آنے لگی۔ 2019 میں چین میں 5 لاکھ 80 ہزار بچوں کی پیدائش ہوئی جو 1961 کے بعد سب سے کم تھی جبکہ اس سے 2018 میں یہ تعداد ایک کروڑ 46 لاکھ سے زیادہ تھی۔
وہ مزید بچوں کی بھی خواہشمند تھیں مگر ان کے شوہر اب ایسا نہیں چاہتے کیونکہ خاندان کے ساتھ وقت گزارنے کے بعد ان کے پاس اپنے کام کے لیے زیادہ وقت نہیں بچتا۔
زینگ نے بتایا کہ وہ ہمیشہ سے ایک کامیاب کاروباری خاتون بننے کا خواب دیکھتی تھیں، مگر اب وہ جاتی ہیں کہ مستقبل میں کامیابی زیادہ بچوں کے باعث محدود ہوسکتی ہے- ان کا کہنا تھا ‘میں جانتی ہوں کہ میں اپنے کام میں مزید پیشرفت نہیں کرسکوں گی، اگر میں اپنا سارا وقت کام کے لیے مختص کردوں تو میں اپنے خاندان کی نگہداشت نہیں کرسکوں گی، تو انتخاب مجھے ہی کرنا تھا’۔
انہوں نے بتایا کہ وہ مزید بچوں کی بھی خواہشمند تھیں مگر ان کے شوہر اب ایسا نہیں چاہتے کیونکہ خاندان کے ساتھ وقت گزارنے کے بعد ان کے پاس اپنے کام کے لیے زیادہ وقت نہیں بچتا۔
ان کے بقول ‘میرے شوہر باہر وقت گزارنا پسند کرتے ہیں، مگر اتنے سارے بچوں کے ساتھ جب بھی ہم کہیں باہر جاتے ہیں تو بہت سارا کام کرنا ہوتا ہے، وہ اکثر مذاق میں کہتے ہیں، آخر ہمارے اتنے سارے بچے کیوں ہیں’۔ زینگ چین میں ویڈیو شیئرنگ ایپ ڈویون (ٹک ٹاک کا چین میں نام) میں بھی کافی مقبول ہیں اور ان کے 20 لاکھ سے زیادہ فالورز ہیں۔