کہیں ایسا نہ ہو۔۔۔- Lest it be so …

0
81

جیسے جیسے کرونا انفیکشن کے بڑھنے کی خبریں آ رہی ہیں ویسے ویسے ایک بار پھر رمضان المبارک میں تراویح اور مساجد میں عبادات پر خطرے کے بادل منڈلا نے لگے ہیں۔اسی خطرے کے پیش نظرمبئی اور مہاراشٹر کے مساجد ٹرسٹ اور ملی و سماجی تنظیموں نے وزیراعلیٰ مہاراشٹر کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے ماہ رمضان میں گائیڈ لائن کی بنیاد پر مساجد میں پنج وقتہ نماز مع تروایح کی اجازت طلب کی ہے۔کیونکہ ممبئی مہاراشٹر سرکار نے کورونا کے بڑھتے ہوئے معاملات کے درمیان ریاست میں لاک ڈاؤن میں مزید سختیاں نافذ کردی ہیں۔اس درمیان عبادت گاہوں میں بھی عبادت کے متعلق پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ مساجد میں امام کے علاوہ صرف اسٹاف کو ہی نماز کی ادائیگی کی اجازت ہے۔ ماہِ رمضان کے پیشِ نظر مساجد میں عام لوگوں کے داخلے پر پابندی کے نئے سرکاری حکم نامے کے خلاف لوگوں میں بے چینی اور غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ ممبئی اور مہاراشٹر کے مساجد ٹرسٹ اور ملی و سماجی تنظیموں نے وزیراعلیٰ مہاراشٹر کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے ماہ رمضان میں گائیڈلائن اور شرائط کی بنیاد پر مساجد میں پنج وقتہ نماز مع تروایح کی اجازت طلب کی ہے۔
ممبئی کے جامع مسجد ٹرسٹ نے سرکاری احکامات کے پیش نظروزیر اعلی مہاراشٹرکو مکتوب روانہ کرتے ہوئے ماہ رمضان میں پنج وقتہ نماز مع تراویح اور اعمال کی اجازت طلب کی ہے۔ جامع مسجد کے خطیب و امام مفتی اشفاق قاضی مکتوب پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ کو گائیڈ لائن اور شرائط و ضوابط کے ساتھ مساجد میں عبادت کی اجازت دینے کی اپیل کی گئی ہے۔اسی طرح ممبئی اور مضافات کی کئی مساجد نے وزیراعلیٰ مہاراشٹر ادھو ٹھاکرے کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے ماہ صیام میں عبادت کی اجازت طلب کی ہے۔ ان مکتوبات میں کورونا گائیڈ لائن پر عمل آوری کا بھی خاص ذکر ہے۔ ممبئی کی حاجی علی درگاہ اور ماہم درگاہ ٹرسٹ نے ممبئی ضلع کلکٹر کے نام مکتوب روانہ کرتے ہوئے تمام مذہبی مقامات میں پچاس فیصد حاضری کی اجازت طلب کی ہے۔ رضا اکیڈمی نے بھی وزیراعلی مہاراشٹر ادھو ٹھاکرے سے خط و کتابت کرتے ہوئے شرائط وضوابط کی بنیاد پر مساجد میں پنج وقتہ نمازی کی اجازت طلب کی ہے۔ممبئی کے معروف شیعہ امام باڑہ مغل مسجد کے ٹرسٹی علی نمازی نے کہا کہ ریاستی حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے دو روز میں جاری کردہ گائیڈ لائن میں کس طرح کی نرمی آتی ہے۔ اس کے بعد ہی حکومت اور انتظامیہ سے رابطے کی کوشیش کی جائیگی۔
یہ صورت حال اتر پردیش میں بھی کسی وقت سامنے آ سکتی ہے کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں مساجد اور دیگر عبادت گاہوں میں اجتماعی تراویح اور دیگر نمازوںپر پابندی لگا دی جائے۔کیونکہ اتر پردیش اور خاص طور سے لکھنؤ کی صورت حال بہت نازک ہے۔اگر چہ اتر پردیش کے وزیر اعلی شری یوگی آدتیہ ناتھ جی اور ان کے رفقائے کار نے جس طرح سے پہلے کرونا دور کی صورت حال کو کنٹرول کیا ہے وہ یقینا قابل تعریف بھی ہے اور دوسری ریاستوں کے لئے لائق تقلید بھی۔اور کرونا کے دوسرے دور میں جس طرح سے وزیر اعلی کی فعالیت سامنے آئی ہے اس سے بلا تفریق مذہب ان پر عوام کا اعتماد بڑھا ہے۔لیکن عوام کی طرف سے کرونا پروٹوکول کی وہ پابندیاں عمل میں نہیں لائی جارہی ہیں جیسا کی وقت کی ضرورت ہے اگر چہ حکومت کی طرف سے روزانہ گائڈ لائن جاری کی جارہی ہیں اور وزیر اعلی خود اس معاملہ میں بے حد حساس اور فعال نظر آ رہے ہیں۔لیکن اگر صورت حال یہی رہی تو مہاراشٹر کی طرح یہاں بھی کسی بھی وقت ایسے احکامات صادر کئے جا سکتے ہیں جن کی روشنی میں امسال بھی ملت کے افراد رمضان میں مساجد سے دور ہو جائیں۔
دیکھا جا رہا ہے کہ شادیوں میں بھیڑ بھاڑ،بازاروں میں بھیڑ بھاڑ،رکشون اور ٹیکسیوں میں بھیر بھاڑ،ڈرائیور کے چہرے ماسک فری۔ہوٹلوں میں افراد کی بیٹھکیں ۔دفتروںمیں کووڈ پروٹوکول کی کوئی پابندی نہیں۔ایسے میں انفیکشن کی چین کو توڑنا ممکن نہیں ہو سکتا۔ظآہر ہے کہ اس صورت حال سے نمٹنے کے لئے اور عوامی جانوں کے تحفظ کے پیش نظر سختیاں بڑھائی جا سکتی ہیں۔پھر ان سختیوں کو ایک خاص قسم کے چشمے سے دیکھا جائے گا۔اس لئے بہتر یہی ہے کہ عوام اپنے آپ کوخود پابند بنائیں اورکووڈ پروٹوکول پر سختی سے عمل پیرا ہوں تاکہ ایسی صورت حال نہ پیدا ہونے پائے جو حکومت کو مزید سخت قدم اٹھانے پڑیں۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here