ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے نے ایران میں یورینیئم میٹل کی تیاری کا کام شروع کیے جانے کی تصدیق کی ہے۔
آئی اے ای اے کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے ایران نے اصفہان کی ایٹمی تنصیبات میں یورینیئم میٹل کی تیاری کا کام باضابطہ طور پر شروع کر دیا ہے۔
بیان کے مطابق آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل گروسی نے تہران کے تحقیقاتی ری ایکٹر کے ایٹمی ایندھن کی تیاری سے متعلق اعلان کردہ پالیسی کے مطابق ایران میں یورینیئم میٹل کے شعبے میں انجام پانے والی تحقیقی اور ترقیاتی سرگرمیوں سے ایجنسی کے ارکان کو آگاہ کر دیا ہے۔
اس بیان کے مطابق، رافائل گروسی کا کہنا ہے کہ، ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی آٹھ فروری کو اصفہان کی ایٹمی تنصیبات میں، تین اعشاریہ چھے گرام یورینیئم میٹل پلیٹ (FPFP) تیار کیے جانے کی تصدیق کرتی ہے۔
اقوام متحدہ کے ویانا ہیڈ کوارٹر میں تعینات ایران کے مستقل مندوب کاظم غریب آبادی نے بدھ کے روز اعلان کیا تھا کہ تہران نے اپنے تحقیقاتی ری ایکٹر کے لیے جدید قسم کے ایٹمی ایندھن کی فراہمی کے لیے تحقیقی اور ترقیاتی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایران کی نئی ایٹمی سرگرمیاں تین مرحلوں میں انجام پائیں گی اور پہلے مرحلے میں قدرتی یورینیئم کے ذریعے یورینیئم میٹل تیار کیا جائے گا۔
عالمی اداروں میں ایران کے مستقل مندوب نے واضح کیا تھا کہ تہران نے دو سال قبل ہی ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کو اپنے پروگرام سے آگاہ کردیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام کے نتیجے میں ایران تکنیکی لحاظ سے جدید ترین ایٹمی ایندھن تیار کرنے والے اولین ملکوں کی صف میں شامل ہوجائے گا۔
کاظم غریب آبادی نے کہا کہ یورینیئم کی افزودگی کے تمام مراحل کی آئی اے ای اے کو پہلے سے اطلاع دی جاتی ہے اور تین روز قبل ایجنسی کے معائنہ کاروں نے اصفہان میں یورینیئم تیار کرنے والے کارخانہ کا معائنہ بھی کیا تھا۔
واضح رہے کہ ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکل جانے کے بعد ایران نے اس معاہدے کی شرائط کے مطابق یورینیئم کی بیس فیصد افزودگی سمیت بعض ایٹمی سرگرمیاں دوبارہ شروع کر دی تھیں، تاہم تہران نے واضح کر دیا ہے کہ اگر امریکہ ایرانی قوم کے خلاف عائد ظالمانہ پابندیاں ختم اور ایٹمی معاہدے میں غیر مشروط طور پر واپس آجائے تو وہ بھی معاہدے پر دوبارہ عملدرآمد شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔