امت شاہ کی میزبانی

0
169

[email protected]
9807694588
اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں


مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے بارے میں یہ متفقہ رائے ہے کہ وہ ملک کے طاقتورترین لوگوں میں ہیں اور کیوں نہ ہوںآخر وہ مرکز میں وزیر داخلہ ہیں۔یہ وزارت ہی وزارت عظمی کے بعد طاقتور ترین وزارت ہے ۔اور ایسی طاقتور ہستی کی میزبانی کا جسے شرف مل جائے اس کے لئے بھی یہ ایک ایسا اعزاز ہے جو ناقابل فراموش ہونے کے ساتھ ساتھ قابل افتخار بھی ہے۔حال ہی میںمغربی بنگال کے بولپور دورے کے دوران مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی میزبانی کا شرف لوک فنکار باسو دیب داس بادل کو ملا۔امت شاہ نے ان کے کے گھر پر دوپہر کا کھانا کھا کر انھیں ہم طعامی کا شرف بخشا جس کی ویڈیو اورتصویریں بھی سوشل میڈیا پروائرل ہوئیں ۔
خبروں کے مطابق باسودیب بادل ااب ترنمول کانگیرس کے رابطہ میں ہیں۔لوک فنکارنے کہا ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ سے وہ بات کرنا چاہتے تھے مگر ان سے کسی نے بھی بات نہیں کی اور نہ ہی میری مشکلات کو سنا۔خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے مرکزی وزیر داخلہ مغربی بنگال کے دو روزہ دورے کے دوران شانتی نکیتن میں لوک فنکار باسودیب داس بادل کے گھر دوپہر کا کھانا کھایا تھا اور اس کے بعد لوگ گیت کا لطف لیا تھا۔ باسودیب بادل کے گانے کی تصاویر اور ویڈیوز کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ ا7ور بی جے پی نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر شیئر کیا تھا۔ جسے سیکڑوں بی جے پی لیڈروں نے شیئر کیا تھا۔مگر امت شاہ کی میزبانی کرنے کے محض تین دنوں بعد ہی لوک فنکار باسو دیب داس بادل نے ترنمول کانگریس کے ہیوی ویٹ لیڈر اور بیر بھوم ضلع ترنمول کانگریس کے صدر انوبرتا منڈل سے ملاقات کی۔اس ملاقات کے بعد ہی بادل نے کہا کہ ’’امت شاہ جی کو بتانے کے لئے میرے پاس بہت کچھ تھا، جو اتنے بڑے شخص ہیں۔ میری خواہش تھی کہ میں اپنی بیٹی کی اعلی تعلیم کے لئے فنڈ اورمالی پریشانیوں سے متعلق ان کوبتاؤں۔ حال ہی میں میری بیٹی نے ایم اے پاس کیا ہے مگر وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہے۔میں اس سے متعلق انہیں بتانا چاہتا تھا۔ لیکن امت شاہ جی نے مجھے اس کا موقع ہی نہیں دیا ۔‘‘
بادل نے کہا کہ امت شاہ جی کی میزبانی کرکے مجھے خوشی ہوئی۔ داس نے کہا کہ امت شاہ کے دورے سے قبل کچھ بی جے پی لیڈروں نے مجھ سے شاہ کی میزبانی کرنے کی درخواست کی تھی۔ امت شاہ کے لئے کھانے کا انتظام کرنے کے لئے مجھے بی جے پی کی طرف سے کوئی مدد نہیں ملی۔ میں نے خود ہی سارے انتظامات کیے تھے۔ صرف کھانے میں پیش کی جانے والی مٹھائیوں کا انتظام بی جے پی لیڈروں نے کیا تھا۔
انوبر تا منڈل سے ملاقات کے بعد داس نے کہا کہ انہوں نے وعدہ کیا ہے کہ میری بیٹی کی اعلیٰ تعلیم کی ذمہ داری اٹھائیں گے۔ ترنمول کانگریس ایجوکیشن سیل میری بیٹی کا بی ای ڈی کورس کا داخلہ کرائے گی۔منڈل نے کہا ہے کہ داس کی ہر ممکن مدد کی جا7ئے گی۔ساتھ ہی ترنمول کانگریس نے امت شاہ کے اس پروگرام کو ڈرامہ قرار دیا تھا۔ دریں اثنا داس نے کہا کہ وہ لاک ڈاؤن کے عرصے کے دوران غریبوں کے لئے ریاستی حکومت کی طرف سےمفت راشن تقسیم اسکیم کے تحت چاول اور گندم باقاعدگی سے مل رہا ہے۔ 29 دسمبر کو شانتی نکیتن میں ترنمول کانگریس اپنی طاقت کا مظاہرہ کرے گی۔
بی جے پی کے قومی سکریٹری انوپم ہزارہ، جنہوں نے داس کے گھر پر شاہ کے لنچ کی نگرانی کی تھی نے فیس بک پر اس پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ 10 سال تک اقتدار میں رہنے کے بعد بھی ترنمول کانگریس لوک فنکار کی حالات زار کا اندازہ نہیں تھا۔ امت شاہ جی کی میزبانی کرنے کے بعد انہیں اس حالات کا اندازہ ہوا ہے۔ امت شاہ جی کے گھر لنچ کھانے کے بعد اگر کسی غریب خاندان کو ریاستی حکومت کی مدد مل جاتی ہے تو اس طرح دوپہر کے کھانے کے مزید پروگرام ہوں گے۔ خیال رہے کہ اس سے قبل بھی امت شاہ نے بانکوڑہ میں بیشن ہنسدا کے گھر کھانا کھایا تھا بعد میں ترنمول کانگریس نے اس کے گھرجاکرمدد کی۔ ممتا بنرجی نے الزام عاید کیا تھا کہ امت شاہ قبائلی کے گھر میں فائیو اسٹار ہوٹل سے کھانا منگوا کر کھاتے ہیں۔
تاریخ گواہ ہے کہ اس طرح کے ڈرامے بازی پہلے بھی ہوتی رہی ہے اور شاید آگے بھی ہوتی رہے گی ۔لیکن اس طرح کے ڈراموں سے کسی غریب کا کوئی فائدہ شاید ہی کبھی ہوا ہو الٹے مہمان خبروں میں آ جاتا ہے ۔آخر امت شاہ کو اسی وقت کوئی اعلان کرنا چاہئے تھا اور یہ بھی کہنا چاہئے تھا کہ یہ صرف اعلان نہیں ہے بلکہ اسے متعلقہ محکمے کلد سے جلد اس پر عمل کرکے کی گئی کاروائی سے مجھے ذاتی طور پر واقف کرائیں کیونکہ اگر واقعی کسی فنکار سے ہمدردی ہے تو اس کی بات سننا چاہئے اور اس کی مدد اپنا فرض سمجھ کر کرنا چاہئے۔حکومتوں کا یہ فرض ہے ۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here