بجٹ سےاپنے بھی ناراض

0
110

ہندوستان میں آزادی کے بعد جب بھی حکومت وقت نے مرکزی بجٹ پیش کیا ہے تو حزب اختلاف نے اس بجٹ کی تنقید ہی کی ہے اور عوام نے بھی ہر بجٹ کے بعد مایوسی کا ہی اظہار کیا ہے۔اور اس میں کوئی بھی پارٹی مستثنیٰ نہیں ہے۔جب جب کانگریس اقتدار میں رہی تواس نے بھی کوئی ایسا بجٹ پیش نہیں کیا جس کی ہر طرف سے پذیرائی کی گئی ہو۔اور کل جو بجٹ مرکزی وزیر مالیات نے پیش کی اس کی بھی حسب معمول چوطرفہ تنقید ہی کی گئی جب کہ وزیر اعظم نریندر مودی سمیت کئی دوسر ے وزرا نے بھی اس بجٹ کو ملک اور عوام کے حق میں مثبت اور مفید بتایا۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے بجٹ پر اپ نا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ 2020,21 کا بجٹ گاؤں اور کسانوں کونظرمیں رکھ کر بنایا گیا ہے ۔مسٹر مودی نے کہا کہ یہ ایک غیر معمولی صورتحال میں پیش کیا گیا ہے جس میں ترقی کا اعتماد بھی موجود ہے۔ ہم نے ترقی کے نئے مواقع تلاش کرنے، نوجوانوں کے لئے نئے امکانات کے دروازے کھولنے ، انسانی وسائل کو نئی بلندیوں پر لے جانے ، نئے شعبوں میں بنیادی ڈھانچوں کی ترقی ، ٹیکنالوجی کو اپنانے اور نئی اصلاحات لانے کی کوشش کی ہے۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں زراعت کے شعبہ پر زور دیا گیا ہے اور اس سے اعتماد میں اضافہ ہوگا۔ یہ بجٹ افراد ، سرمایہ کاروں ، صنعت اور بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں بہت سی مثبت تبدیلیاں لائیں گی۔ اس سے لوگوں کی ترقی ہوگی اور تمام شعبوں کی ترقی ہوگی۔انہوں نے بجٹ کو لوگوں کی زندگی میں تبدیلی لانے والا قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ ایسی صورتحال میں پیش کیا گیا ہے کہ کورونا بحران نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ کورونا بحران کی وجہ سے عام شہریوں پر بوجھ میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ “کورونا کی وجہ سے بہت سے ماہرین یہ فرض کر رہے تھے کہ حکومت عام شہریوں پر بوجھ بڑھائے گی۔ لیکن مالی استحکام کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے بجٹ کا سائز بڑھانے پر زور دیا۔ ‘‘وزیر اعظم نے کہا کہ بجٹ سے کورونا کا مقابلہ کرنے میں مدد ملے گی۔ اس سے انسانی وسائل میں ترقی ہوگی، نئی بہتری آئے گی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں حکومت نے مالی استحکام کو برقرار رکھتے ہوئے بجٹ کے سائز میں اضافہ پر زور دیا ہے اور شہریوں پر دباؤ نہیں ڈالا ہے۔حکومت نے ہمیشہ بجٹ کو شفاف بنانے کی کوشش کی ہے۔
لیکن شایدپہلی بار ایسا ہوا ہے کہ حکومت کی حلیف سمجھی جانے والی اورآر ایس ایس سے منسلک اور معاشی سیکٹر میں کام کرنے والی دو تنظیموں نے مرکزی بجٹ پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کچھ اقدامات پر مایوسی کا بھی اظہار کیا ہے۔مودی حکومت کے عام بجٹ پر آر ایس ایس سے منسلک معاشی سیکٹر میں کام کرنے والی دو اہم تنظیموں نے اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔ ملک میں بنیادی وسائل پر بڑی رقم خرچ کر معیشت کو بڑھانے جیسے فیصلوں کی جہاں آر ایس ایس کی تنظیموں نے تعریف کی ہے، وہیں ایف ڈی آئی کو بڑھانے اور پبلک سیکٹر کمپنیوں کی نجکاری جیسے فیصلوں پر فکر کا اظہار کیا ہے۔ اس سلسلے میں حکومت سے دوبارہ غور کرنے کا مطالبہ بھی ان تنظیموں نے کیا ہے۔
بھارتیہ مزدور سنگھ کے جنرل سکریٹری ونے کمار سنہا کا کہنا ہے کہ دو پبلک سیکٹر بینکوں اور ایک انشورنس کمپنی کے ڈِس انویسٹمنٹ جیسے فیصلے خودکفیل ہندوستان جیسے پرکشش منصوبوں کی کشش کم کریں گے۔ انھوں نے مزید کہا کہ چنئی میں 12 سے 14 فروری کو ہونے والی نیشنل ایگزیکٹیو کونسل کی میٹنگ میں مرکزی حکومت کے اس بجٹ پر تنظیم آگے کی پالیسی طے کرے گی۔
بھارتیہ مزدور سنگھ کا کہنا ہے کہ مغربی بنگال اور آسام کے چائے باغانوں کے لیے خصوصی اسکیموں سے وہاں کام کرنے والے مزدوروں کو فائدہ ہوگا۔ حکومت کے کئی فیصلے اچھے ہیں، لیکن خود کفیل ہندوستان جیسی خوبصورت سوچ کے ساتھ ڈِس انویسٹمنٹ اور ایف ڈی آئی کو ملانا مایوس کن ہے۔ اس سے ملازمین کے مفادات پر اثر پڑے گا۔ بھارت مزدور سَنگھ نے کہا ہے کہ انشورنس ایکٹ میں ترمیم کر ایف ڈی آئی کی حد 49 فیصد سے بڑھا کر 74 فیصد کیے جانے سے بیرون ملکی انحصار میں اضافہ ہوگا۔ اس سلسلے میں حکومت کو پھر سے غور کرنا چاہیے۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here