خاتون کارٹون پر حجاب کی پابندی- Hijab ban on female cartoons

0
144

اسلامی جمہوریہ ایران میں ٹی وی پر دکھائے جانے بچوں کے کارٹون پروگراموں میں۔(جو ہوتے بچوں کے لئے ہیں لیکن بڑے بی اسی شوق و ذوق کے ساتھ دیکھتے ہیں اور لطف بھی لیتے ہیں)مین پیش کئے جانے والی خاتون کرداروں کوبھی حجاب میں پیش کرنے کا حکم صادر کیا گیا ہے۔اطلاع کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اعلان کیا ہے کہ ملک کے ٹی وی چینل پر نظر آنے والے خاتون کارٹون کردار کو بھی حجاب پہننا ہوگا۔ ان کے اس فیصلہ کی تنقید بھی شروع ہو گئی ہے اور طرح طرح کے سوالات بھی کئے جا رہے ہیں کہ آخر یہ کیاسا قانون اور فرمان ہے کہ اب کارٹون کے طور پر پیش کیے جانے والےکرداروں کو بھی انھیں قوانین کی پابندی کرنا ہوگی جو جیتے جاگتے لوگوں پر نافذ کئے جاتے ہیں۔سوال یہ بھی کیا جا رہا ہے کہ اسلام میں ایسا کیا کوئی نظام ہے۔کہ بے جان کرداروں پر بھی شرعی قوانین کانفاذ ہو۔ ایران میں سیاسی لیڈروں کے ساتھ ساتھ سماجی کارکنان بھی حیران ہیں کہ آخر کارٹون کردار کو حجاب پہنانا لازمی کیوں قرار دیا گیا ہے۔ کچھ سیاسی کارکنان نے تو یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ کیا آیت اللہخامنہ ای کو اندیشہ ہے کہ آنے والے دنوں میں خواتین حجاب پہننے سے منع کر دیں گی اور اسی لیے خاتون کارٹون کردار تک کو حجاب پہنایا جا رہا ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای کے اعلان پر حیرانی ظاہر کرتے ہوئے ایران کے سیاسی کارکنان کا کہنا ہے کہ ’’ان کا حکم زہریلا ہے۔ جو لوگ اقتدار میں ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ خواتین کو لے کر کچھ بھی فیصلے دے سکتے ہیں۔ یہ مناسب نہیں ہے۔‘‘ ایرانی صحافی مسیح علی نژاد نے اس تعلق سے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’’یہ کوئی مذاق نہیں ہے۔ ایران کے سپریم لیڈر نے یہ اعلان کر دیا ہے کہ انیمیشن فلموں میں بھی خواتین کو حجاب پہننا چاہیے۔‘‘ ایرانی ماہر تعلیم عرش عزیزی نے بھی آیت اللہخامنہ ای کے فیصلے کی مذمت کی ہے اور اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’یہ بے وقوفی میری سمجھ سے باہر ہے۔ اسلام یہ کیا بن گیا ہے۔‘‘
حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ صدر ایراان نے ایسا کوئی اعلان یا فرمان جاری نہیں کیا ہے بلکہ انھوں نے ایسا خیال ظاہر کیا ہے کہ انیمشن فلموں میں بھی حجاب ہونا چاہئے۔ دراصل ایران کی تنسم نیوز ایجنسی نے آیت اللہخامنہ ای سے ایک سوال پوچھا تھا کہ کیا وہ مانتے ہیں کہ انیمیشن فلموں میں بھی خاتون کردار کے لیے حجاب ضروری ہونا چاہیے؟ خامنہ ای نے جواب میں کہا کہ ’’یوں تو ڈیزائنڈ حالات میں حجاب کی ضرورت نہیں ہوتی، لیکن حجاب نہیں پہننے سے جو اثر ہو سکتا ہے اس کو دیکھتے ہوئے انیمیشن فلموں میں بھی حجاب ہونا چاہیے۔‘‘ حالانکہ آیت اللہخامنہ ای نے تفصیل سے یہ نہیں بتایا کہ انیمیشن فلموں میں کردار کے حجاب نہیں پہننے سے وہ کس طرح کے نتائج کا اندیشہ ظاہر کر رہے ہیں۔ان کے خیال ظاہر کیے جانے کو ہی لوگ ان کا فرمان سمجھ رہے ہیں۔حالانکہ انھوں نے اپنے خیال کی توجیہ بھی بیان کی ہے کہ حجاب نہیں پہننے سے جو اثر ہو سکتا ہے اس کو دیکھتے ہوئے حجاب ہونا چاہئے۔اور یہ صحیح بھی ہے۔کیونکہ بلا شبہ انیمیشن فلموں میں جو کہانی ہوتی ہے اس میں تمام کردار اپنے کردار کے حساب سے ڈریس اور زمان و مکان اور دیگر چیزون کا انتخاب کرتے ہیں اور ان فلموںسے بھی معاشرہ متاثر ہوتا ہے۔اور ان کرداروں کے حساب سے اگر ان کا ڈریس کوڈ تیار کیا جاتا ہے تو حجاب پر سوال کیوں اٹھایا جا رہا ہے۔ایران ایک اسلامی ملک ہے اور وہاں اسلامی قوانین اور رواج کی پابندی ہے تو ایسے میں ایران م یں بننے والے کارٹون فلموں کی خاتون کردارون کے لئے حجاب کوئی زیادتی نہیں ہونی چاہئے۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here