کورونا وائرس : خاندان کے ساتھ وقت گذارنے کا انوکھا موقع

0
138

بچوں سے حال چال ، کتابوں سے دلچسپی اور دیگر مشغولیات کو بڑھاوا مل رہا ہے
کورونا وائرس نے ہم سب کو غور و فکر کا ایک موضوع عطا کردیا ہے کہ آخر وقت گذاری کا ذریعہ کیا ہو ؟ سماجی ذرائع ابلاغ اپنے شوہروں ، بیویوں اور بچوں کے ساتھ دن گذارنے والوں کی افراط دیکھی جاسکتی ہے ۔ جو لوگ تنہائی کی زندگی گذارتے ہیں انہیں محدود سماجی روابطہ کی وجہ سے وقت گذاری مشکل ہوگئی ہے ۔ وہ بوریت اور پستی کے احساس کا شکار ہوگئے ہیں ۔


جیسا کہ کسی کا قول ہے کہ ’ ضرورت ایجاد کی ماں ہے ‘ چنانچہ جو افراد اپنے ارکان خاندان کے ساتھ دن بھر رہنے پر مجبور ہوگئے ہیں انہوں نے وقت گذاری کے انوکھے اور اختراعی طریقے دریافت کرلیے ہیں ۔ خوابیدہ اور گمشدہ جذباتی رشتوں کا احیاء کیا جارہا ہے تاکہ اپنے ارکان خاندان کے ساتھ فرصت کے لمحات خوشگوار طور پر گذارے جاسکیں ۔۔
اپنے والد کے ساتھ زندگی بسر کرنے والے نوجوان گریجویشن کے طالب علم نے اپنے ملازمت سے سبکدوش والد کے ساتھ فرصت کے کے اوقات گذارنے کی یاد تازہ کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی کلاسیس کی تنسیخ کے ایک ہی دن بعد اسے اپنے ہم سبق دوستوں کی کمی کا شدت سے احساس ہونے لگا تھا ۔ چنانچہ اس کے والد نے کہا کہ کئی دن سے ایک گوشے میں بے کار پڑے کیرم بورڈ کی گرد جھاڑو اور ایک پر لطف شام گزارو ۔ اب میں اپنے ولد کے ساتھ کیرم بورڈ یا شطرنج کھیل کر مزیدار اور پر لطف شامیں گذار رہا ہوں ۔ میرے والد اپنی جوانی میں کیرم کھیلنے کے بہت شوقین تھے اب ہم دونوں روزانہ شام میں ایک دوسرے کے ساتھ کھیل کر کافی دلچسپ وقت گذار رہے ہیں ۔۔
قدیم پسندیدہ کھیلوں کا احیا
ریس کورس کے ایک بگی نے اپنی یاد تازہ کرتے ہوئے کہا کہ گھوڑ دوڑ منسوخ ہونے کے بعد وہ اپنے ارکان خاندان کے ساتھ اتوار کا دن گذار رہا تھا ۔ اس نے کہا کہ اس کے ارکان خاندان قدیم دلچسپ اور مزیدار کھیلوں کا احیا کررہے تھے ۔ اپنے ہاتھوں اور دھاگے کی مختلف انداز کی نقل و حرکت کے ذریعہ یا تو اکیلے یا کسی ساتھی کے ہمراہ دھاگے سے مختلف اشکال تخلیق کررہے تھے ۔ اس قدیم دلچسپ کھیل کو ’’ بلی کا جھولا ‘‘ کہا جاتا ہے ۔ یہ عالم انسانیت کا قدیم ترین کھیل ہے اور زمانہ ماقبل از تاریخ سے کھیلا جاتا ہے ۔ اس نے کہا کہ اس کے گھر میں تمام بچے ، بھانجے بھانجیاں ، بھتیجے ، بھتیجیاں جمع تھے اور وہ ان کے ساتھ ایک اور مزیدار اور دلچسپ قدیم کھیل ’ لنگڑی ‘ یا ’ سات پتھر ‘ کھیل رہا تھا ۔ اس نے ہنستے ہوئے کہا کہ کئی گھنٹے کیسے گذر گئے محسوس ہی نہیں ہوا ۔ مزید دلچسپ اور مزیدار کھیل سکھانے کیلئے بچوں کے تقاضے شدت اختیار کرتے جارہے ہیں ۔۔
کھیل جن سے بیزاری آرہی ہو
وقت گذاری کے لیے بیکاری اور فرصت کے لمحات میں وہ کھیل بھی یاد آرہے ہیں جن سے ہم بیزار ہوچکے تھے ۔ ایک آزاد خیال ادیبہ نے کہا کہ اس نے اپنے والدین کے ساتھ ایک فلم دیکھنے کے مقصد سے اپنے چھوٹے بھائی کے اشتراک و تعاون سے ٹکٹیں مخصوص کروائی تھیں لیکن فلم کی نمائش منسوخ ہوگئی چنانچہ اس نے اپنے والدین کے ساتھ یو این او اور جینگا نامی کھیل میں اپنا وقت گذارا ۔ ایک خاتون وکیل نے کہا کہ اس کا شوہر ایک اطلاعاتی ٹکنالوجی کمپنی میں ملازم اور گھر میں ہے برسرکار ہے وہ ہماری کمسن بیٹی کے ساتھ گھر پر ہی تھا کیوں کہ تمام بیرونی مصروفیات منسوخ ہوگئی تھیں چنانچہ ہم ’ سانپ سیڑھی ‘ ، ’لوڈو ‘ اور ’ اجارہ داری ‘ جیسے قدیم کھیلوں میں اپنا وقت گذار رہے ہیں ۔۔
ایک بینک کی کاروائیاں کرنے والی کمپنی کے اسسٹنٹ منیجر نے اپنی فرصت کے لمحات کو عدیم الفرصتی کی وجہ سے ملتویہ کئی کاموں کی تکمیل کے لیے مختص کیا ۔ اس نے اپنی ملبوسات کی الماری کی صفائی کی اور تمام بد رنگ اور پرانے ملبوسات نکال دئیے ۔ عام طور پر وہ اپنی ہفتہ وار تعطیلات تقریبات منانے ، ہوٹلوں میں کھانے اور فلم بینی میں گذارا کرتا تھا لیکن چونکہ تمام تفریحی سرگرمیاں منسوخ کردی گئی تھیں اس لیے اس نے اپنے کئی دیرینہ ، ملتویہ کاموں کی تکمیل میں صرف کیا ۔۔
کرم کتابی اور فنکار
ایک مطالعہ کے شوقین طالب علم نے کہا کہ اس نے ان غیر متوقع تعطیلات کا اس طرح مفید استعمال کیا کہ اس نے کئی زائد از نصابی کتابوں کا مطالعہ کیا اور مطالعہ میں وقفہ صرف کافی نوشی یا چائے نوشی کے لیے بہت تھا ۔
ایک تخلیقی فنکار نے جو ایک غیر ملکی کمپنی میں برسرکار ہے اور مکان سے کام کرتا ہے کہا کہ اس نے مستعملہ بوتلوں ، ڈبوں ، اور تصویری فریموں کو بہتر بنایا ۔ اس نے کہا کہ مستعملہ اشیاء کو بھی بہتر طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے ۔
باغبانی کے شوقین ایک کمپنی کے تجریہ نگار نے کہا کہ اس نے اپنے پودوں کی دیکھ بھال اور اپنے مکان میں قائم باغ کی تزئین و آرائش میں اپنی غیر متوقع فرصت کے لمحات کا مفید استعمال کیا ۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here