ممبئی: ممبئی کے مضافات باندرہ میں رہائش پذیر ایک غیر مسلم شخص نے گذشتہ کل سپریم کورٹ آف انڈیا میں ایک پٹیشن داخل کر کے باندرہ میں واقع مسلم کوکنی قبرستان، کھوجہ سنت جماعت قبرستان اور کھوجہ عشری جماعت قبرستان میں کرونا کی وجہ سے مرنے والے لوگوں کی میت دفنانے کے خلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کی ہے۔
جمعیۃ علم مہاراشٹر کی طرف سے جاری کردی پریس ریلیز کے مطابق عرض گذار پردیپ گاندھی نے اپنی پٹیشن میں تحریر کیا ہے ہے کہ ان قبرستانوں میں لاشوں کو دفنانے سے علاقے میں کرونا وائرس کے پھیلنے کا خطرہ ہے۔ حالانکہ اس سے قبل 27 اپریل کو ممبئی ہائی کورٹ نے بی ایم سی کی جانب سے میت دفنانے کی اجازت دیئے جانے کے خلاف داخل پٹیشن پر عرض گذار کو کوئی راحت نہیں دی تھی جس کے بعد اس نے سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کی۔
ممبئی کے مسلم قبرستانوں میں مسلمانوں کی میت کی تدفین کے خلاف داخل پٹیشن کا علم ہوتے ہی جمعتہ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانون امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے ایڈوکیٹ شاہد ندیم کو حکم دیا کہ سپریم کورٹ میں فوراً مداخلت کار کی عرضداشت داخل کی جائے تاکہ متذکرہ پٹیشن کی مخالفت کی جا سکے کیونکہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے خود اپنے بیان میں کہا ہے کہ مرنے کے بعد اگر میت کی تدفین زمین میں کر دی جائے تو اس سے وائرس پھیلنے کا خطرہ نہیں رہتا۔
اس تعلق سے گلزار اعظمی نے کہا کہ اس نازک وقت میں بجائے مسلمانوں کے ساتھ تعاون کرنے کے مسلمانوں کو پریشان کرنے کے مقصد سے پٹیشن داخل کی گئی جس کی مخالفت کرنے کے لئیے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول نے چند گھنٹوں کے اندر ہی سپریم کورٹ میں مداخلت کار کی عرضداشت داخل کردی جس میں تحریر کیا گیا ہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے مرنے والوں کی تدفین ڈبلیو ایچ او کے رہنمایانہ اصولوں کے مطابق کی جارہی ہے جس سے کسی بھی طرح کے جراثیم کے پھیلاؤ کا خطرہ نہیں ہے۔
گلزار اعظمی نے مزید کہا کہ پٹیشن میں تحریر کیا گیا ہے کہ منسٹری آف ہیلتھ (حکومت ہند) اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن و دیگر طبی اداروں کی جانب سے جاری کی گئی رہنما ہدایات پر عمل کرتے ہوئے تدفین کی جا رہی ہے جس پر اعتراض کرنا غیر واجبی ہے۔