بیجنگ : چین نے تبت میں 2 ہزار 8 سو سے زیادہ فائیو جی بیس اسٹیشن تعمیر کردیے ہیں، جو علاقے میں گریڈ اے کے تمام قدرتی مقامات پر موبائل فون سگنل کی مکمل کوریج فراہم کررہے ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق چینی حکام نے گیارہویں علاقائی عوامی کانگریس کے چوتھے اجلاس میں بتایا کہ اس علاقے میں دیگر سیاحتی سہولیات کی تعمیر کا کام بھی تیز کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 4 ہزار میٹر سے زیادہ اوسط بلندی اور دشوار قدرتی ماحول میں بھی ان سیاحتی سہولیات کی دستیابی یقینی بنائی جا رہی ہے۔ سیاحت کے علاقائی بیورو کے مطابق تبت میں 2020ء میں آنے والے سیاحوں کی تعداد تقریباً3 کروڑ50لاکھ 50 ہزار رہی جب کہ سیاحت سے ہونے والی مجموعی آمدنی 36 ارب64 کروڑ یوآن (تقریباً5ارب66 کروڑ امریکی ڈالر) تک پہنچ گئی۔
دریں اثنا چینی اکیڈمی برائے سائنس (سی اے ایس) کے زیرانتظام خلائی معلوماتی تحقیقاتی انسٹی ٹیوٹ (اے آئی آر) کے مطابق چین نے زمین کے مشاہدے کا تقریباً 100پی بی (10کروڑ جی بی) ڈیٹا اکٹھا کرلیاہے۔ رپورٹ کے مطابق ڈیٹا وسائل کو مفت اور تجارتی دونوں میں 3لاکھ صارفین کی خدمات کے لیے استعمال کیا گیا ہے، جن میں نمایاں سماجی اور معاشی فوائد شامل ہیں۔