ہر انسان میں بلوغت کا عمل کچھ مختلف ہوسکتا ہے مگر عام طور پر ایک مخصوص عمر میں اس کا آغاز ہوجاتا ہے۔ مردوں اور خواتین میں بلوغت کا عمل کافی مختلف ہوتا ہے اور ان سے واقفیت والدین کے لیے کافی مددگار ثابت ہوتی ہے۔
لڑکوں میں بلوغت
لڑکوں میں بلوغت کے آغاز میں ان کا قد 5 سے 6 سینٹی میٹر، بعد میں 7سے 8 سینٹی میٹر پھر آخر میں 10 سینٹی میٹر سے زائد ہر سال بڑھتا ہے اور عام طور پر 17 سال کے بعد قد بڑھنے کا سلسلہ رک جاتا ہے۔
لڑکوں میں عام طور پر 12 سال کی عمر میں بلوغت کی علامات نمودار ہونا شروع ہوتی ہیں اور جسم میں بال بڑھنے لگتے ہیں اور پسینہ زیادہ آنے لگتا ہے۔
قد میں تبدیلی کا جسمانی نشوونما سے تعلق ہوتا ہے یعنی کچھ نوجوانوں چند ماہ میں بہت تیزی سے لمبے ہوسکتے ہیں اور پھر سست روی سے نشوونما ہوتی ہے اور اس عمل کے دوران مسلز بننے لگتے ہیں۔
ان کی آواز بتدریج بھاری ہونے لگتی ہے اور آغاز میں وہ عجیب یا پھٹی پھٹی سی لگتی ہے، یہ وہ دور ہوتا ہے جب آواز بھاری اور اونچے کے مرحلے میں ہوتی ہے اور پھر مستقل طور پر بھاری ہوجاتی ہے۔
لڑکوں میں اکثر کیل مہاسوں کا مسئلہ بھی بلوغت کے اختتامی مراحل میں ابھرتا ہے، چہرے پر بال زیادہ ہوجاتے ہیں اور شیو کرنا شروع ہوسکتے ہیں، مجموعی طور پر لڑکوں میں بلوغت کا عمل 18 سال تک مکمل ہوجاتا ہے۔
لڑکیوں میں بلوغت
لڑکیوں میں لڑکوں کے مقابلے میں اس عمل کا آغاز جلد ہوتا ہے اور یہ 8 سے 11 سال کی عمر میں ہوسکتا ہے۔
اس دوران زیادہ پسینہ آنے لگتا ہے، کیل مہاسے، سالانہ 2 سے 3 انچ قد بڑھنا جسمانی وزن میں اضافہ اور ساخت میں تبدیلی، جس دوران ہاتھوں کے اوپری حصے، رانتوں اور کمر پر چربی بڑھ جاتی ہے، کولہے پھیل جاتے ہیں جبکہ کمر تنگ ہوجاتی ہے۔
بلوغت کی ابتدا کے بعد 4 سال میں لڑکیاں مکمل بالغ ہوجاتی ہیں اور ان کا قد بڑھنا رک سکتا ہے۔
ممکنہ پیچیدگیاں
کچھ افراد میں بلوغت کا عمل بہت جلد یا دیر سے بھی شروع ہوسکتا ہے، جو کئی بار کسی طبی عارضے کا نتیجہ بھی ہوسکتا ہے اور اس حوالے سے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
لڑکیوں میں اس کی علامات اگر 8 سال قبل نظر آئیں تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے جبکہ لڑکوں میں 9 سال سے پہلے اس عمل کا آغاز ہو تو ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے۔
قبل از وقت بلوغت مرکزی اعصابی نظام میں کسی مسئلے، جینیاتی سینڈروم، خاندانی تاریخ، کچھ اعضا میں رسولیاں، ہارمونز کا بغیر کسی وجہ کے جلد اخراج ہونا۔
اسی طرح بلوغت میں تاخیر سے مراد یہ ہے کہ لڑکیوں میں 13 سال یا لڑکوں میں 14 تک کوئی علامات نمودار نہ ہوں۔
والدین کو کیا خیال رکھنا چاہیے۔
بلوغت کے دوران بچوں کو متعدد جسمانی اور جذباتی تبدیلیوں کا سامنا ہوتا ہے اور ان کا مزاج بار بار بدل سکتا ہے، ڈپریشن، ذہنی بے چینی، خوداعتمادی میں کمی، جارحانہ رویہ، جسم کو لے کر احساس کمتری وغیرہ کا سامنا ہوسکتا ہے جبکہ کیل مہاسے بھی عام ہوتے ہیں۔
بلوغت کے دوران پسینہ زیادہ آتا ہے تو روزانہ نہانا ضروری ہے تاکہ جس میں بو نہ ہوسکے۔
والدین کو اس عمل کے دوران بچوں میں ذہنی بے چینی یا شرمندگی کے احساسات میں کمی لانے کے لیے ان سے بات کرنی چاہیے۔
Also read