9807694588
اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔
ڈاکٹر صالحہ رشید
سال ۱۸/دسمبر کو ہم عالمی یوم عربی مناتے ہیں۔ در اصل اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو نے عربی زبان کی اہمیت کو سمجھا اور موجودہ دور میں بین الاقوامی سطح پر اس کے کردار کو تسلیم کیا ۔ اس نے انسانی تہذیب اور ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھنے میں عربی زبان کے رول کی ستائش کی اور ۱۹/دسمبر ۲۰۱۰ء کو یہ فیصلہ کیا کہ ہر سال ۱۸/ دسمبر کو عربی زبان کا عالمی دن منایا جائے گا۔ یہ تاریخ اس لئے منتحب ہوئی کہ ۱۸/دسمبر ۱۹۷۳ء کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے عربی زبان کو اپنی سرکاری زبان میں شامل کرنے کافیصلہ کیا تھا۔ عالمی یوم عربی منانے کی وجہ یہ بتائی گئی کہ اس کے ذریعے دنیا کو اس زبان کی وسعت کا پتہ چلے گاساتھ ہی مختلف زبانیں بولنے والے لوگ ایک دوسرے کے قریب آ سکیں گے۔ ان کے درمیان ثقافتی ہم آہنگی پیدا ہوگی اور باہم گفتگو کا سلسلہ شروع ہوگا۔ اپنے وسیع اور جامع ادبی سرمائے کی وجہ سے عربی زبان کا شمار دنیا کی چھ بڑی زبانوں میں ہوتا ہے۔ اس کی حیات بخش قوت ، شیرینی، استعارات کی رنگا رنگی اور صرف و نحو کی جامعیت اسے دنیا کی تمام زبانوں سے ممتاز کرتی ہے۔ دنیا کی سب سے زیادہ بولی جانے والی زبانوں میں چینی انگریزی وغیرہ کے بعد پانچواں نمبر ہے۔ عرب ممالک کے تقریباً ۴۵ کروڑ لوگ اسے مادری زبان کے طور پر بولتے ہیں جب کہ دنیا بھر میں تقریباً ۵۰۱ ارب سے زیادہ لوگ ثانوی حیثیت سے اس کا استعمال کرتے ہیں۔ چونکہ یہ قرآن کی زبان ہے اس لئے اسے انتہائی احترام و تقدس کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ دین اسلام کے ارکان جیسے صلٰوۃ ، ذکر ، تلاوت اور دیگر عبادات عربی زبان کے بغیر پوری نہیں ہوتیں۔ اسے لغت الضاد بھی کہا جاتا ہے ۔ بعض ماہرین لسانیات کا خیال ہے کی ضاد کی آواز یا ضاد کا تلفظ دنیا کی کسی دوسری زبان میں موجود نہیں ہے۔ ڈیڑھ ارب سے زیادہ مسلمان عربی الفاظ کا استعمال اپنی عبادات اور تلاوت قرآن کی صورت میں ہر دن کرتے ہی کرتے ہیں۔
عربی سامی قبیلے کی زبان ہے۔ اس کے حروف تہجی ۲۸ ہیں۔ اسلامی فتوحات کے ساتھ عربی زبان وسعت اختیار کرتی چلی گئی۔ اس نے دنیا کی دیگر زبانوں پر بالواسطہ یا بلا واسطہ اثر ضرور ڈالا۔ ان زبانوں میں ترکی ، فارسی، کردی، اردو ، ملئی، بھاشا(انڈونیشیا)، البانوی کے علاوہ افریقہ ، ہائوسا اور سواحلی جب کہ یورپ میں انگریزی، پرتگالی اور ہسپانوی شامل ہیں۔ ہمارے دانشوروں کا خیال ہے کہ یوروپی زبان کی لغات میں سائنس، طب، فلکیات اور دیگر علوم و فنون سے متعلق ۲۵۰۰ سے زائد الفاظ موجود ہیں۔ جب کہ یورپ میں اس وقت عربی زبان بولنے والوں کی تعداد ۲ کروڑ سے زیادہ ہے۔ ان ممالک میں چرچ کی عبادات عربی زبان میں ادا کی جاتی ہیں۔
اس ڈیجیٹل دور میں بالخصوص سوشل میڈیا پر عربی زبان دیگر زبانوں کی نسبت تیزی سے فروغ پا رہی ہے۔ اسے مختلف علاقائی اور بین الاقوامی تنظیموں کی سرکاری زبان ہونے کا شرف بھی حاصل ہے۔ جیسے عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم(او۔آئی۔سی)، افریقی یونین اور اقوام متحدہ وغیرہ۔ عربی زبان اپنے اندر وہ تمام خوبیاں رکھتی ہے جو اس گلوبلائیزیشن کے دور میں پوری دنیا کی مشترکہ زبان ہو سکتی ہے۔ اس زبان کی مزید توسیع کی غرض سے متحدہ عرب امیرات کی محمد بن راشد المکتوم فائونڈیشن نے یو اے ای کے بڑے بڑے کاروباری مراکز پر خصوصی ڈسک قائم کئے گئے ہیںجس کے ذریعے عربی زبان کی اہمیت سے لوگوں کو آشنا کیا جا تا ہے۔چین جاپان اور فرانس نے اس زبان کی اہمیت اور کاروباری فائدے کی خاطر اپنے اپنے ملک میں اس کو سیکھنے کا انظام کیا ہے۔ ۲/اکتوبر ۲۰۱۸ء کو آسٹرین وزیر خارجہ Karin Kneisslنے جنرل اسمبلی اجلاس میں عربی زبان میں تقریر کر کے لوگوں کو حیرت میں ڈال دیا۔ ان کے مطابق عربی اقوام متحدہ کی چھ سرکاری زبانوں میں سے ایک ہے اور یہ انتہائی نفیس اور شستہ زبان ہے۔ محترمہ کرین وسط ایشیا معاملات کی اکسپرٹ ہیں۔
(صدر شعبہ عربی و فارسی ، الہ آباد یونیورسٹی)