بہادر شاہ ظفر کی یوم وفا ت پر ایك نظم

0
206

سلمہ حجاب

اچھا ہوا ظفر کو غربت میں موت آئی
اچھا ہوا وطن میں دو گز زمیں نہ پائ
اچھا ہوا کہ تم کو غربت میں موت آئ
تنہا لحد میں تم کو پڑتا یہاں بھی سونا
ملتا یہاں بھی تمکو اک خاک کا بچھو نا
تم کو بھی بخش دیتے دلی کا ایک کونا
پتھر نشان ہوتا یاں بھی تمھارا ہونا
ہم سب کی بےحسی کا تم بھی شکار ہوتے
اہل وطن کی غفلت پہ بیقرار ہوتے
کوئ نہ یاد کرتا قربانیاں تمہاری
رنگوں میں قید ہوتیں پر چھائیاں تمھاری
قربان ہو گئے تم آزادئ وطن پر
وارث تمہارے کچھ حق رکھتے نہیں چمن پر
رہتے ہیں اس چمن میں اغیار کی طرح ہم
ہیں شک کے دائرے میں کردار کی طرح ہم
اتنا بدل گیا ہے ہندوستاں تمہارا
ڈھونڈے سے مل نہ پاتا تم کو نشاں تمہا را
تم دور ہو تو تم کو سب یاد کر رہے ہیں
دیدو ہمیں ظفر یہ فریاد کر رہے ہیں
غربت ہومگر ہو عظمت نشان بن کر
پردیس میں ہو زندہ ہندوستان بن کر
اچھا ہوا کہ تم کو غربت میں موت آئ
اچھا ہوا وطن میں دو گز زمیں نہ پائ
ضضض

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here