9807694588
اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مند
دوسرے ممالک کی طرح ہندوستان میں بھی کورونا کی رفتار ایک بار پھر تیز ہو گئی ہے اور کوئی ر یاست اس ے محفوظ نہیں ہے۔ کرونا کے پھیلاؤکے پیش نظر ریاستی حکومتوں نے سخت گائیڈ لائنس بھی جاری کر دیئے ہیں۔اتر پردیش کے کئی شہر وں میں رات کا کرفیو بھی نافذ کیا گیا ہے۔اور عوامی تقریبات پر پابندی بھی لگا دی گئی ہے۔یہاں تک کہ مسجدوں میں بھی صرف پانچ افراد سے زیادہ کاداخلہ ممنو ع قرار دیا گیا ہے۔بتایا جا رہا ہےکہ کورونا کی دوسری لہر اس لیے خطرناک ہے کہ اس وائرس کی نئی شکل نوجوانوں کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو رہی ہے۔ بتایا یہ بھی جا رہا ہے کہ کورونا ویکسین لینے والے افراد ا بھی اسی لئے پازییٹو ہو رہے ہیں کیونکہ یہ ویکسین پچھلے کرورونا وائرس کے اثرات کو مد نظر رکھتے ہوئے تیار کی گئی تھی جبکہ نیاوائرس پچھلے وائرس سے مختلف ہے۔اسی لئےویکسین لینے والے افراد بھی تیزی سے متاثر ہو رہے ہیں۔ کئی ریاستوں میں لاک ڈاؤن جیسی پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں، تو کئی شہروں میں باضابطہ سخت لاک ڈاؤن بھی نافذ کر دیا گیا ہے۔لیکن اس درمیان ہریدوار میں چل رہے مہاکمبھ کی کچھ ایسی تصویریں اور ویڈیوز سامنے آئی ہیں جسے دیکھ کر لوگ حیران اور فکر مند ہیں۔
اطلاع کے مطابق اتراکھنڈ کے ہری دوار میں جاری مہاکمبھ میںآج دوشنبہ کے روز دوسرے شاہی اشنان کے موقع پر تقریباً 20 لاکھ عقیدت مندوں نے ہر کی پوڑی سمیت مختلف گھاٹوں پر غسل کیا۔ آج سوموتی اماوسیا کا اشنان ہونے کے سبب ایک دن قبل عقیدت مندوں کی ایک بڑی تعداد ہری دوار پہنچی تھی، کورونا کی وبا کی وجہ سے ہری دوار کی تمام سرحدوں پر جانچ مہم چلائی گئی تھی، جن مسافروں کے پاس آر ٹی پی سی آر منفی رپورٹ نہیں تھی اور جن لوگوں نے پورٹل پر رجسٹریشن نہیں کرایا تھا انہیں واپس بھیج دیا گیا۔دریں اثنا یہ بھی اطلاع ہے کہ اکھاڑا کے بہت سارے سنت کورونا سے متاثر ہونے کی وجہ سے آج کی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔ اکھاڑا پریشد کے صدر مہندر نریندر گِری سمیت نرنیہ اکھاڑا کے متعدد سنت کورونا سے متاثر پائے گئے ہیں۔ انسپکٹر جنرل پولیس سنجے گنجیال نے بتایا کہ پورے میلہ علاقے میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
ہری دوار کمبھ میلہ علاقہ کو 23 سیکٹرز میں تقسیم کیا گیا ہے، جس میں 10 زون اور نو سپر زون بنائے گئے ہیں اور ان سیکٹروں میں سینئر پولیس اور انتظامی افسران کو ذمہ داریاں دی گئی ہیں۔ ہری دوار آنے کے لئے ’روٹ پلان‘ پہلے ہی جاری کر دیا گیا تھا، جس کے تحت ہریانہ اور اتر پردیش کے راستوں سے ہری دوار میں داخل ہونے والے عقیدت مندوں کے لئے گوری شنکر اور دکشدیپ سمیت دھیر والی پارکنگ میں گاڑیاں کھڑی کی گئیں، جبکہ گڑھوال اور دیگر علاقوں سے آنے والے لوگوں کے لئے شمالی ہری دوار میں پارکنگ بنائی گئی ہے۔ مہاکمبھ میں لاکھوں افراد نے ’شاہی اسنان‘ کیا جس کی تصویر اور ویڈیو عام ہونے سےعوام میں بے چینی پیدا ہو گئی ہے۔
رچا چڈھا نے صحافی روہنی سنگھ کی ایک پوسٹ کو ’ری ٹوئٹ‘ کیا ہے جنھوں نے خبر رساں ادارہ ’اے این آئی‘ کے ایک ٹوئٹ کو شیئر کیا ہے اور جس میں بتایا گیا ہے کہ ہریدوار واقع ’ہر کی پوری گھاٹ‘ میں بڑی تعداد میں سادھو سَنت شاہی اسنان کر رہے ہیں۔ اس ٹوئٹ کو شیئر کرتے ہوئے روہنی سنگھ نے تبلیغی جماعت کے واقعہ کو یاد کیا ہے جب کئی بڑی ہستیوں اور میڈیا نے کورونا پھیلنے کے لیے اسے ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ انھوں نے اس تعلق سے لکھا ہے کہ ’’اس ملک، خصوصاً میڈیا کا قرض ہے کہ وہ تبلیغی جماعت سے معافی مانگے۔‘‘ روہنی سنگھ کے اسی ٹوئٹ کو رچا چڈھا نے ’ری ٹوئٹ‘ کر مہاکمبھ کے تعلق سے اپنی ناراضگی ظاہر کی ہے۔
ہندوستان میں بے جے پی کی حکومت آنے کے بعد خاص طور سے ہر معاملہ کو ایک خاص نظریہ سے دیکھا جا نے لگا ہے۔مذہبی عقیدت اپنی جگہ لیکن جب ایک وبا کا سامنا سب کو ہے تو اسے مذہبی نقطہ نظر سے دیکھنے کی بجائےسماجی نقطہ نظر سے دیکھا جانا چاہئے۔جب ایک خاص مذہب کے لوگوں کو اتنی بڑی بھیڑ جمع کرنے کی چھوٹ دی جا سکتی ہے تو دوسرے مذہب کے لوگوں کو رمضان جیسے مقد س ماہ میں مسجدوں میں جانے سے کیوں روکا جا رہا ہے۔اگر بیس لاکھ لوگوں کو کورونا پروٹو کال کا پابند کیاجاسکتا ہے تو سو پچاس لوگوں کو کیوں نہیں کیا جا سکتا۔ہمارے نام نہاد قائدین کو اس سے سبق لینا چاہئے۔