ایک فلسطینی کی اسرائيل کی جیل میں 35 سال بعد رہائي

0
118

ایک فلسطینی کو 35 سال تک اسرائيل کی جیل میں قید رہنے کے بعد رہائي ملی ہے۔

ایک فلسطینی کی اسرائيل کی جیل میں 35 سال بعد رہائي

اٹھاون سال کے رشدی ابومخ نامی فلسطینی قیدی کو پیر کے روز صیہونی حکومت کی جیل سے رہا کیا گيا۔ رشدی ابومخ کا تعلق باقہ غربی شہر سے ہے اور وہ سنہ انیس سو چھیاسی میں اپنے تین دوستوں کے ہمراہ گرفتار کر لیے گئے تھے۔

صیہونی حکومت نے ان برسوں کے دوران قیدیوں کے تبادلے کے کئي سمجھوتوں پر دستخط کے باوجود، انھیں اور ان کے دوستوں کو رہا نہیں کیا تھا۔ فلسطینی اور اسرائيلی قیدیوں کے تبادلے کا آخری سمجھوتہ سنہ دو ہزار چودہ میں ہوا تھا۔

رشدی ابومخ کو پہلے صیہونی عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی تھی لیکن بعد میں اسے بدل کر انھیں پینتیس سال قید کی سزا دی گئی تھی۔

رشدی ابومخ کو پہلے صیہونی عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی تھی لیکن بعد میں اسے بدل کر انھیں پینتیس سال قید کی سزا دی گئی تھی۔ ابومخ کی رہائي کے بعد اسرائيل کی جیلوں میں قید پرانے فلسطینی قیدیوں کی تعداد پچیس ہو گئی ہے۔ ان میں سے گيارہ افراد انیس سو چوراسی کے مقبوضہ علاقوں کے ہیں جن میں سب سے پرانے قیدی کریم یونس اور ماہر یونس ہیں جنھیں سنہ انیس سو تراسی میں قید کیا گيا تھا۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here