اکثر لوگ اپنے ناخنوں کو دانتوں سے کترتے ہیں اور لاکھ کوشش کے باوجود ان کی یہ عادت نہیں جاتی۔
لیکن بعض تدابیر اختیار کرکے اس کیفیت سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ نفسیات دانوں کا خیال ہے کہ یہ عادت اکثر بچپن میں لاحق ہوتی ہے اور عمر بھر جاری رہ سکتی ہے۔ اسے طبی زبان میں اونیکوفیجیا کہتے ہیں جو بظاہر بے ضرر لگتی ہے لیکن اس کے منفی اثرات بہت ہیں اور یہ آپ کو بیمار بھی کرسکتی ہے۔
ہم اپنے ناخن کیوں چباتے ہیں؟
ماہرین نے طبی اور نفسیاتی بنیادوں پر ناخن چبانے کی یہ وجوہ بیان کی ہیں:بے چینی، ذہنی تناؤ اور اداسی وغیرہ میں ناخن کھانے کی عادت پڑجاتی ہے کیونکہ اس سے انسان خود کو مصروف سمجھتا ہے۔بسا اوقات بہت مصروفیت اور ارتکاز کی وجہ سے بھی لوگ بے دھیانی میں ناخن چبانے لگ جاتے ہیں۔بعض افراد ناخن چبانے سے وقتی طور پر بے چینی میں آرام اور جزوقتی سکون پاتے ہیں۔
اگر مسلسل ناخن کترنے کی عادت ہے تو آپ کوئی اور عادت اپنائیں۔ منہ میں سونف رکھ کر چباتے رہیں یا پھر چیونگم کی عادت اختیار کیجئے۔
بسا اوقات ناخن چبانے کی عادت بعض دماغی امراض مثلاً اے ڈی ایچ ڈی، ڈپریسو ڈس آرڈر، او سی ڈی، گھبراہٹ اور بے چینی کو ظاہر کرتی ہے۔
لیکن آخر اس عادت سے چھٹکارا کیوں ضروری ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ ناخن کترنے کا عمل ان کے نیچے کے ٹشوز کو شدید متاثر کرتا ہے۔
دوم ناخن بری طرح مجروح ہوجاتے ہیں اور ابنارمل لگنے لگتے ہیں۔ پھر انگلیوں کے جراثیم اور بیکٹیریا منہ میں جانے لگتے ہیں یہاں تک کہ ناخنوں میں فنگس لگنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اگر ناخن کا کوئی حصہ پیٹ میں چلاجائے تو اس سے معدے اور آنتوں کے انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ لیکن چند عادات کو اپنا کر اس سے جان چھڑائی جاسکتی ہے۔
ناخن کترنے سے جان چھڑانے کا ایک طریقہ تو یہ ہے کہ بڑھنے پر انہیں کٹر سے تراش دیا جائے اور اس سے بہت افاقہ ہوتا ہے۔
نیل پالش لگا کر رکھیں۔ اس کے بعد جب جب ناخن کتریں گی آپ کو نیل پالش کی کڑواہٹ محسوس ہوگی اور اس عادت کو ترک کرنے میں مدد ملے گی۔
آپ اپنا تجزیہ کیجئے کہ آخر آپ ناخن کیوں کترتی ہیں۔ اس کا جائزہ لینے کے بعد عادتِ بد سے جان چھڑانے میں مدد مل سکتی ہے۔
اگر مسلسل ناخن کترنے کی عادت ہے تو آپ کوئی اور عادت اپنائیں۔ منہ میں سونف رکھ کر چباتے رہیں یا پھر چیونگم کی عادت اختیار کیجئے۔