مولانا ابوالکلام آزادایک کثیرالادوار شخصیت- Maulana Abul Kalam Azad is a multi-faceted personality

0
108

Maulana Abul Kalam Azad is a multi-faceted personality

جاوید خان
بھارت کے ممتاز و معروف عالم، شاعر، مصنف، صحافی اور مجاہد آزادی ہند مولانا ابوالکلام آزاد کی پیدائش 11 نومبر 1888 کو مکہ (سعودی عرب) میں ہوئی تھی، ان کے والد کا نام مولانا خیرالدین تھا وہ عربی کے عالم تھے اور ماں مدینہ (سعودی عرف) کے مفتی کی بیٹی تھیں۔ سنہ 1907 ء میں مولانا کا گھرانہ کلکتہ آگیا وہ بہت ذہین تھے اور انہوں نے ادب، میتھ اور فلسفہ کا گہرائی سے مطالعہ کیا تھا۔ انہیں شاعری اور نثر لکھنے کا شوق تھا۔ بارہ سال کی عمر میں انہوں نے ’نیرنگ عالم‘ نام کا پہلا رسالہ نکالا اس کے بعد ’لسان الصدق‘ دوسرا رسالہ شائع کیا۔ انہوں نے اسلام کے لاہور کنونشن میں سدھی اور سنیت زبان میں قریب ڈھائی گھنٹے تک تقریر کی، اس کے بعد انہوں نے کئی رسالوں کی ترتیب دی۔ سنہ 1912 ء میں انہوں نے اپنا مشہور ہفتہ وار اخبار ’الہلال‘ نکالا جس نے لوگوں میں نئی روشنی کی لہر پیدا کردی لیکن برطانیہ حکومت کے خلاف لکھنے کے جرم میں ان کو رانچی (جھارکھنڈ) میں چار سال تک جیل میں قید رہنا پڑا۔ سنہ 1920 ء سے یہ مہاتما گاندھی کے رابطے میں آئے اور قومی سرگرمیوں میں سرگرم ہونے کے سبب انہیں کئی بار جیل بھی جانا پڑا۔ انہوں نے گاندھی جی کے ناتعاون تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور ہندو مسلم یکجہتی، امن و ڈسپلن اور قربانی کے لئے باشندگان وطن کو مدعو کیا۔ ابوالکلام آزاد نے ہندو مسلم یکجہتی کیلئے کام کیا اپنا بے مثال اہم رول ادا کیا اور وہ الگ مسلم ملک کے اصول کے مخالف مسلم لیڈروں میں سے ایک تھے۔ خلافت تحریک میں ان کے رول کافی اہم رہا۔
مولانا ابوالکلام آزاد سنہ 1940 ء میں کانگریس کے صدر بنے اور آزادی ملنے کے وقت انگریزوں سے ہوئی مختلف بات چیت میں شامل ہوئے۔ 1947 ء میں بھارت کے آزاد ہونے پر انہیں وزیر تعلیم بنایا گیا۔ وہ آزاد بھارت کے پہلے وزیر تعلیم رہے۔ مولانا نے 11 برسوں تک ملک کی تعلیمی پالیسی کی رہنمائی کی۔ انہوں نے تعلیم اور تہذیب کو فروغ دینے کیلئے کئی ادارے قائم کئے جس سے سنگیت ناٹک اکادمی (1953)، ساہتیہ اکادمی (1954)، للت کلا اکادمی (1954) شامل ہیں۔ تعلیم، فن، سنگیت اور ادب کے ساتھ ساتھ انہوں نے بالغ النظری تعلیم اور خواتین تعلیم پر زیادہ زور دیا۔ قومی یکجہتی، مذہبی رواداری اور حب الوطنی کا مثال پیش کرنے والے لیڈر کا 22 فروری 1958 ء کو انتقال ہوگیا۔سنہ 1992 ء میں مولانا ابوالکلام آزاد کو ’بھارت رتن‘ (بعد از مرگ) سے نوازا گیا،
٭٭

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here