میانمار میں فوجی کودتا کی ملک کے ڈاکٹرز مخالفت کر رہے ہیں۔
روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق میانمار کی سول نافرمانی تحریک کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ ملک کے 30 شہروں کے 70 اسپتالوں کے ڈاکٹرز اور ملازمین نے فوجی بغاوت کی مخالفت کرتے ہوئے کام کاج بند کر دیا ہے۔
میانمار کی سول نافرمانی تحریک کے بیان میں کہا گیا ہے کہ کورونا کے زمانے میں بھی میانمار کی فوج، اپنے مفاد کو عوام پر ترجیح دے رہی ہے۔
اس بیان کے مطابق ہم فوج کے احکامات کی مخالفت کریں گے۔ میانمار کے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ہم نے اپنا کام بند کر دیا ہے اور فوجیوں کو واپس اپنی چھاونیوں میں چلے جانا چاہئے۔
در ایں اثنا میانمار کی بہت سی اسٹوڈینٹس یونین نے بھی سول نافرمانی تحریک کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے میانمار کی فوج نے پیر کے روز اس ملک کی حکومت کے خلاف بغاوت کر دی تھی۔
میانمار کی فوج نے اقتدار اپنے ہاتھ میں لے لی ہے اور سیاسی رہنماؤں کو نظر بند یا گرفتار کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ میانمار کی حکمراں جماعت نے گزشتہ 5 سال کے دوران بڑے پیمانے پر صوبہ راخائن میں مسلمان اقلیتوں کے خلاف غیر انسانی اقدامات انجام دیئے اور مسلمان اقلیتوں کی زندگی اجیرن کر دی تھی۔
2017 میں میانمار کی فوج نے ہزاروں مسلمانوں کا قتل عام کیا تھا جس کے بعد سات لاکھ سے زائد روہنگیائی بنگلہ دیش ہجرت کر گئے تھے۔ تاہم اب بھی میانمار میں روہنگیائی مسلمانوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔