کورونا وبا کی بدحالی کے بعد ملک کا پہلا بجٹ پیش ہونے جا رہا ہے -یہ بجٹ ان حالات مے ایک بڑا چیلنج ہے کیونکہ عوام بجٹ میں اپنے لئےراحت تلاش کرتے ہیں اور حکومت کے اوپر معیشت کو پٹری پر لانے کا دباؤ بنا ہوا ہے۔
ایسے میں جس چیز کی جانب عام آدمی کی سب سے زیادہ نظریں رہتی ہیں وہ ہے ٹیکس کے چھوٹ کا دائرہ ۔
واضح رہے عام آدمی چاہتا ہے کہ اس کوانکم ٹیکس میں زیادہ سے زیادہ چھوٹ ملے اور اگر حکومت ٹیکس کے چھوٹ کا دائرہ بڑھا تی ہے تو تنخواہ والے گروپ کو بہت راحت ملے گی لیکن موجودہ صورتحال میں کیا حکومت ایسا کوئی قدم اٹھا سکتی ہے۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ عوام کو راحت دینے سے معیشت پٹری پر آئے گی کیونکہ جب لوگوں کی جیب میں پیسہ ہوگا تبھی وہ خریداری کریں گے اور اس خریداری سے معیشت کا پہیہ گھومے گا۔
ملک بھر میں جی ایس ٹی لاگو ہے اور اس کے ساتھ سال میں کئی مرتبہ اقتصادی تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں ۔ گزشتہ ماہ بالواسطہ ٹیکس وصولی میں اضافے کے باوجود موجودہ مالی سال ٹیکس کی وصولی میں کمی طے ہے۔ حکومت اپنی سرمایہ کاری کا نشانہ پورا کرنے کے آس پاس بھی نہیں ہے۔ سال 21۔2020 کے بجٹ میں 2.14 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کا نشانہ رکھا گیا تھا جبکہ 19499 کروڑ روپے کی ہی سرمایہ کاری ہوپائی۔سب کی نظریں اب اسی پر ہیں کہ حکومت ان چیلنجز کی موجودگی میں کس طرح کا بجٹ پیش کرتی ہے۔