واشنگٹن: حالیہ الیکشن ہارنے والے امریکی صدر ڈونیلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے انتخابی نتائج کو بدلوانے اور منتخب قرار دئیے جانیوالے صدر جوزف بائیڈن کی جگہ مسٹرٹرمپ کو ہی برقرار رکھنے کی ضد میں کیپیٹل ہل کی عمارت پر دھاوا بول دیا ۔پرتشدد واقعات کے نتیجے میں چار لوگوں کے مارے جانے کے بعد حکومت کی منظوری کے بعد واشنگٹن میں صبح 6 بجے سے شام 6 بجے تک کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے اورکیپیٹل ہل کی عمارت کو بھی لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق امسٹر ٹرمپ کے حامیوں کی بڑی تعداد رکاوٹیں اور سیکیورٹی حصار توڑتے ہوئے واشنگٹن میں واقع کیپیٹل ہل کی عمارت کے اندر گھس گئی تھی جنہیں کسی طرح قابو میں کیا گیا۔پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا گیا جبکہ مظاہرین کی جانب سے بھی پولیس پر خارش والا اسپرے کیا گیا۔جھڑپوں کے دوران کئی پولیس اجوان زخمی ہوئے جبکہ ایک خاتون گولی لگنے کے باعث زخمی ہوئیں جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ زخمیوں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئیں۔خبروں کے مطابق شروع میں امریکی محکمہ دفاع نے فوج کو طلب کرنے کا انتظامیہ کا مطالبہ مسترد کر دیا تھا۔
نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہےکہ کیپیٹل ہل کی عمارت کے باہر پرتشدد مظاہرہ امریکی جمہوریت کی عکاس نہیں ہے، آج کے واقعے سے بہت دکھ ہوا اور امریکی جمہوریت کو نقصان پہنچا۔
قوم سے برسر موقع خطاب میں جو بائیڈن نے کیپیٹل ہل کی عمارت پر حملے کو امریکی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیتے ہوئے زور دے کر کہا کہ صدر ٹرمپ سرکاری ٹی وی پر آ کر مظاہرین سے پرامن رہنے کی اپیل کریں اور مظاہرہ ختم کرنے کا کہیں۔نومنتخب صدر کے اس مطالبے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مظاہرین سے پر امن رہنے اور منتشر ہونے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اپنے حامیوں سے پیار ہے لیکن وہ قانون کو ہاتھ میں نہ لیں اور واپس گھروں کو چلے جائیں۔
موجودہ امریکی صدر کے اعلان کے بعد ان کے حامی منتشر ہو گئے اور سڑکوں پر سناٹا چھا گیا جبکہ پولیس نے کیپیٹل ہل کی عمارت کو مظاہرین سے خالی کروا کر اس کا کنٹرول سنبھال لیا۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کیپیٹل ہل کی عمارت میں مظاہرین کےداخل ہونے کو ناقابل قبول گردانتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے کے مجرموں کوانصاف کے کٹہرے میں لانا ہو گا۔
class=””>ٹرمپ حامیوں کا کیپیٹل ہل کی عمارت پر حملہ، تشدد میں 4 کی موت، کرفیو نافذ
Also read