9807694588موسی رضا۔
اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔
سیدہ تبسم منظور ناڈکر
رمضان المبارک کے مہینے کا پوری امت مسلمہ کو ہمیشہ بے صبری سے انتظار رہتا ہے اورپوری امت ہمیشہ ہی اس کا تہہ دل سے استقبال کرتی ہے۔ یہ ماہ نعمتوں، رحمتوں، برکتوں کے ساتھ سایہ فگن ہوتا ہے۔
لیکن آہ ! دل لرز لرز اٹھتا ہے کہ اب کے بار اس رمضان میں اللہ تعالیٰ ہم سے ناراض ہے۔ ہم آزمائشوں سے گزر رہے ہیں۔رب العزت نے اپنے گھر کے دروازے ہمارے لیے بند کر دیئے ہیں۔پھر بھی وہ کتنارحیم ہے رحمان ہےکہ اتنا مبارک مہینہ ہمیں دے کر مہلت دی کہ ہم اپنے گناہوں اور کوتاہیوں کی اس سے رجوع ہوکر سجدہ ریزہ ہوکر گڑ گڑا کر معافی مانگیں۔
اب ہمارے پاس وقت ہی وقت ہے۔خوب عبادت میں وقت گزاریں اور اس کی اس آزمائش میں ثابت قدم رہیں. اور اللہ کو راضی کر لیں۔وہ معاف کرنے والاغفور الرحیم ہے ۔ہم نے جانا ہے کہ وہ جلد مان جاتا ہےتو وہ یقیناً اپنے گھر کے دروازے ہمارے لئے جلد کھول دے گا۔
ہم نے کئی لوگوں کہتے سنا اور سوشل میڈیا بھی بہت وائرل ہو رہا تھا کہ، ’’ مسجدیں بند ہوئیں لیکن اللہ نے گھروں کو آباد کر دیا۔‘‘ تو ہم یہ پوچھنا چاہتے ہیں کیا پہلے ان کے گھر برباد تھے؟؟ خیر۔۔۔
ویسے تو سال کے 365دِن ہی دُنیا بَھر کی مساجد اللہ تعالیٰ اور اُس کے محبوب پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی حمد و ثنا کرنے والوں سے گونجتی رہتی ہیں۔۔۔ لیکن رمضان المبارک کا آغاز ہوتے ہی پوری دُنیا میں گویا رنگ و نُور کی ایک بہار سی آ جاتی ہے ۔ نہ صرف اسلامی ممالک بلکہ دُنیا کے ہر اُس گاؤں خطے شہر میں، جہاں مسلمان آباد ہیں، رُوح پرور اجتماعات، تقریبات کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ ماہ رمضان کے دوران مساجد کی رونقیں دو بالاہو جاتی ہیں، ان میں نمازیوں کا رش کئی گُنا بڑھ جاتا ہے۔ اس موقع پر نمازِ تراویح کی ادائیگی کا منظر بھی دیکھنے جیسا ہوتا ہے۔ مساجد میں رات دیر تک بچوں، جوانوں اور بزرگوں کی آمدورفت جاری رہتی ہے اور پھر سحری وافطار کا سماں بھی قابلِ دید ہوتا ہے۔ تراویح پڑھی۔۔۔۔کچھ وقت دوست احباب میں گزارا۔ گلی، محلوں، چوراہوں میں جگہ جگہ رت جگے کا سا سماں ہوتا ہے۔زیادہ تر دینی باتیں، محفلیں، مباحثے وغیرہ ہوا کرتے ہیں۔پھر گھر آکر کچھ دیر سو لیے۔ سحری سے کچھ دیر پہلے بیدار ہوئے۔سحری کے بعد کچھ نوافل و تلاوت میں وقت گزارا۔ پھر کچھ دیرسو لیئے اور پھر اٹھ کر یا تو دفتر کی تیاری یا اسکول ،کالج کی یا کچھ اپنے روز کے مشاغل زندگی میں مصروف ہو گئے۔ دن بھر یوں ہی سکون آمیز تقدس نما ماحول میں کٹتا، پھر افطار کی رونق!!!
مگر افسوس صد افسوس !اب کے رمضان یہ ساری رونقیں پھیکی ہوگئی ہیں۔ نہ تراویح ہےنہ مسجدوں میں نماز ہے۔۔۔نہ حمد و ثناء کا اہتمام نہ کسی سے ملنا ملانا نہ سحری و افطار کی رونق اور نہ ہی بازاروں میں رونق ہوگی۔
رمضان کی وجہ سے پورے ملک میں رونقیں دیکھنے کو ملتی ہیں۔ہر طرف جذبۂ ایمان کی رونقیں صاف نظر آتی ہیں۔ رمضان کی آمد سے کاروباری طبقہ بھی بے حد خوش نظر آتا ہے۔ افطارِ لوازمات کی فروخت رمضان میں دگنی ہوجاتی ہے۔ رمضان میں شہر کی چھوٹی بڑی مارکیٹیں کھل جاتی ہیں۔ لوگ افطار ،عید خریداری کیلیے بازاروں رخ کرتے ہیں جبکہ ان مارکیٹوں کے دکاندار بھی افطارکے لوازمات دکانوں اور اسٹالوں سے خریدتے ہیں ۔زیادہ تر لوگ افطاری گھروں سے باہر کرتے ہیں۔ مگر افسوس۔۔۔۔!!!!اس بار سب کو افطار گھروں میں ہی کرنا ہوگا۔رواں رمضان المبارک میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے بڑے مسائل پیدا ہوگئےہیں۔ ان مسائل اور گرمی کے باعث گھریلو خواتین کی ترجیح بازار سے افطار کے لوازمات کی خریداری ہوتی مگر وہ بھی نہیں ہوسکے گی۔
پہلےبڑی دکانوں پر پکوڑے ، سموسے، رول، فروٹ چاٹ ، دہی بڑے کی خریداری کے لیے انتہائی رش دیکھنے میں آتا تھا۔۔۔ افطار کے لوازمات کی تیاری کے لیے شہر کے تمام علاقوں میں جگہ جگہ عارضی اسٹال اور ٹھیلے لگادیے جاتے جو ہزاروں بے روزگار نوجوانوں کے لیے اپنے خاندانوں کی کفالت کا ذریعہ بن جاتے تھے۔ مگر اب کے رمضان کی یہ ساری رونقیں پھیکی ہیں. رمضان رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے۔ دعا کا موقع ہے، کہتے ہیں سچے دل سے اور گڑگڑا کر مانگی دعا عرش ہلا دیتی ہے۔ تو کرونا وائرس کی وبا کا خاتمہ بھی کر سکتی ہے۔ اس سال دنیا بھر میں وبا نے ڈیرہ ڈال رکھا ہے۔ اور گھروں سے نکلنا بہت مشکل ہے ۔ مساجد میں جا کے عبادتیں کرنا بھی ممکن نہیں اور ہر ماہ رمضان کی طرح اس ماہ کی رونقیں بھی کچھ پھیکی ہوں گی ایسے میں یہ مہینہ ایک بالکل مختلف انداز میں ہمارے سامنے ہوگا لیکن اگر دوسری طرف دیکھا جائے تو دنیا کے جھمیلوں میں مصروف۔۔۔۔ وقت کی قلت کا شکوہ کرنے والے ہم لوگوں کو جو فرصت کے لمحات آج میسر ہیں وہ اس سے پہلے کبھی نہیں تھے ایسے میں اللہ تعالی سے جڑنے کا۔۔۔۔ اس سے معافی مانگنے کا۔۔۔ اپنے گناہوں پہ نادم ہونے کا۔۔۔ اپنی عبادات سے رب کو راضی کرنے کا اس سے اچھا موقع شاید پھر ہمیں زندگی میں نہ مل سکے ۔ دنیا بھر میں لاک ڈائون جاری ہے۔ اور اس بارے میں کوئی نہیں جانتا کہ ابھی یہ اور کتنے وقت تک جاری رہے گا اور اس وبا نے جو خوف طاری کیا ہے اس سے کب نجات ملے گی۔ یہ دنیا فانی ہے ہر شے کو فنا ہو جانا ہے صرف ہمارے اعمال ہی قبر میں ہمارے ساتھ ہونگے اور آخرت میں باعث نجات کا ذریعہ ہوں گے ۔ اللہ رب العالمین نے ہمیں کتنا اچھا موقع دیا ہے کہ ہم سب اس مبارک مہینے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس کی برکتوں،رحمتوں سے اپنے دلوں کو روشن اور اپنی زندگی کو منور کر لیں۔۔۔۔خوب عبادت کریں اور اپنی آخرت کو سنوار لیں۔۔۔۔ اور اللہ کو راضی کر لیں۔٭٭٭
(موربہ) ممبئی
9870971871