ملک کی آدھی جائیداد ممبئی کے 9  لوگوں کے پاس، پھر بھی لوگ بھوکے ہیں؟

0
83
941501822
کھلے تھے شہر میں سو دَر، مگر ایک حد کے اندر
کہاں جاتا، اگر میں لوٹ کے، پھر گھر نہیں جاتا
مشہور شاعر وسیم بریلوی کا یہ شعر بتاتا ہے کہ ان کی وسعت نظر آج کے حالات سے بھی بے خبر نہ تھی جس میں دہلی، ممبئی، سورت میں مزدور اپنے اپنے گھر جانے کو بے قرار ہیں جبکہ کہتے ہیں کہ مرکز اور صوبے کی حکومت نے ان کے لئے 100  دَر کھول رکھے ہیں اس کے باوجود انہیں دو وقت کا پیٹ بھر کھانا نہیں مل پارہا ہے کیونکہ حکومت جو ان بے گھر اور بے روزگار لوگوں کو کھانا کھلا رہی ہیں اس کے لئے راشن کارڈ، بی پی ایل کارڈ، لال کارڈ، پیلا کارڈ یعنی وہ سارے کارڈ دکھاکر ہی کھانا دے رہی ہیں جنہیں این پی آر سے باہر رکھا گیا ہے جس سے آپ کی قومیت ثابت نہیں ہوتی۔ ایسے میں اگر یہ بھوکے ہی رہے تو کوئی تعجب نہیں، سوائے اس کے کہ اپنے اپنے علاقے میں اگر وہاں کے کارپوریٹر آگے آئیں، یہ ذمہ داری اُٹھائیں، سرکاری مدد جن لوگوں تک پہنچ سکتی ہے ان تک زیادہ سے زیادہ پہنچانے میں مدد کریں اور جن لوگوں تک سرکاری مدد پہنچنے میں دشواری ہے ان کی مدد کارپوریٹر اپنے علاقے کے صاحب حیثیت جن کے سینے میں دل ہو، مدد کرنے کا جذبہ ہو ان کی مدد لے کر ضرورتمندوں کی مدد کریں، بھوکوں کو کھانا کھلائیں۔ یہ ذمہ داری صرف حکومت کی نہیں کہ وہ بھوکوں کو کھانا کھلائے،  یہ ذمہ داری ہم لوگوں کی بھی ہے کہ اس مشکل وقت میں ہم اپنے ملک کے ساتھ کھڑے ہوں، باشندگانِ وطن کی مدد کریں۔ یہ موقع ہے غیروں کو اپنا بنانے کا۔ یہ الگ بات ہے کہ ملک کی آدھی جائیداد ممبئی کے 9  لوگوں کے پاس، تب بھی لوگ ممبئی میں بھوکے ہیں؟ کیونکہ یہ 9  لوگ کیئر فنڈ میں تو موٹی رقم دے رہے ہین جس سے انہیں انکم ٹیکس میں ہیوی ربیٹ بھی ملے گی اور حکومت کی مدد بھی ہوگی لیکن جن کے پاس این پی آر میں اپنی شہریت ثابت کرنے والا کوئی کارڈ نہیں ان کا کیا؟ کیا وہ بھوکے رہیں گے؟ ہرگز نہیں اگر ہم آپ جیسے لوگ صرف حکومت کی طرف نہ دیکھیں اور اپنی ذمہ داری خود اُٹھانے کے لئے آگے آئیں۔
Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here