غزل

0
183

[email protected] 

9807694588موسی رضا۔

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔


 

انیس اشفاق

وہ دن ہیں کہ ہر کوچۂ دلدار ہے ویراں
گلیوں میں ہے سناٹا تو بازار ہے ویراں
اب کس سے کریں جنگ کہاں تیغ اٹھائیں
غائب ہیں صفیں عرصۂ پیکار ہے ویراں
ہے دھوپ مگر چھاؤں میں رکتے نہیں رہرو
وہ ڈر ہے کہ ہر سایۂ اشجار ہے ویراں
دو ایک پرندے کبھی آ جائیں تو آ جائیں
ورنہ تو مرے گھر کی یہ دیوار ہے ویراں
منظر تو ہیں موجود پہ ٹھہرے ہؤے منظر
وادی ہے یہ خاموش وہ کہسار ہے ویراں
کیا طشت میں تیرے میں گہر اپنے سجاؤں
امروز مرا دیدۂ دربار ہے ویراں
حرفوں کا ہے میلہ نہ مضامین کا مجمع
ویراں ہے مرا قریۂ افکار ہے ویراں
پڑھتے نہیں پھولوں کا سبق باغ میں طائر
ہر مدرسۂ گل سر اشجار ہے ویراں
ہر رہگزرِ دعوتِ پیکار ہے سونی
ہر قتل گہِ تیغ ستمگار ہے ویراں
سجدوں کے لیے عشق کہاں جائے کدھر جائے
اس شہر میں اب حسن کی سرکار ہے ویراں
پر پیچ جو رستے ہیں نہیں ان کا مجھے دکھ
غم یہ ہے کہ ہر جادۂ ہموار ہے ویراں
اب رخش کوئ رَو میں دکھائ نہیں دیتا
ہر دشت میں جولاں گہِ رہوار ہے ویراں
گومتی نگر، لکھنؤ،9451310098

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here