میانمار میں جاری احتجاج میں فورسز کی فائرنگ سےمزید38 افراد ہلاک

0
114

انسانی حقوق کے کیلیے کام کرنے والی تنظیموں کا کہنا ہےکہ مرنے والوں کی تعداد زیادہ ہے۔

میانمار میں جاری احتجاج میں فورسز کی فائرنگ سےمزید38 افراد ہلاک

رینگون: میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج کے دوران سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے مزید 38 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ کئی علاقوں میں مارشل لاء نافذ کردیا گیا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق فوج نےدارالحکومت ینگون کے دو علاقوں میں کرفیو نافذ کردیا ہے جبکہ مظاہرین پر سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد تقریباً 120 سے تجاوز کرگئی ہے۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق میانمار میں فوج کی جانب سے عوامی حکومت کا تختہ الٹے جانے کے بعد مظاہروں میں شدت آگئی ہے اور گزشتہ روز ایمرجنسی نفاذ کے بعد سب سے زیادہ ہلاکت خیز ثابت ہوا ہے جبکہ سیکیورٹی فورسز کی مظاہرین پر فائرنگ کے نتیجے میں مزید 38 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق صرف شہررنگون میں سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سےرپورٹس کے مطابق صرف شہررنگون میں سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے 22 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ دیگر علاقوں میں 16 افراد کو فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا ہے

22 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ دیگر علاقوں میں 16 افراد کو فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا ہے جس کے بعد یکم فروری کو فوجی بغاوت کے بعد سے لیکر اب تک مارے جانے والے مظاہرین کی تعداد 126 تک پہنچ گئی ہے۔

چینی سفارت خانہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہےکہ دارالحکومت ینگون میں متعدد چینی فیکٹریوں کو لوٹا گیا ہے اور فیکٹری اسٹاف میں شامل متعدد چینی شہری محصور ہوگئے ہیں جبکہ میانمار میں فیکٹریوں پر حملے میں متعدد چینی شہری بھی زخمی ہوئے ہیں۔

چینی سفارت خانہ کے مطابق رنگون کے صنعتی زون میں متعدد فیکٹریوں کو آگ لگادی گئی جس کے نتیجے میں کئی چینی شہری زخمی ہوئے ہیں لہذا میانمار کی فوجی حکومت فوری طورپر پرتشدد کارروائیاں روکتے ہوئے ذمہ داروں کو گرفتار کرکے سزا دے جبکہ چینی حکومت نے چینی فیکٹریوں پر ہونے والے حملے کے بعد میانمار میں فوجی حکام سے ان کے تحفط کا مطالبہ کیا ہے جس کے بعد وہاں پر مارشل لاء نافذ کردیا گیا ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق عوام نےعلاقے میں چین سے تعلق رکھنے والے کاروباری افراد کی دکانوں پر حملہ کیا جس کے بعد حکام کو وہاں پر مارشل لا نافذ کرنا پڑا ، مظاہرین کا خیال ہے کہ چینی حکومت میانمار کی فوج کی حمایت کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ میانمار میں یکم فروری کو فوج نے اقتدار پر قبضہ کرکے ملک میں ایک سال کے لیے ایمرجنسی نافذ کردی تھی اور حکمراں آنگ سان سوچی کو حراست میں لے لیا تھا جس کے بعد سے آنگ سان سوچی کی رہائی کے لیے ملک گیر پُرتشدد مظاہرے جاری ہیں۔

آنگ سان سوچی کی سیاسی جماعت این ایل ڈی کو گذشتہ برس کے عام انتخابات میں واضح اکثریت سے کامیابی حاصل ہوئی تھیں تاہم فوج کا کہنا ہےکہ انتخابات میں دھوکہ دہی کی گئی تھی۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here