عزیزبلگامی…
پڑی ہے میرے ہی اپنوں کی مجھ پہ مار بہت
یہ اور بات کہ ، اِن سے تھا مجھ کو پیار بہت
قیامت آ ہی گئی ، حشر ہو گیا برپا
خدایا دید کا تیری ، تھا اِنتظار بہت
سنا ہے لوگ جنم دِن منا رہے ہیں مرا
ہے میرے قلب میں کیوں آج اِنتشار بہت!
اگرچہ شہر میں آسائشوں کا موسم ہے
مگر ہے آج کا اِنسان بے قرار بہت
اب اپنے ہاتھ میں کاسہ اُٹھائے پھرتا ہے
وہ حکمراں جِسے ستّہ کا تھا خمار بہت
تھی دُور تک گل و لالہ و ارغواں کی مہک
اور آج خون سے رنگیں ہے لالہ زار بہت
میں آبشارِ محبت سے پیار کرتا ہوں
پسند آگئی اُس کو لہو کی دھار بہت
ہے دھوپ چمپئی ، بدلی سے جھانکتا سورج
ہمارے شہر کا موسم ہے خوشگوار بہت
اگرچہ چاروں طرف شاعروں کی ہے بھرمار
مگر عزیزؔسے کرتے ہیں لوگ پیار بہت
بنگلور(انڈیا)…9900222551