9807694588موسی رضا۔
اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔
سید خادم رسول عینی
میری خواہش کا بستر سلگتا رہا
ہجر میں وقت اکثر سلگتا رہا
پھول مقتول کے ہاتھ میں دیکھ کر
دست قاتل پہ خنجر سلگتا رہا
مہرباں تھے تماشائیوں کی طرح
میرے خوابوں کا دفتر سلگتا رہا
تیز کرنوں کی زد میں تھا ہر ایک شعر
یوں تخیل کا خاور سلگتا رہا
میکدہ تھا بغیر ان کے ویران سا
یاد میں ان کی ساغر سلگتا رہا
دور ہوتی گئ اس سے عینی حیا
جسم سے اس کے زیور سلگتا رہا
0
Also read