محمد ارشد
آس پوری ہو گئی
بات پوری ہو گئی
ان سے ملنے کی دعا
آج پوری ہو گئی
آج کے اس دور میں
گھوس خوری ہو گئی
یاد جب اس نے کیا
جی حضوری ہو گئی
ہارنے کے خوف سے
جیت پوری ہو گئی
تم بن جینا تھا محال
کیسے دوری ہوگئی
ان کے منہ کی اب زباں
رام پوری ہو گئی
آج کی یہ سلطنت
شاہ سوری ہو گئی
ان کی ثنا جب کہیں
نعت پوری ہو گئی
آپ جو آئے یہاں
بزم نوری ہو گئی
اک نظر دل پر پڑی
اور چوری ہو گئی
ان کے انتظار میں
عمر پوری ہو گئی
بھائیوں کے درمیاں
آج دوری ہو گئی
ارشد تیرے دل کی اب
بات پوری ہو گئی
ریسرچ اسکالر، مانو لکھنو کیمپس
Also read