نظم

0
128

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

 

 

 

 

شانزہ خان

لاہور پاکستان

چُبھی چُبھی سی شکایتیں
اور نفرتوں کی رِوائیتیں
یہ بے وجہ سی وضاحتیں
مجھے ان سبھی سے آزاد کر!
نئے یار لوگ، نئی بات سے
مطلب پرست ہر ساتھ سے
اک اور بوجھل رات سے
مجھےان سبھی سےآزاد کر!
مروّتاً ملاقات ہے
بس حال چال کی بات ہے
مجھے دیکھ کر یہ جو منہ پِھرے
مجھے ان سبھی سےآزاد کر!
اُسے کیا لگا ؟یہ فکر رہے
بچھڑے ہوؤں کا ذکر رہے
جنہیں یاد سے نہ کوئی غرض ہے
مجھے ان سبھی سے آزاد کر!
وہ آنکھ پتھر کہ نم نہ ہو
وہ قلب بنجر کہ غم نہ ہو
انا جو سجدوں میں کم نہ ہو
مجھے ان سبھی سے آزاد کر!
دُنیا ملی تو بُھلا دیا
کچھ، خواہشوں نے لبھا دیا
اسی امتحاں نے رُلا دیا
مجھے ان سبھی سے آزاد کر!

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here