ممبئی کی زندگی کو زندہ کرتی ’’ممبئی ڈائری‘‘

0
250

[email protected] 

9807694588موسی رضا۔

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔


 

تجزیۂ کتاب: ممبئی ڈائری
پبلشر: عرشیہ پبلی کیشن، دہلی
قیمت: 200 روپئے
صفحات: 190

مبصر:چودھری ضیاء امام

 

عرشیہ پبلی کیشن، دہلی نے ممبئی کے صحافی فرحان حنیف وارثی کے کچھ بیحد چنندہ اور دلچسپ دستاویزات کو جمع کرکے ایک کتاب کی شکل میںممبئی ڈائری کے نام سے شائع کیا ہے۔ ممبئی ایک ایسا خوابوں کا شہر ہے جس کی جانب ہر وہ شخص راغب ہوتا ہے، جس کی آنکھوں میں کچھ کر گذرنے کا خواب ہوتا ہے۔ اسی خوابوں کی نگری کی روزمرہ کی دوڑبھاگ، روزمرہ کو مصنف نے بیحد پرکشش طریقے سے اپنے مقالوں میں پیش کیا ہے۔ جس کا نتیجہ ان مضمون کو جمع کر کتاب کی شکل دی گئی ہے۔
فرحان حنیف وارثی ممبئی میں اردو صحافت کا جانا پہچانا نام ہے۔ ان کو قریب سے جاننے والے لوگ چھوٹے قد کا بڑا صحافی کہہ کر خطاب کرتے ہیں۔ ممبئی میں پرورش پائے فرحان نے اردو سے ایم اے اور پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ اِن اردو جرنلزم میں کرنے کے بعد اُردو صحافت میں پیشہ ور شروعات کی۔ انہوں نے اپنا کیرئیر ہفتہ روزہ الفتح سے سنہ 1985-86 ء میں شروع کیا۔ سنہ 1995 ء میں فرحان ممبئی کا اُردو کا نمبر ایک اخبار اردو ٹائمز میں بطور سب ایڈیٹر جڑ گئے۔ جس سے وہ سنہ 2002 ء تک وابستہ رہے۔ حال میں فرحان کئی مشہور اُردو اخباروں کیلئے لکھنے کا کام کرتے ہیں۔ اردو کے علاوہ انہوں نے ہندی صحافت میں بھی کام کیا ہے اور جن ستا کی میگزین سب رنگ کیلئے لکھتے رہے ہیں۔ انہوں نے اردو میں ’سورج اچھا بچہ ہے‘کے عنوان سے اردو نظموں کا بچو کے لئے ذخیرہ کیا ہے۔ سنہ 2003 ء میں ان کو ڈاکٹر ہری ونش رائے بچن نیشنل ایوارڈ فار اُردو جرنلزم سے نوازا گیا تھا۔
فرحان نے ممبئی میں تعلیم حاصل کی ہے لہٰذا یہ اپنے مضمون میں ممبئی کے عام زندگی کو زندہ کرتے نظر آتے ہیں۔ ممبئی ڈائری میں تقریباً دو سو چھوٹے بڑے مضامین کو شامل کیا گیا ہے جو وہاں کی اصل زندگی کے بیحد قریب ہے۔ اپنے ایک مضمون میں فرحان لکھتے ہیں: ’’ممبئی چوبیس گھنٹے جاگنے والا شہر ہے۔ یہ تب بھی جاگتا ہے جب دوسرے شہر سو رہے ہوتے ہیں۔ ممبئی خوابوں کا شہر ہے، یہاں نوٹ اُڑتے ہیں لیکن ہاتھ اُن ہی کے لگتے ہیں جن کو پکڑنے کا سلیقہ آتا ہے۔‘‘


جو لوگ ممبئی نہیں گئے ہیں مگر ان کے دلوں میں ممبئی گھومنے کی تمنا ہے وہ اس کتاب کے ذریعے گھر بیٹھ کر ممبئی کو کسی حد تک محسوس کرسکتے ہیں۔ سمجھ سکتے ہیں۔ الفاظ کے ذریعے گھوم سکتے ہیں۔
ان کے کچھ مضامین جن کے عنوان انڈر ورلڈ ’’ممبئی میری جان، لوکل ٹرین کا جیوان، خواتین کی لوکل، جب لوکل رُک گئی، چوپاٹی کے مالش والے، مداری اور بندر، ممبئی اور ایڈز، پرتھوی تھیٹر‘‘ وغیرہ ہیں۔ جو پڑھنے میں بیحد دلچسپ ہے ناظرین ان کو پڑھ کر ممبئی میں ہونے کا احساس کرسکتا ہے۔ یہ کتاب ویسے تو اردو میں ہے۔ مگر اس طرح کی کتاب کو ہندی میں بھی شائع کرایا جانا چاہئے تاکہ زیادہ سے زیادہ ناظرین تک اس کی پہنچ ہوسکے اور ناظر اس سے لطف اندوز ہوسکے۔ اس طرح کی کتابیں اب کم ہی شائع ہوتی ہیں جس میں وقت کے ایک دَور کو قلم بند کیا گیا ہو ممبئی ڈائری 90 کی دہائی کے دَور کو اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے۔
ضضضض

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here