مطالعہ کے فن میںSQ5Rایک موثر تکنیک

0
217

[email protected] 

9807694588

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔

فاروق طاہر
مطالعہ علم کو جلابخشتا ہے۔مطالعہ کو علم و دانش کی معدن کہاجاتا ہے۔مطالعہ ذہن کو بنجر پن سے محفوظ رکھتا ہے۔مطالعہ نہ صرف طالب علموں کے لئے نفع بخش ہوتا ہے بلکہ اساتذہ بھی اس کے ثمرات سے فیض و حظ اٹھاتے ہیں۔ مطالعہ نہ صرف اساتذہ بلکہ طلبہ کے علم میں ترو تازگی کو برقرار رکھنے میں اہم کردار انجام دیتا ہے۔طلبہ مطالعہ کی صحت مند عادات کو اپناکر اپنے علم میں نہ صرف دن دگنی رات چوگنی ترقی کر سکتے ہیں بلکہ اپنی یاداشت کو بھی بہتر بنا سکتے ہیں۔مطالعہ ایک فن ہے ۔طلبہ فن مطالعہ کے اسرار و رموز سے آشنا ہوکر اپنے تحصیل علم کے سفرکو پرکیف اور آسان بنا سکتے ہیں۔مطالعہ،پڑھنے سے پیشتر،دوران مطالعہ اور اختتام، ہر مرحلہ میں فکر خیزی پر منحصر ہوتا ہے۔عام طور پرمطالعہ کی دو اقسام ہوتی ہیں۔
(1)عام مطالعہ(casual reading) (2) سنجیدہ مطالعہ(serious reading) ۔
اخبارات ،رسائل و جرائد اور دیگر مواد جس کے نہ بھی پڑھنے سے کوئی فرق نہیں پڑھتا ہے کو عام مطالعہ کہاجاتا ہے۔کیونکہ ان رسائل و جرائد میں چھپنے والے مواد کو یا درکھنے کی ضرورت نہیں ہوتی       ۔طلبہ کے لئے چھپنے والے تعلیمی رسائل بھی اسی زمرے میں آتے ہیں۔
اس کے برعکس ایسا مواد یا کتب جن میں موجود معلومات کو بازیافت کرنے اوراعادہ کرنے کی ضرورت درپیش ہوتی ہے ۔خاص طورپر طلبہ کو اس مطالعہ کی سخت حاجت ہوتی ہے۔مطالعہ کی اس قسم کو سنجیدہ مطالعہ یا (serious reading) سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
SQ5Rفن مطالعہ کی ایک خاص تکنیک
طالب علموں میں سنجیدہ مطالعہ کی عادات کو فروغ دینے اور مستحکم کرنے کے لئے ماہرین نفسیات و تعلیم نے کئی سود مند طریقہ وضع و ایجاد کیئے ہیں۔مطالعہ کو استحکام بخشنے والے جدید طریقوں میں ماہرین تعلیم و نفسیات کا SQ5R(ایس ،کیو،فائیو(پانچ) آر)کا طریقہ بہت ہی کار گر اور سود مند ثابت ہوا ہے۔اپنی اثر انگیزی کی وجہ سے مطالعہ کے طریقےSQ5R کو عالمی سطح پر بہت زیادہ مقبولیت حاصل ہوئی ہے۔ اس مضمون کے ذریعہ اساتذہ اور طلبہ کو مطالعہ کے نہایت موثر طریقہ کارSQ5R سے متعلق معلومات فراہم کی جارہی ہیں تاکہ اساتذہ اپنے شاگردوں کو اس فن سے آراستہ کرتے ہوئے ان کے تعلیمی سفر کو آسان اور موثر بنائیں۔
 SQ5R ایس کیو فائیو آ ر ۔کسی بھی طالب علم کے لئے درسی کتب کے اسباق کو پڑھنا جہا ں مشکل ہوتا ہے وہیں اسباق کو سمجھنے میں بھی ان کو نہایت دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔دوران مطالعہ ذہنی عدم ارتکاز(concentratrion) کی وجہ سے اسباق کو سمجھنے اور مطالب و مفاہیم سے آشنائی پید ا کرنے میں عام طور پر ناکام رہتے ہیں۔ ذہنی عدم ارتکاز کی شکایت عام طور پر اکثر طلبہ میں پائی جاتی ہے۔ماہرین تعلیم و نفسیات نے مطالعہ کو اثرافرینی اور انہماک و ارتکاز کی خوبیوں سے لیس کرنے کے لئے ہی SQ5R کی حکمت عملی کو وضع کیا ہے۔اس طریقہ کار کو اپناتے ہوئے طلبہ اپنے مطالعہ کو بہتر بناسکتے ہیں اور اپنی  یاداشت کو استحکام فراہم کرتے ہوئے فقید المثال کامیابیاں حاصل کر سکتے ہیں۔طلبہ کے زیر مطالعہ مضامین خواہ وہ طبیعات (physics) ،کیمیاء (chemistry) ،حیاتیات (biology) ،ریاضی(mathematics) ،معاشیات(economics) ،تاریخ(history)ہو یا پھر ہوابازی یعنی ہوائی جہاز کو اڑانے کی تعلیم و تربیت ہی کیوں نہ ہو مطالعہ کےSQ5Rطریقہ کو استعمال کرتے ہوئے طلبہ نفس مضمون کو دیرپا ذہن نشین رکھ سکتے ہیں اور موضوع کی تفہیم میں بھی یہ طریقہ بہت ہی کارگرثابت ہوا ہے۔
SQ5R طریقہ کار کیا ہے؛
دراصل SQ انگریزی لفظ Surveryجائزہ یا سرسری مطالعہ اور Question سوال کا مخفف ہے۔اور یہ طریقہ کار پانچ آر(R) پر مشتمل ہوتا ہے جس کو درجہ ذیل میں بیان کیا جارہاہے۔S=Survey(مطالعہ برائے جائزہ اسباق)،Q=Questionnaire(سوالنامے کی تیاری)،R=Read(جامع مطالعہ)،R=Recite(قرات ،بلند خوانی)،R=Review(اعادہ یا دوبارہ جائزہ لینا)،R=Remember(یاد رکھنا)،R=Reproduce( اکتساب شدہ معلومات کو امتحان میں اپنے الفاظ اور اپنے انداز میں پیش کرنا)
S = Survery کو احاطہ کرنا ، مطالعہ برائے جائزئہ سبق بھی کہا جاتا ہے۔سبق کو اس کی پہلی سطر سے آخری سطر تک جائزہ لیتے ہوئے احسن طریقہ سے نفس مضمون اور موضوع کا ادراک کرتے ہوئے کئے جانے والے مطالعہ کوSurvey یا مطالعہ برائے جائزہ کہاجاتا ہے۔پہلی سطر سے آخری سطر تک انجام دیا جانے والا surveyیامطالعہ برائے جائزہ نہ صرف طلبہ کو سبق کے نفس مضمون کو سمجھنے میں معاون ہوتا ہے بلکہ اس طریقہ کار کو اپناتے ہوئے طلبہ مضمون نگار کے مافی الضمیر کو بھی بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں۔ مطالعہ جائزہ کے ذریعہ طلبہ سبق میں پوشیدہ مقاصد و مطالب سے آگہی حاصل کر لیتے ہیں۔سبق کی تفہیم کے لئے سود مند سوالات کے جوابات بھی مطالعہ برائے جائزہ سے حاصل ہوجاتے ہیں۔سبق کے مطالعہ کے بعد ضروری ہوتا ہے کہ طلبہ سبق کے عنوان پر اپنی توجہ مرکوز کریں۔کسی بھی سبق اور مضمون کا خلاصہ اس کے عنوان میں پوشیدہ ہوتا ہے۔ہمیں یہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ اخبارات ،رسائل و جرائدکے اکثر عنوان موضوع اور مضمون سے انصاف نہیں کر تے ہیں لیکن اسکول اور کالجوں کے درسی کتابوں میںسبق ،مضمون اور موضوع کے عنوان اکثر موضوع پر سیر حاصل روشنی ڈالتے ہیں۔طلبہ عنوان کے مطالعہ اور غور و خوص کے بعد اپنی توجہ سبق کی ذیلی سرخیوں(sub heading) پر مرکوز کریں۔ذیلی سرخیوں کے تحت دیئے گئے مواد کا مطالعہ کریں۔سبق میں معنویت و اثرافرینی کی خاطر تصاویر ،نقشے اور خاکے پیش کیئے جاتے ہیں۔اگر سبق میں تصاویر ،نقشے اور خاکے موجو د ہوں تب طلباء خاکوں ،تصویروں اور نقشوں کی اہمیت و حقائق سے آشنائی پیدا کریںاور ان میں پنہاں اسرار و معلومات کی جانچ و تحقیق کریں۔سبق سے متعلق تصویروں ،خاکوں اور نقشوں کے مصور اکثر سبق کا دو تا تین مرتبہ مطالعہ کرتے ہوئے سبق کے مقاصد اور مطالبات کو سمجھتے ہوئے سبق کے خلاصے کو اپنے خاکوں ،نقشوں اور تصاویر کے ذریعہ پیش کرتے ہیں۔تصاویر ،خاکے اور نقشے سبق اور مضمون کی تفہیم میں نہایت معاون ہوتے ہیں۔بعض اوقات صرف ایک تصویر،نقشہ اور خاکہ ہی تما م سبق کے خلاصے کو عمدگی سے پیش کر نے کے لئے کافی ہوتا ہے اور سبق کو سمجھنے میں کافی مددگار ثابت ہوتا ہے۔طلبہ نقشوں ،خاکوں اورتصاویر پر توجہ مرکوز کرنے کے بعد اپنی توجہ سبق میں موجود جلی حروف (Italic words) پر مبذول کریں۔جلی حروف کے ذریعہ قلم کار اور مضمون نگار اہم نکات کو واضح کرتے ہیں۔ جلی حروف کے ذریعہ طلبہ مضمون کو سمجھنے اور اہم نکات کے استحضار میں کامیابی حاصل کر لیتے ہیں۔اسباق میںاکثروبیشتر مخصوص اصطلاحات کی تعریف(definition)،نظریات(theories)یا اقوال (quotations)کو جلی حروف میں پیش کیا جاتا ہے جیسے’’گیڈر کی سو سالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے۔‘‘
SQ5Rترکیب میں survey جائزہ مطالعہ یا سرسری مطالعہ کے بعد سوالنامے یا questionnaireکی تیار ی بہت اہم ہوتی ہے۔سبق ونفس مضمون کے ادراک اور تفہیم میںسوالنامہ questionnaire کو اکتسابی عمل میں بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے۔سرسری مطالعہ کے دوران یا اختتام پر طلبہ کے ذہنوں میں کئی سوالات سر اٹھاتے ہیں۔طلبہ اپنے ذہنوں میں رقصاںسوالات کو فوری  ضبط تحریر میں لائیں۔ایک سوال کو تحریر کرتے ہی جوا بلکھنے کی جگہ چھوڑ کر دوسرے سوالات کو تحریر کرتے جائیں۔سوالات کی وقعت اور اہمیت پر طلبہ قطعی توجہ نہ دیں۔سبق کی تفہیم میں جو بھی سوال ان کو کارآمد لگے ان کو تحریر کرتے جائیں۔ کسی بھی سوال کو اٹکل پچو نہ سمجھیں۔طلبہ کے تیار کردہ سوال ضروری نہیں کہ بامعنی اور با مقصد ہوں اور ان میں گہرائی اور گیرائی بھی پائی جائے۔نیوٹن اگر اسی طرح سوچتا تو پھر زمین کی قوت کشش (gravational power) کوکبھی دریافت نہیں کر پاتا ۔نیوٹن کا تجسس اور انداز فکر سب سے ہٹ کر اور انوکھاتھا۔ نیوٹن نے سوچا کہ درخت سے سیب جب گرتا ہے تو کیوں وہ زمین کی طرف ہی آتا ہے آسمان کی طرف پرواز کیوں نہیںکرتا ۔اسی نرالی سوچ نے دنیا کو زمین کی قوت کشش سے واقف کروایا ۔ طلبہ ہر وقت سوالات کی معنویت اور مقصدیت پر اہمیت نہ دیں کبھی کبھی اس سے قطع نظر بھی سوالات کوترتیب دیںتاکہ تحقیق کے نئے زاویے سامنے آسکیں۔ طلبہ کے سوالات مقصدیت اور معنویت سے ضروری نہیں کی پر ہوں۔سوالات کی ترتیب کے دوران کب(when)،کون(who) ،کیا(what) ،کہاں(where)،کیوں(why)اور کیسے(how)کا بکثرت استعمال کریں۔کب،کون،کیا،کہاں،کیوںاور کیسے سوالات کے جوابات کو لازمی طور پر لکھیں۔ان سوالات کے جوابات بے معنی اور مہمل بھی ہوسکتے ہیں لیکن طلبہ اس حقیقت سے قطع نظراس کام کو بڑی دلجوئی اور یکسوئی سے انجام دیں۔سوالات ترتیب دیتے وقت ایسے الفاظ کو بھی تحریر میں لائیںجن کے معنی و مفاہیم سے وہ نابلد ہوں۔ایسے الفاظ کو تحریر کرنے کے بعد ان کے معنی و مفاہیم کو لغت (dictionary) میں تلاش کریں اور ان کواستعمال کرنا سیکھیں۔اسی طرح ذیلی سرخیوں(sub headiings)کے پہلو میں اور ہر پیراگراف کے نیچے یا پہلو میں اہم نکات کو تحریر کریں تاکہ اعادہ کے وقت سہولت ہو اور وہ  پریشانی اور وقت کے ضیاع سے محٖفوظ رہیں۔
 1R(read)(1) :1Rیعنی مطالعہ برائے جائزہ کے بعد پھرسے پڑھناSQ5Rتکنیک میں بہت ہی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔مطالعہ برائے جائرہ اورسوالوں کو مرتب کرلینے کے بعد طلبہ کو سبق کے متعلق آگہی پیدا ہوجاتی ہے۔سبق سے آگہی کے باوجود ان کے ذہنوں میں کبھی چند چھوٹے اور کبھی بڑے خدشات و شبہات پائے جاتے ہیں جو کہ سبق کی تفہیم میں رکاوٹ پیدا کرتے ہیں۔لیکن مطالعہ برائے جائزہ کے بعد پھر سے سبق کو پڑھنے سے اس طرح کے شک و شبہات رفع ہوجاتے ہیں۔ طلبہ اپنے سوالنامے میں ایسے سوالات کو شامل کریںجو سبق کی افہام و تفہیم میں آسانی پیدا کر سکیں۔ان امور یا مشقوں کی انجام دہی کے بعد سب سے اہم کام طلبہ ان الفاظ کو خط کشیدہ (underline) کرنا ہوتا ہے جنھیں وہ بہت ہی اہم سمجھتے ہوں۔الفاظ کو خط کشیدہ کرنے کے لئے پنسل،پین،یا پھر رنگین پین(sketch pens) کا استعمال کریں۔اہم الفاظ اور سطور کو خط کشیدہ کرنے سے الفاظ اور نکات نمایا ںدکھائی دیتے ہیں اور جب کبھی صفحات کو الٹا جائے یہنکات آسانی سے نظر میں آجاتے ہیں اور آسانی سے نہ صرف ان کا اعادہ ہوجاتا ہیبلکہ وقت کی بچت کے ساتھ ساتھ معلومات بھی ذہن نشین ہوجاتی ہیں۔
2R(Rcite)(2)قرات:عبارت ،سوالات کے جوابات ،اہم الفاظ اور نکات کی صحت مند تلفظ کے اور بلند آواز سے کی جانے والی شخصی بلند خوانی کو قرات(Rcite)کہاجاتا ہے۔سبز ی خوری جانور جیسے گائے بھینس اور بھیڑ وغیرہ چارہ کھانے کے بعد کھائی ہوئی تھوڑی تھوڑی غذا کو وقفہ وقفہ سے معدے سے منہ میں لا کر پھر سے چباتے ہیں تاکہ غذا اچھی طرح سے ہضم ہوکر جزو جسم بن جائے۔بالکل اسی طرح سے طلبہ بھی اکتساب شدہ معلومات کا تھوڑے تھوڑے وقفے سے اعادہ کریں تاکہ معلومات کو تقویت اور استحکام نصیب ہوپائے۔
(3)آموختہ یا اعادہ 3R(Review) ؛جو بھی مواد پڑھایامطالعہ کیا جاتا ہے فطری طور پر اس کا 80% ہم بھول جاتے ہیں۔80%بھول جانے کے باوجوداکثر لوگ ما باقی 20% مواد کو بھی   یا د نہیں رکھ پاتے ہیں۔اسی لئے مطالعہ اسباق کے دوران اہم نوٹس ،اہم نکات اور سبق کا خلاصہ(synopsis) تحریر کرنا سود مند ہوتا ہے۔اہم نکات، نوٹس اور سبق کے خلاصہ (synopsis) کو رات کے اوقات میں سونے سے پہلے ذہنی طور پر دہرانے اور اعادہ کرنے سے معلومات ذہن نشین ہوجاتے ہیں۔خلاصہ سبق اور اہم نکات کو ذہن میں ترو تازہ رکھنے کے لئے ابتدامیںہر دودن کے بعد دہرانا یا ان کا اعادہ کرنا ضروری ہوتا ہے۔دو ہفتے تک اسی طر ح ہر دودن کے بعد گزشتہ معلومات کو دہرانے کے بعد اب دو دن کے بجائے ایک ہفتہ تک کے بعد معلومات کو دہرا یا جائے اسی طرح یہ عمل چار ہفتوں یعنی ایک ماہ تک انجام دینے کے بعد معلومات کو اب ایک ہفتہ کے بجائے ایک مہینیکے بعد دہراتے رہیں تاکہ معلومات ذہن میں تازہ ر ہیں۔اس اعادہ کے لئے صرف دس منٹ کا وقت درکار ہوتا ہے۔امتحان کے وقت SQ5Rکے آخری 3Rکی تکنیک پر عمل کرتے ہوئے طلباء باآسانی امتحان کی موثر طریقے سے تیار ی سرانجام دے سکتے ہیں۔اعادہ ،آموختہ یا دہرائی (review)سے نہ صرف معلومات ذہن میں تازہ اور محفوظ رہتے ہیں بلکہ طلبہ نہایت آسانی سے ایک بڑی کامیابی درج کرواسکتے ہیں۔
 (4)یادرکھنا4R(Remember)؛طلبہ 1تا 3آر(R)پر عبور حاصل کرتے ہوئے بغیر کسی سعی و کاوش کے اسباق کو یاد رکھنے اور اعادہ کرنے پر قادر ہوجاتے ہیں۔ مطالعہ کے لئے طلبہ خو اہ کو ئی بھی طریقہ کار استعمال کریں لیکن اس طریقہ کار کو SQ5Rکے تحت لائیں اور خاص طور پر طلباء مذکورہ بالا 3R پر عمل آوری کے ذریعے اپنے اسباق ،اہم نوٹس ،سوالات و جوابات اور دیگر معلومات کو یا د رکھنے کے قابل ہوجائیں گے۔
(5)اپنے الفاظ میں تحصیل شدہ معلومات کو پیش کرنا5R(Reproduce)؛آخر میں تما م حاصل شدہ معلومات اور علم کو امتحان میں اپنے الفاظ اور اپنے اندازمیں پیش کرنا ہوتا ہے۔طلبہ سائنسی ،غیر سائنسی اور ادبی نظریات کو اپنے اندازمیں بہتر الفاظ میں پیش کرتے ہوئے عظیم کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔
ماہرین تعلیم و نفسیات کے بموجب اکتساب یا سیکھنے کے عمل(آموزش )کے عموما تین اقسام ہوتے ہیں۔
 (1)بصری اکتساب(2)(visual learning)سمعی اکتساب (3)(Auditory learning)اور (3) لمسی اکتساب یا عضلاتی اکتساب(Kinesthetic learning)۔بہر ے اور سماعت سے معذور افراد پہلے اور تیسرے (ؓبصری  اور لمسی اکستاب) ذرائع اکتساب سے 100%اکتساب کو ممکن بناتے ہیں۔بینائی سے محروم افراد (نابینا) دوسرے اور تیسرے (سمعی اور لمسی اکتساب) کے ذریعہ اکتسابی سرگرمیوں کو انجام دیتے ہیں۔یہ معذور افراد اساتذہ کی جانب سے پڑھائے گئے اسباق کو بصارت سے متصف افراد سے بہتر یا د رکھ پاتے ہیںکیونکہ ان میں سمعی اور لمس کی صلاحیتیںبصارت رکھنے والے افراد سے 50%زیادہ پائی جاتی ہیں۔ایک عام آدمی مذکورہ بالا اکتساب کے تینوں طریقوں کو اپناتے ہوئے حیرت انگیز کارنامے انجام دے سکتا ہے۔اللہ رب العزت نے ہم کو سمعی ،بصری اور لمسی صلاحیتوں سے نوازا ہے۔اب یہ ہمار ا کام ہے کہ اکتساب کے تینوں طریقوں کو ہم کیسے بروئے کار لاتے ہیں۔طلبہ اکتساب کے مذکورہ تین طریقوں اور مطالعہ کے SQ5Rطریقے پر عمل پیرا ہوکر نابغہ روزگار (Genius)افراد کی فہرست میں اپنا نام درج کرسکتے ہیں۔
Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here