9807694588موسی رضا۔
اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔
رئیس صِدّیقی
ہر ایک منظر بدلتا جا رہا ہے
یہ لمحہ بھی گذرتا جا رہا ہے
تِرا احساس ایک مدّت سے مِری
رگ و پے میں اُترتا جا رہا ہے
شکایت زندگی سے کرتے کرتے
مِر ا احساس مرتا جا رہا ہے
پڑا ہے جب سے تِرا عکس اِسمیں
یہ آئینہ سنورتا جا رہا ہے
یہ دنیا تو سمٹتی جا رہی ہے
مگر اِنساں بکھرتا جا رہا ہے
Also read