محبوب خان اصغر
فن کو میرے کمال دے مولیٰ
تو سخن کو اجال دے مولیٰ
سبز ڈالی پہ بیٹھوں اسکے بعد
جان میری نکال دے مولیٰ
پار ہے جو افق کے وہ دیکھوں
آنکھ میں وہ خصال دے مولیٰ
اپنا مجھکو بنالے یا مالک
چاہے اوروں کو مال دے مولیٰ
جنکی سونی ہے گود تو انکو
فضل سے اپنی آل دے مولیٰ
ہوس لقمہ حرام سے بس
کر حفاظت حلال دے مولیٰ
دیکھ اصغر تیرا پریشاں ہے
“سب بلاؤں کو ٹال دے مولیٰ”
Also read