ایچ فضل الرحمان ایم پی کی محنت کا نتیجہ مسلم علاقہ روشنی سے جگمگا اٹھے
(احمد رضا)
سہارنپور:گھنی آبادی والی مظفر کالونی، ایکتا کالونی، نصیر کالونی، حاکم شاہ اور آزاد کالونی جیسی اہم بستیوں میں پاورسپلائی لائنوں کی کمی نے گزشتہ دس سالوں سے ایک لاکھ کی اس مسلم آبادی کو اندھیروں میں زندگی گزارنے پر مجبور کر رکھاتھا مگر ۲۰۱۹ کے لوک سبھا الیکشن میں مقامی ملی رہنما حاجی فضل الرحمان کے ایم پی بن جانیکے بعد ہی سے ان بستی والوں کی جانب سے عالم دین اور جامع مسجد گھنٹہ گھر کے امام وخطیب قاری عقیل الرحمان نے بار بار ممبر لوک سبھا ایچ فضل الرحمان کے سامنے لائٹ کی کمی کا معاملہ اٹھایا عوام کی سخت ترین اور جائز مانگ کو لیکر قاری صاحب بار بار سرکاری افسران سے ایم پی صاحب کی بات چیت کرانے میں لگے رہے لگاتار ایک سال تک ہمارے ایم پی نے بھی ان بستیوں میںپاور لائن بچھوانے کیلئے اپنا بھر پورتعاون کرنے میں کچھ بھی کثر نہی چھوڑی نتیجہ کے طور پر گزشتہ روز آدھا درجن مسلم بستیاں پاور کارپوریشن کے پاور ہائوس سے جڑ جانے کے بعد بجلی کی روشنی سے جگ مگا اٹھیں اس فلاحی کام کو پاور کارپوریشن کے سینئر افسران نے علاقہ کے عوام کیساتھ ساتھ مقامی ممبر لوک سبھا ایچ فضل الرحمان، قاری عقیل الرحمان، چودھری مظفر تومر، فرید احمد( معظم)اورسید حسسان کی موجودگی میں پاور لائن بچھواکر اور کچھ وقت بعد سبھی کے سامنے سپلائی شروع کراکر انجام دیا ایم پی صاحب کی اس اہم کارکردگی کی دل سے تعریف کیجارہی ہے کہ جو کام تین سرکاروں کے وزیر نہی کراسکے وہ بہت کم وقت میں حاجی فضل الرحمان نے دس ماہ کی محنت سے ہی کر دکھایا عوام کا کہناہیکہ جس طرح سے بلاتفریق مذہب وذات برادری ہمارے ایم پی عوامی خدمات انجام دے رہے ہیں وہ بڑے جگر کی بات ہے صبح ہی سے سخت گرمی میں ہمارے ایم پی روزانہ عوام کی دشواریوں کا ازالہ کرنے میں مصروف رہتے ہیں!
اتر پردیش میں ماہ جون ۲۰۱۷ سے بھاجپا سرکار کے بر سر اقتدار آجانیکے بعد سہارنپو ر کمشنری کے بیشتر علاقہ بنیادی سہولیات سے محرومکردئے گئے ہیں پینے کا صاف پانی دلت اور مسلم علاقوں میں لمبے عرصہ سے دستیاب ہی نہی لگاتار پانی کا جمائو، غلاظت کے ڈھیر، گڈھے ہی گڈھے اور ٹوٹی سڑکیں مسلم پچھڑی بستیوں کا مقدر بن چکی ہیں جگہ جگہ نالے نالیوں کاپانی جمع ہونا، پینے والے پانی کی سپلائی لائن کاگندے نالوں سے ہوکر گزر ناہی ان بستیوں کی پہچان ہے گھنی آبادی والی مظفر کالونی، ایکتا کالونی، نصیر کالونی، حاکم شاہ اور دھوبی والا جیسی اہم بستیوں میں بجلی کی لائنوں کی کمی بھی ان بستیوں کی بد سے بد تر حالت کو سچ ثابت کرنیکے لئے بہت کافی ہے یاد رہے کہ گزشتہ دس سالوں سے اندھیرے میںاسٹریٹ لائٹ کی سہولیات کی کمی جوجھ رہے عوام اب اپنے ایم پی کے تعاون کا شکریہ ادا کرنے میں مصروف ہیں اور باقی تمام مسائل کا حل بھی اپنے ایم پی سے کرانا چاہتے ہیں ایم پی نے جو کام دس ماہ میں کردکھایا وہ دیگر سیاسی جماعتیں دس سالوں میں نہی کرا پائی ہیں!
قابل غور امر بات یہ بھی ہے کہ ہماری اس اہم خبر کی سچائی جاننے کیلئے آج سے دس دن کے درمیاں کبھی بھی شہر سے چھہ چھہ کلومیٹر کے دائرے میں چاروں جانب پھیلے ہمارے اس اسمارٹ شہر کا اپنی کھلی آنکھوں سے معائنہ کر سکتے ہیں اور پھر بتا سکتے ہیں کہ شہر واقعی شہر ہے یاپھر آلودگی اور گندگی سے گھرا پرانا شہرسہارنپورگزشتہ ۲۰۱۷ جون سے لگاتار یہاں نگر نگم کو مسلسل کروڑوں کا بجٹ پسماندہ ، ملن اور مسلم علاقوں کی ترقی اور بہتری کے لئے دستیاب ہوتا رہاہے امسال بھی بہت سی گرانٹ نگم کو موصول ہوچکی ہیں مگر آج ۶ ۳ماہ بعد بھی یہاں کے مسلم علاقہ، بجلی کی قلت یعنی پاو لائنوں کی کمی ،پینے کے صاف شفاف پانی ، سیور لائن کی کمی ، نالوں نالیوں کی صفائی نہ ہونے ،پکی سڑکوں کی معیاری تعمیر اورپانی کی سہی طور سے نکاسی نہی ہونے کی جیسی سخت ترین الجھنوںسے دوچارہیںپچھلی دہائیوں میں بھی مسلسل مرکزی سرکار سے جو بھی پیسہ شہری علاقوں کی ترقی کیلئے ابھی تک نگر نگم کو ملاہے اسکا کوئی حساب افسران کے پاس نہی ہے وہ رقم کن علاقوں کی بہتری کے لئے استعمال ہوئی ہے اسکا بھی کوئی حساب یا جواب کسی افسر کے پاس نہی ہے نگر نگم کو شہری علاقوں کی ترقی کیلئے ملنے والی کرڑوں کی رقم کہاں لگی ہے کس طرح سے کس کس کام کیلئے اتنی بڑی رقم استعمال ہوئی ہے یہ سبھی باتیں شہری نگر نگم کے کاغذات میں اگر اندراجتو ہیں مگر بڑے عجیب انداز سے درج ہیں اس ریکارڈ سے یہ کہیں بھی ظاہر نہی ہے کہ جس کام کے لئے یہ پیسہ آیاہے وہ کام کہاں کہاں اور کس شفافیت کیساتھ کرایاگیا ہے سچ تو یہ ہیکہ یہ سب رقم ایک پلان کے تحت بھاجپائی قیادت نے اپنے علاقوں میں اپنے اپنے مفاد میں ہی خرچ کی اور پچھڑی ملن و مسلم بستیوں کو ہمیشہ نظر اند کیاگیا