گرام سوراج کا تصور حقیقی شکل لے رہا ہے

0
68

[email protected] 

9807694588موسی رضا۔

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔


 

نریندر سنگھ تومر

23اپریل2020،آئین ہند میں پنچایتوں کو اقتصادی ترقی اور سماجی انصاف کے مقصد سے منصوبے وضع کرنے کے اختیارات فراہم کئے گئےہیں۔ اس عمل کے توسط سے مقامی سیلف گورنمنٹ کے مؤثر اداروں کی شکل میں پنچایتوں کی ترقی کی امید بھی کی گئ ہے۔ بابائے قوم مہاتما گاندھی نے گاؤں کی سطح پر جمہوری نظام کے قیام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ حقیقی جمہوریت، مرکز میں بیٹھے 20اشخاص سے حاصل نہیں ہوگی۔ یہ بنیادی سطح کے ہر ایک گاؤں کے لوگوں سے ہی حاصل ہو سکتی ہے۔ باپو کا کہنا تھا کہ گاؤں کی ترقی کا منصوبہ دستیاب وسائل کے ذریعے لوگوں کی ضروریات اور ترجیحات سے ہم آہنگ ہونا چاہئے اور اس میں معقول ، مبنی بر شمولیت، شفاف اور سب کی شراکت داری والے عمل کی بنیاد پر مقامی مسائل کا استعمال کیا جانا چاہئے۔ یہ سب انتیودے کے اصول پر مبنی مقامی ضروریات سے ہم آہنگ ہونا بھی لازمی ہے۔
باپو کے گرام سوراج کے تصور کو حقیقی شکل دینے کے لئے وزیراعظم جناب نریندر مودی جی کی قیادت میں مرکزی حکومت نے گزشتہ تقریباً 6برسوں کے دوران قابل ذکر کام اور کوششیں کی ہیں۔ گرامودئے کے عزم کے ساتھ مقامی سطح پر ضروریات کے مطابق گاؤں کی ترقی کے منصوبے وضع کرنے اور انہیں عملی جامہ پہنانے کے لئے پنچایتی راج کی وزارت نے گرام پنچایت ترقی منصوبہ- جی پی ڈی پی، کی شروعات کی ہے۔ اس اولوالعزم منصوبے کی بنیاد 2015 میں رکھی گئی۔ جب 14ویں مالیاتی کمیشن نے 5برس کےلئے گاؤں کی ترقی کی امدادی رقم 13ویں مالیاتی کمیشن کے مقابلے میں تقریبا 3 گُنا بڑھا کر 200292.20کروڑروپے کر دینے کی سفارش کی تھی۔ 16-2015سے20-2019 کے دوران 180237.06کروڑروپے یعنی 90فیصد کے بقدر رقم ریاستوں کے حق میں جاری کی گئی۔ پنچایتی راج کی وزارت نے ریاستوں کے دیہی ترقیات اور پنچایتی راج اداروں کے توسط سے تمام گرام پنچایتوں کو گرام پنچایت ترقی منصوبہ وضع کرنے کی عملی تربیت فراہم کی اور اس مہم میں تمام ریاستوں سے بھرپور تعاون حاصل ہوا۔ جی پی ڈی پی کے تحت 14ویں مالیاتی کیشن ، ریاستی مالیاتی کمیشن، منریگا اور این آر ایل ایم کے سرمائے کا ترقیاتی کاموں میں استعمال یقینی بنایا گیا۔ گرام پنچایت ترقیات منصوبے کے گزشتہ برسوں کے نتائج حوصلہ افزا رہے ہیں۔ گاؤں کے لوگ مقامی ترقی کے لئے بندھے ٹکے طریقوں سے ہٹ کر سوچ رہے ہیں اور برسوں سے درپیش مسائل کے حل کے مؤثر منصوبے وضع کر رہے ہیں۔ گرام سبھائیں ، منصوبوں کی پیش رفت کی رپورٹ، استفادہ کنندگان کی فہرست اور ہر سال کئے جا رہے کاموں کی رپورٹ بھی پیش کر رہے ہیں۔ دراصل، جی پی ڈی پی گاؤں کے لوگوں کے لئے ایک سنہری موقع فراہم کر رہی ہے، جس کے توسط سے غریبی کا خاتمہ، تعلیم، صحت، صفائی ستھرائی، خوراک تحفظ، رہائش گاہ، روزگار، صاف ستھرا پینے کا پانی، سڑک کی تعمیر، بجلی اور فضلے کو ٹھکانے لگانے جیسے مختلف النوع معاملات میں مؤثر طریقےسے کام ہو رہا ہے۔
دیہی علاقے کی مربوط ترقی کے لئے مرکزی اور ریاستی سرکار کے یکساں منصوبوں کو مربوط کرنے پر زور دیا گیا ہے۔حکومت نے 24؍اپریل 2018 کو یوم قومی پنچایتی راج کے موقع پر ازسرنو تشکیل کردہ قومی گرام سوراج ابھیان کی شروعات کی ۔ مشن انتیودے کے ساتھ مربوط اور ملک بھر کے 117توقعاتی اضلاع میں پنچایتی راج اداروں کو مضبوط کرنےپر زور دیتے ہوئے ہمہ گیر ترقی کا نصب العین حاصل کرنا، اس منصوبے کا اہم مقصد ہے۔ 31؍مارچ 2020 کے لئے منظو ر شدہ اس منصوبے کی بجٹی تجویز 7255.50کروڑروپے کے بقدر رکھی گئی ہے۔ اس کے تحت پنچایت کے نمائندگان اور ملازمین کو تربیت اور صلاحیت سازی، گرام پنچایتوں کو تکنیکی اور انتظامی تعاون اور گرام پنچایتوں میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔
حکومت ہند کی پنچایتی راج کی وزارت نے ڈرون پر مبنی جدید ترین جائزہ تکنیک کے ذریعے ملک کے تقریبا 6.62لاکھ گاوؤں کے لئے سوامتو نام کی مرکزی اسکیم شروع کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ اسے ملک کے دیہی علاقوں کے لئے وزیراعظم جناب نریندر مودی کی ایک بڑی سوغات اور تاریخی پہل کہا جا سکتا ہے۔دراصل آراضی کے ریکارڈمفید اور اثر انگیز زمینی انتظام کی بنیاد ہیں، لیکن دیہی آبادی کے علاقوں کی املاک کا عام طور پر مستند ریکارڈ دستیاب نہیں ہے۔ اس کے نتیجے میں دیہی علاقوں میں مکانات جیسی املاک کے مالکان ، قرض اور دیگر مالی امداد حاصل کرنے کےلئے اس کا استعمال ضمانت یا گارنٹی کے طور پر نہیں کر پاتے۔ بڑے پیمانے پر رونما ہونے والی ترقیاتی سرگرمیوں اور تغیرات کی وجہ سے دیہی آبادی کی تمام تر املاک کا نقشہ اور اختیارات کا ریکارڈ تیار کرنے کی ضرورت طویل عرصے سے محسوس کی جا رہی ہے۔ اب گاؤں کے لوگوں کے لئے یہ اسکیم ایک عطیہ ثابت ہوگی۔ اس کے تحت انفرادی دیہی املاک کی حدبندی کے علاوہ معاشرتی اور گرام پنچایت کی دیگر املاک-تالابوں، کھلے ہوئے مقامات، اسکولوں، آنگن باڑیوں اور صحتی ذیلی مراکز وغیرہ کا بھی سروے کیا جائے گا اور جی آئی ایس اور نقشے تیار کئے جائیں گے۔
انعامات ہمیشہ سے ترغیب کے مضبوط مخزن رہے ہیں۔ اس پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پنچایتی راج کی وزارت ، ملک بھر کے پنچایتی راج کے اداروں ؍دیہی مقامی اداروں کو پنچایت حوصلہ افزائی منصوبے کے تحت انعامات سے نوازتی آ رہی ہے۔ اثرانگیز گرام سبھاؤں کےتوسط سے گاوؤں کے معاشرتی اور اقتصادی ڈھانچے کی اصلاح میں عمدہ کارکردگی کا مظاہر ہ کرنے والی گرام پنچایتوں کو نانا جی دیش مکھ قومی وقار گرام سبھا ایوارڈ دیا جاتا ہے۔ بچوں کی صحت کے فروغ اور ترقی کےلئے معقول ماحولیات سازی کرنےوالی گرام پنچایت ؍ گرام پریشدوں کے لئے 2019 سے اطفال دوست گرام پنچایت انعام کا آغاز کیا گیا ہے۔ گرام پنچایت ترقیات منصوبہ انعام برس 2018 سے ملک بھر کی سب سے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی ان گرام پنچایتوں کی حوصلہ افزائی کےلئے دیا جا رہا ہے، جنہوں نے اپنی جی پی ڈی پی پنچایتی راج کی وزارت کے ذریعے جاری کئے گئے مثالی رہنما خطوط یا متعلقہ ریاست ؍ مرکز کے زیر انتظام علاقے کے مخصوص رہنما خطوط کے مطابق تیار کی ہیں۔ اس کے تحت برس 2020 سے 5لاکھ روپے کی انعام کی رقم ریاست ؍ مرکز کے زیر انتظام علاقے کی گرام پنچایت کو فراہم کی جائے گی۔ اس سے قبل ملک بھر کی صرف 3 پنچایتوں کو ہی یہ انعام دیا جا رہا تھا۔ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں سب سے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی پنچایتوں کو دین دیال اپادھیائے پنچایت اختیارکاری انعام ، صفائی ستھرائی، شہری خدمات، قدرتی وسائل کے انتظام، ہنگامی حالات کے انتظام، ای-گورنینس اور مالیہ فراہمی میں نئے طور طریقے اپنانے سمیت 9موضوعات کے لئے دیا جاتا ہے۔ پنچایت انٹر پرائز سوئٹ اپلی کیشن ؍ پی ای ایس کو نافذ کرنے کی حوصلہ افزائی کی شکل میں ای-پنچایت انعام دیا جاتا ہے۔ اس طریقے سے دیکھا جائے تو، زیادہ تر اہم پنچایت انعامات کا آغاز، مرکز میں جناب مودی جی کی قیادت میں حکومت کے قیام کے بعد ہی عمل میں آیا ہے۔ مسرت کی بات ہے کہ قومی پنچایت انعامات 2020 کے لئے پنچایتی راج اداروں کی شراکت داری میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہے۔ انعامات کے مختلف زمروں کے تحت مجموعی طور پر 55133 پنچایتوں سے آن لائن درخواستیں موصول ہوئی ہیں، جو گزشتہ 4برسوں کی اوسط شراکت داری کے مقابلے میں قریب ڈیڑھ گُنا سے بھی زیادہ ہیں۔
ملک بھر کے پنچایتی راج اداروں میں ، ای-گورنینس کو مضبوط کرنےکےلئے، پنچایتی راج کی وزارت نے، این آئی سی کے تعاون سے آج سہل اور استعمال کرنے میں آسان ویب پورٹل، ای- گرام سوراج لانچ کیا ہے۔ اس سے لا مرکزی انتظام، پیش رفت کی رپورٹنگ اور کام پر مبنی تخمینہ لگانے کے مکمل ڈیجیٹل عمل میں بہتر شفافیت یقینی بنائی جا سکے گی۔ اس پورٹل پر پنچایتوں کے انتخابات کی تفصیلات، منتخبہ اراکین اور کمیٹیوں کے متعلق پنچایت پروفائل اور سبھی منقولہ اور غیر منقولہ املاک کی املاک پر مبنی ڈائرکٹری رکھی جا سکے گی۔ آج ای-سوراج موبائل فون اپلی کیشن کی بھی رونمائی کی گئی ہے، جس سے پنچایتی راج اداروں کی مختلف سرگرمیوں کی پیش رفت عوا م الناس تک پہنچ سکے گی۔
ہماری حکومت تیز رفتار آپٹیکل فائبر نیٹ ورک کے توسط سے تمام گرام پنچایتوں کو مربوط کر رہی ہے۔ گاؤں-گاؤں میں آپٹیکل فائبر کی دستیابی سے وہاں ڈیجیٹل انقلاب آ جائے گا۔ پنچایتی راج کی وزارت نے ایکشن سافٹ پورٹل وضع کیا ہے، جس پر 14ویں مالیاتی کمیشن کے سرمایوں سے بہم پہنچائی گئی املاک کو جیو ٹیگنگ کے ذریعے پبلک ڈومین میں رکھا جا سکتا ہے۔ اب تک 6لاکھ 14ہزار سے زائد املاک کی جیو ٹیگنگ کا عمل مکمل کیا جا چکا ہے اور تقریبا 8لاکھ 25ہزار فوٹو اپلوڈ کئے جا چکے ہیں۔
شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے خدمات کے فراہم کاروں اور وینڈروں کو گرام پنچایتوں کی جانب سے مالیاتی کمیشن کے سرمایوں کی تمام تر ادائیگیاں، پریہ سافٹ –پی ایف ایم ایس کے توسط سے کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ 21ریاستوں میں ایک لاکھ 23ہزار گرام پنچایتیں ڈیجیٹل ادائیگی کے لئے پی ایف ایم ایس سے مربوط ہو گئی ہیں۔ اس میں سے 1.03لاکھ گرام پنچایتوں نے پی اے ایف ایم ایس کے ذریعے گزشتہ 9 مہینوں میں تقریبا 14ہزار 800کروڑ روپے کی بقدر کی ڈیجیٹل ادائیگیاں کی ہیں۔ ریاستوں میں پنچایتوں کے ذریعے معینہ مدت کی بنیاد پر احتساب کے عمل کی تکمیل کرنے میں مدد فراہم کرنے کےلئے تجرباتی بنیاد پر آڈٹ آن لائن سافٹ ویئر پلیٹ فارم شروع کیا گیا ہے۔ کوشش کی جا رہی ہے کہ معینہ مدت کی بنیاد پر ملک کی تمام گرام پنچایتوں کو اس پلیٹ فارم سے جوڑ کر احتساب اور آڈٹ کے عمل میں ہنرمندی اور شفافیت میں اضافہ کیا جائے۔
مجھے خوشی ہے کہ ملک بھر کے تقریبا 2لاکھ 60ہزار پنچایتی راج اداروں میں 30لاکھ 41ہزار سےزیادہ عوامی نمائندگی کے معاملے میں خواتین کی شراکت داری بڑھ کر 13لاکھ 74ہزار سے زائد ہو گئی ہے، جو مجموعی طور پر پنچایت نمائندگان کی 45 فیصد سے زائد کی تعداد ہے۔ خواتین کی قیادت والی پنچایتوں کی کامیابیوں کی داستانیں ہم سب کو لگاتار حوصلہ اور ترغیب فراہم کرتی ہیں۔ مقامی عوامی نمائندگان کے طور پر خواتین کے تئیں لوگوں کے اعتماد میں اضافہ ہو ا ہے اور ان کے انداز فکر میں مثبت تغیر واقع ہوا ہے۔
آج عالمی وبا کووڈ-19 انسانی زندگی کےلئے سنگین چنوتی کی شکل میں ہمارے سامنے ہے، لیکن اس امر کا مشاہدہ کر کے میرے جوش میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے کہ سہ سطحی پنچایتی راج کے اداروں کے منتخبہ نمائندگان اور کارکنان بطور خاص گرام پنچایت کی سطح پر ، سرپنچ، مکھیا، گرام پردھان، گرام سیوک، پنچایت سکریٹری اور آشا کارکنان جیسے افراد ہراول دستے کے کورونا سورما کی شکل میں دیہی علاقوں میں مورچہ سنبھالے ہوئے ہیں۔ وہ صحتی کارکنان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کورونا کے چھوت کے پھیلا ؤ پر روک لگانے کی مہم میں لائق ستائش امور انجام دے رہے ہیں۔ ہماری پنچایتوں نے محکمہ صحت کے رہنما خطوط کے مطابق باہر سے آنے والے دیہی باشندگان کے لئے تقریبا 35ہزار آئسولیشن اور قرنطائن مراکز قائم کئے ہیں۔ اترپردیش میں ایک اور اتراکھنڈ میں بھی ایک گرام پنچایت نے کووڈ-19 کے لاک ڈاؤن کے دوران ڈرون سے نگرانی کرکے ایک حوصلہ افزا مثال قائم کی ہے۔
پنچایتی راج کا قومی دن ہمیں محترم باپو کے گرام سوراج کے تصور اور خواب کو شرمندۂ تعبیر کرنے کی سمت میں اپنی پیش رفت اور کوششوں کے بارے میں احتساب ذات اور تجزیہ کرنے کا موقع فراہم کرتاہے۔ آئیے اسی جذبے کے ساتھ آج ہم سب گاؤں کے لئے کچھ خاص کرنے کا عزم لے کر قریب 135کروڑ اہل وطن کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے اور انتیودے کی ترقی کے لئے دل و جان سے مصروف عمل ہو جائیں۔
(پنچایتی راج، دیہی ترقیات، زراعت و کاشتکاروں کی بہبود کے وزیر ،حکومت ہند)

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here