نظم by Salman Zafar

0
103

نظم

سلمان ظفر

لے کے ہونٹوں پہ زمانے کی دعا ہوں حاضر
اے خدا تیری عدالت میں ہوا ہوں حاضر
موت کی شکل میں یہ دنیا پہ اب چھائی ہے
یہ وبا ،اب تو یہاں جان پہ بن آئی ہے
مانتے ہیں کہ یہ انسان کی ہٹ دھرمی  ہے
ہم تو بندے ہیں تری ذات میں تو نرمی  ہے
سہمے بچے ہیں بزرگوں کی ہنسی غائب  ہے
ساری دنیا سے حقیقت میں خوشی غائب  ہے
شہر کے رخ پہ اداسی کی ندی بہتی  ہے
اس کو اعمال کی وہ سب کے سزا کہتی  ہے
ہر گھڑی بولتی دنیا کے ہیں منظر خاموش
مسجدیں سونی ہوئیں ہو گئے منبر خاموش
تو شفا بخش دے یا رب ہے رحیمی  تیری
ساری دنیا پہ تو ظاہر ہے حکیمی  تیری
رحمتیں اپنی اے اللہ اضافی دے  دے
اپنے بندوں پہ کرم کر دے معافی دے دے

پہانی ہردوئی
9919911600

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here