غزلیں

0
66

[email protected] 

9807694588موسی رضا۔

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔


 

 

انجینئر منظر زیدی

یاس کے گلشن میں کانٹوں کو سجائے گھر چلو
جاگتی آنکھوں میں خوابوں کو بسائے گھر چلو
پیاس کی شدت سے سورج بھی ہوا جاتا ہے زرد
کتنے لمبے ہوگئے پیڑوں کے سائے گھر چلو
دور سورج جھک رہا ہے آسماں کے ساتھ ساتھ
لوٹ کر پنچھی بھی اب شاخوں پہ آئے گھر چلو
رات گہری ہوگئی اور تھم گیا آبِ رواں
چاند بھی راہوں میں تھک کر سو نہ جائے گھر چلو
موت پیچھا کررہی ہے ایک مدت سے مرا
اس سے کچھ پہلے وہ میرے پاس آئے گھر چلو
پھول کانٹوں میں پروکر رکھ دیئے ہیں خاک پر
اتنے شبنم آنکھ سے آنسو بہائے گھر چلو
کون فرصت میں ہے منظرؔ جو سنے رودادِ غم
آنسوئوں کو اپنی پلکوں پر سجائے گھر چلو

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here