غزل

0
49

[email protected] 

9807694588موسی رضا۔

اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔


 

سمیع الدین سمیع

کروگے یاد جہاں، ہم وہاں ملیں گے تمہیں
ہم ایسے سادہ دل آخر کہاں ملیں گےتمہیں
زمیں سمجھ کے کبھی ہم کو یاد کر لینا
یہ اور بات کئی آسماں ملیں گے تمہیں
کتاب زیست کو جب بھی پلٹ کے دیکھو گے
ہر اک ورق پہ ہمارے نشاں ملیں گے تمہیں
جو چوٹ کھاتے رہیں اور زباں سے اف نہ کریں
ہمارے جیسے کہیں بے زباں ملیں گے تمہیں؟
یہ اور بات کہ بستی کھنڈر بنا دی گئی
مگر یہیں پہ خزانے نہاں ملیں گے تمہیں
زباں خموش ہے پر دل میں جھانک کر دیکھو
دہکتی آگ اور آتش فشاں ملیں گے تمہیں
ریسرچ اسکالر، شعبہء اردو، دہلی یونیورسٹی

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here