[email protected]
موسی رضا۔ 9807694588
اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔
تیمور احمد خان
چند گلیوں میں بند رہتے ہیں
امیدوں سے قند رہتے ہیں
لوگ نہ سمجھیں ہار گئے ہیں
کوہ کے ہم مانند رہتے ہیں
جاگ ہی جائے گا اک دن کو
آخر محوِ پند رہتے ہیں
مار ہی دیں گی ساری سوچیں
مثلے یونہی چند رہتے ہیں
سستے داموں بِک جائیں گے
ہم کتنے پابند رہتے ہیں
ماں نے سمجھا ہوگا میں ہوں
سب دروازے بند رہتے ہیں
مان ہی جاؤں سب ہیں اپنے
دل میں لیکن چند رہتے ہیں
تیمور و تدبیر مرکب
ہر دم ثروت مند رہتے ہیں
Also read