9807694588موسی رضا۔
اپنے مضمون كی اشاعت كے لئے مندرجه بالا ای میل اور واٹس ایپ نمبر پر تحریر ارسال كر سكتے هیں۔
حکمرانوں کا ظلم و تشدد اورہماری بد اعمالیوں کا نتیجہ اور خدا کا عذاب ہوتا ہے ،لہٰذا ارباب حکومت کو کوسنے کے بجائے خدا کی طرف رجوع ہو اور اس سے دعا کرو!
محمد حسّان نعمانی ندوی
اس وقت کرونا کی شکل میں پوری دنیا ایک وبا کی شکار ہے ، ہر طرف ہاہا کار مچا ہوا ہے ، اس وقت ہندوستانی مسلمان دوہری مار کی زد میں ہیں ۔ ایسے وقت میں بھی ہمارے ملک کے حکمراں مسلمانوں پر ظلم سے باز نہیں آرہے ہیں جب کہ اس وبا سے حفاظت کے لئے ان کو تما م قوموں کو ساتھ لے کر چلنا چاہئے ، یہ حکمراں کسی ایک پارٹی کے نہیں ایسی پارٹیوں کے بھی ہیں جو مسلمانوں کے 90فیصد سے زیادہ ووٹ لے کر آئے ہیں ،وہ خواہ ظلم سامنے آکر نہ کررہے ہوں لیکن میڈیا کے ظالمانہ پروپیگنڈہ پر کسی قسم کی روک نہ لگا کر اور جہاں جہاں ظلم ہورہے ہیں اُن پر ایک لفظ بھی نہ بول کر ظلم میں پوری طرح شریک ہیں ۔
اس پر طرّہ یہ کہ ملک کی عدالت عالیہ نے بھی میڈیا کے مسلمانوں کے خلاف نفرت بھرے پروپیگنڈے کے خلاف جمعیۃ العلما کی اپیل خارج کر کے یعنی اس میں مداخلت سے انکار کرکے ثابت کردیا ہے کہ یہ یوں ہی نہیں ہو ریا ہے کوئی ایسی طاقت کررہی ہے جس کے ہاتھ میں ان سب کے دل ودماغ ہیں۔
والد ماجد علیہ الرحمہ کی معروف تالیف ’’معارف الحدیث ‘‘کے ایک کام کے سلسلہ میںآج ہی یہ حدیث نظر پڑی تواس کی پوری طرح تصدیق ہوئی کہ یہ یقینا امت محمدیہ پر خدا کا عذاب ہے،جیسا کہ حدیث نبویؐ سے ثابت ہوتا ہے، اسی لئے کہیں کوئی سنوائی نہیں ہورہی۔ فرض سمجھا کہ اس حدیث کو مع ترجمہ وتشریح کے اپنے بھائی بہنوں کو پہونچاؤں تاکہ ہم سب حدیث کے آخر میں اللہ تعالیٰ کے ذریعہ بتائے گئے طریقہ پر عمل کرکے حاکموں کے مظالم سے نجات پانے کی کوشش کریں۔ حدیث پاک پیش ہے۔
عَنْ اَبیِ الدَّرْدَائِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ اِنَّ اللّٰہَ تَعَالیٰ یَقُولُ اَنَا اللّٰہُ لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اَنَا مَالِکُ الْمُلُوکِ وَمَلِکُ الْمُلُوکِ، قُلُوبُ الْمُلُوْکِ فِی یَدِیْ ، وَاِنَّ الْعِبَادَ اِذَا اَطَاعُوْنِیْ حَوَّلْتُ قُلُوْبَ مُلُوْکِھِمْ عَلَیْہِمْ بِالرَّحْمَۃِ وَالرَّأْفَۃِ، وَاِنَّ الْعِبَادَ اِذَا عَصَوْنِیْ حَوَّلْتُ قُلُوْبَھُمْ بِالسَّخْطَۃِ وَالنَّقْمَۃِ ، فَسَامُوْھُمْ سُوئَ العَذَابِ ــ فَلاَ تُشْغِلُوْا اَنْفُسَکُمْ بِالدُّعَائِ عَلیٰ الْمُلُوْکِ ،وَلٰکِنْ اَشْغِلُوْا اَنْفُسَکُمْ بِالذِّکْرِ وَالتَّضَرُّعِ کَے اَکْفِیْکُمْ مُلُوْکَکُمْ ـ
(رواہ ابونعیم فی الحلیۃ)
(ترجمہ)حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ میں ہی اللہ ہوں ، میرے سوا کوئی معبود و مالک نہیں ، میں حکمرانوں کا مالک اور بادشاہوں کا بادشاہ ہوں ، بادشاہان عالَم کے دل میرے ہاتھ میں ہیں (اور میرا قانون ہے کہ) جب میرے بندے میری اطاعت و فرمانبرداری کرتے ہیں تو میں ان کے حکمرانوں کے دلوں کو رحمت و شفقت کے ساتھ ان بندوں پر متوجہ کردیتا ہوں اور جب بندے میری نافرمانی کا راستہ اختیار کر لیتے ہیں تو میں ان کے حکمرانوں کے قلوب کو خفگی اور عذاب کے ساتھ ان بندوں کی طرف موڑ دیتا ہوں پھر وہ ان کو سخت تکلیفیں پہنچاتے ہیں ، پس تم اپنے کو حکمرانوں کے لیے بد دعا میں مشغول نہ کرو بلکہ مشغول کرواپنے کو میری یاد میں اور میری بارگاہ میں الحاح و زاری میں ، تاکہ میںتمھارے لیے کافی ہوجائوں حکمرانوں کے عذاب سے نجات دلانے کے لیے ۔
(حلیۃ الاولیاء لابی نعیم)
(تشریح)اس دنیا میں جو اچھے برے حالات آتے ہیں تو اُن کے کچھ تو ظاہری اسباب ہوتے ہیں جن کو دنیا کی عام سمجھ رکھنے والے سمجھ لیتے ہیں ، اور کچھ غیبی اور باطنی اسباب ہوتے ہیں ، اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود خداوند تعالیٰ کی طرف سے بیان فرمایا ہے کہ بندوں پر دنیا میں جو اچھے برے حالات ان کے حکمرانوں کی طرف سے آتے ہیں وہ دراصل ان کے اعمال کے نتائج ہوتے ہیں ، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ’’ میں بادشاہوں کا بادشاہ اور سب حاکموں کا حاکم ہوں ، سب حکمرانوں کے قلوب میرے قبضہ میں ہیں ، اور میرا یہ قانون و دستور ہے کہ جب بندوں کی عام زندگی اطاعت و فرماں برداری کی ہوتی ہے تو میں ان کے حاکموں کے قلوب میں ان کے لیے رحمت و شفقت ڈال دیتا ہوں تو ان کا برتائو رحمت و شفقت کا ہوتا ہے اور اگر ان کی زندگی نافرمانی و بدکرداری کی ہوتی ہے اور معصیت کا غلبہ ہوتا ہے تو میں ان کے حاکموں کے قلوب میں ان کے لیے غصہ اور تکلیفیں دینے کا جذبہ ڈال دیتا ہوں پھر وہ اُن کو طرح طرح کی تکلیفیں دیتے ہیں اور ستاتے ہیں ، تو دراصل یہ میرا عذاب ہوتا ہے ، تمہارے حکام صرف آلۂ کار ہوتے ہیں ۔آخر میں فرمایا گیا ہے کہ :
جب حاکموں سے تم کو تکلیفیں پہنچیں تو اُن کے لیے بددعائیں نہ کرو ، اُن کو نہ کوسو ، اِس سے کچھ حاصل نہ ہوگا ۔ مجھے یاد کرو، معصیتوں کی زندگی سے توبہ کر کے میری فرمانبرداری والی زندگی اختیار کرو ، آہ و زاری کے ساتھ میری طرف رجوع ہو ، اس طرح تم حاکموں کے مظالم سے نجات پا سکو گے‘‘ ۔
جب نادر شاہ نے دلی کو تاراج کیا اور دلی والوں پر مصائب کے پہاڑ ٹوٹے تو اس وقت کے عارف حضرت مرزا مظہر جان جاناں ؒ نے بھی فرمایا تھا :
’’شامتِ اعمال ما صورتِ نادر گرفت‘‘
رابطہ:7355939707