عمیر محمد خان
وہ دل میں اتر آئی
پل بھر کی خوشی لائی
ان بولتی آنکھوں نے
رس گھولتی آنکھوں نے
ایک بات کہی مجھ سے
میں تم پہ فدا جا ناں
کچھ بھی نہ کہو مجھ سے
بس یوں ہی تکے جانا
میں خود کو مٹا دوں گی
تم ہاتھ ۔۔۔۔بڑھا دینا
مجھے تم سے محبت ہے
مجھے چھوڑ کے نہ جانا
سینے سے لگا لو تم
بکھروں نہ کہیں جاناں
تم دل کے مکیں میرے
مجھ سے نہ جدا ہونا
ان مست بھری آنکھوں نے
کیا خواب دکھا ڈالے
ابروں کے اشاروں نے
مدہوش کرا ڈالے۔۔۔!
چہرے کی اداسی نے
افسانے بنا ڈالے۔۔۔۔!
وہ پاس میرے آئی
ہنستے ہوئے شرمائی
چلتے ہوئے اٹھلائی
کہتے ہوئے گھبرا ئی
آنکھوں سے کہا اس نے
شاید نہ ملوں جاناں
دستور ہے دنیا کا
پھر مل کے بچھڑ جانا
اپنا یہ مقدر ہے
شاید تمہیں کھو جانا
جب مل کے بچھڑنا تھا
کیوں ملنے چلے آئی
جب دور ہی جانا تھا
کیوں پاس میرے آئی
جب سا تھ نہ آنا تھا
کیوں ساتھ چلی آئی
جب مجھ سے وفا نہ تھی
کیوں دیکھ کے گھبرائی
جب ہاتھ چھڑا نا تھا
کیوں ہاتھ پکڑ لائی
تقدیر کے ہاتھوں ہی
مجبور تھے ہم دونوں
دنیا کے اصولوں سے
مجبور تھےہم دونوں
اچھا تو چلے جاؤ
پھر لوٹ کے نہ آنا
اک وعدہ کرو مجھ سے
نہ یاد کبھی آ نا
جب پیار نہ کرنا ہو
دیکھانا کرو جاناں
جب مل نہ سکے کوئی
کیوں اس کے لئے جینا
مڑ کےبھی نہ دیکھے جو
بیکار ہے رک جانا
جو بن نہ سکے اپنا
کیوں اس کے لئے رونا
اے دل نہ تمنا کر
ان بھولنے والوں کی
جو بھول گئے ہم کو
اچھا ہے بھلا دینا
جب بھول ہی جانا ہو
پھر کیسے ہے پچھتانا
حالات ہوں کیسے بھی
بڑھتے ہی چلے جانا
دستور ہے دنیا کا
آگے ہی بڑھے جانا۔۔!!
(ایم اے ۔ایم ۔فل۔انگریزی)
ٹیچرز کالونی
کھام گاؤں
مھاراشٹر ۔ الھند
رابط۔ 9970306300