سرکار ی مدد کے سبھی دعوے ہوگئے فیل لاکھوں مزدورپیدل ہی سڑکونپر
( احمد رضا)
سہارنپور :پورے ملک سے لاکھوں کی تعداد میں ملک کا باعزت مزدور طبقہ بیروزگاری کی مار اور تمام کام دھندے بند ہوجانیکے نتیجہ میں گزشتہ ایک ہفتہ سے کھالی پیٹ کھالی چیب بیوی بچوں اور عزیزوںکے ساتھ واپس بہار اور بنگال لوٹ رہاہے مگر طاقتور سرکار کے عملہ کے کارندے اور طاقتور سیاسی نمائندے ان بے بس لاچار مزدوروں کی بے بسی بھی نہی سمجھ پارہے ہیں امرتسر سے جالندھر، لدھیانہ، امبالہ، یمنا نگر، سرساو اور سہارنپور ہوتے ہوئے یہ مزدور پیدل ہی سڑکونپر قدم تال کر نے میں سرگرم ہیں کمشنری کے افسران بہت کچھ کرنا چاہتے ہیں لیکن وسائل کی کمی کے سبب مجبور ہیں وہیں سیاسی اقتدار والے پبلک کے نمائندے تماشائی بنے ہیں کچھ باضمیر قائدین اور سرکاری ملازمین ہمدردی ضرور دکھا رہے ہیں مگر بھوکے اور زخمی مزدوروں کے لئے تو بھر پیٹ کھانہ ، پانی اور دوائیاں ضروری ہیں مگر یہاں تو ان پرصرف اللہ کے آسمان کے سائے کے سوائے کچھ بھی نہی ہے اتر پردیش سرکار اور بہار سرکار کی ہدایت کے مطابق انکو بھر پیٹ کھانہ تو دور پانی بھی میسر نہی یہ سبھی لوگ پیدل ہی چل رہے ہیں آج صبح امبالہ روڈ پر تنگ حال مزدوروں کے جمع ہوجانے سے افسران کے ہاتھ پائوں پھولنے لگے کانگریس کے قائدین مزدوروں کے درمیان آئے سبھی افسران کے نرمی سے سمجھانے اور منانے کے بعد کچھ لیڈران کی موجودگی میں۴۰ سے زائد بسیں منگاکر ان مزدوروں کو گھروں کی جانب روانہ کیا لیکن ابھی بھی کافی بڑی تعداد مزدوروں کی سخت گرمی کے بعد بھی یہاں کی سڑکوں پر موجودہے اسلئے ان بے سہاروں کا سہارا بننا بڑے ثواب کا کام ہے ہم سب پر ان مزدوروں کی کفالت لازم ہے کانگریسی قائد عمران مسعود کا کہناہیکہ سرکار نے مزدوروں کی امداد کیلئے جو بھی اعلانات کئے تھے وہ سبھی ہوائی ثابت ہوچکے ہیں جگہ جگہ مزدور مین راستوں پر حادثوں کا شکار بن رہیہیں انکی سلامتی ، بھوک اور پیاس کا سرکار کو کچھ بھی خیال نہی لاکھوں بے بس مزدور عورت ، بچے اور مرد پچھلے بیس دنوں سے لگاتاپیدل ہی سڑکونپر چل رہے ہیں !
ہریانہ پنجاب اور یوپی کے کانگریسی کارکن اور کچھ لیڈران مزدوروں کیساتھ ہر قصبہ ، دیہات اور شہر میں ضرور کھڑے نظر آرہے ہیں اور مقامی افراد کے ساتھ ان مزدوروں کی خدمت کر رہے ہیں سیکڑوں مقامی افراد پانی اور کھانہ کے پیکٹ بھی تقسیم کرتے دیکھے جارہے ہیں اسکے علاوہ کسی بھی سیاسی نمائندے کو ان لاچاروں کی شکل اور حالت پر ذرہ برابر بھی ترس نہی آرہاہے تنگ اور پریشان مزدور اور مقامی مزدور بھی اپنی بھوک مٹانے و اپنی ضرورتیں پوری کرنے کیلئے ادھر ادھر آجارہے ہیں پولیس انپرلاٹھیاں برسارہی ہے لمبے لاک ڈائون کے بعد اب حالت یہاں تک آگئی ہیکہ اب مقامی افرادہ پولیس لاٹھیاںچلانیکے بعد بھی کھالی جیب اور کھالی پیٹ چوری چھپے اپنے عزیز واقارب اور علاقہ والوں سے مدد لے رہے ہیں گزشتہ ۶۱دن کے سخت لاک ڈائون کے بعد اب لوگ بھوک اور گھریلو تنگی سے تلملا اٹھے ہیں جہاں یوپی پولیس اس نازک موقع پر صرف اور صرف اپنے آقائوں کو خوش کرنیکے لئے لاچار افراد پر دونوں ہاتھوں سے لاٹھیا برسارہی ہے وہیں مقامی رہبران ملت تماشائی بنے ہیں جگہ جگہ پولیس کے جبر کی داستانیں عام ہیں سرکاری عملہ یا پولیس پر پتھر اچھالنے والے ملک دشمن اور عوام کو سخت ترین چوٹیں پہنچانے والے پولیس مین سرکار کے وفادار آخر یہ دوہرا پیمانہ اپنے ہی شہریوں کیلئے کیوں اور کب تک اسکے بعد بھی عوام کا سیدھا کہناہیکہ کی کوئی کچھ بھی سوچے مگر ہمکو توکتنی بھی مشقت اٹھانہ پڑے مگر ہم مجبور پڑوسیوں اور بے بس افراد کو ہر ممکن مدد پہنچاتے ہی رہیں گے سرکاری دعوے اب کھوکھلے ثابت ہورہے ہیں مڈل کلاس بھی اب مزدور طبقہ کی مانند ہی تنگ اور پریشان نظر آرہاہے سرکاری مشینری مکمل لاک ڈائون میں لگی ہے لاک ڈائون توڑنیوالے افراد کو دشمنوں اور جانوروں کی طرح مارا پیٹ جارہاہے یہ نہی معلوم کہ پولیس جن مظلومین پر اپنا ڈنڈا گھما رہی ہے وہ کس لاچاری اور مجبوری میں گھر سے نکلا ہے جس طبقہ کے ساٹھ فیصد لوگ پہلے ہی سے روزانہ کمانے اور کھانہ والے ہیں انکی پرواہ کئے بنا ہی ایسے افراد اب پولیس کی بربریت کا شکار بننا پڑ ر ہاہے ہیں پھر بھی حوصلہ کیساتھ کچھ لوگ ابھی بھی نچلے طبقہ آس پڑوس کے لوگوں کو کسی حد تک امداد ضرور پہنچا رہے ہیں!