مصباحی شبیر
آج ہمارے سماج میں اساتذہ کرام کی بھر مار ہے لیکن دیکھا جائے تو کما حقہ اساتذہ کرام کی آج بھی ضرورت ہے۔ایک استاد ہونا خدا کی نعمت کبریٰ سے کم نہیں ہوتا ہے اساتذہ کرام کے جذبہ ایثار پر مجھے کوئی شکوہ یا شکایت نہیں ہے مگر طلبہ کے اندر تعلیمی لہر پیدا کرنے کے لئے ابھی بہت کچھ کرنا اور کرانا باقی ہے اس لئے یہ چند سطور رقم ہیں ۔
ایک استاد ہو نے کے ناطے اس شخص کے اندر قوم کا جذبہ ،وطن کا جذبہ ،اپنے شاگردوں سے محبت کا جذبہ ہونے کے ساتھ ساتھ غریبی ودرد کا احسا س ہونا لازمی ہے کیونکہ یہ پیشہ بہت سی آرزوں کا مرکز ہوتا ہے ایسے میں آنے والی نسل کو دینے کیلئے اور انہیں سر خرو رکھنے کے لئے اساتذہ کرام کے پاس بھی بہت کچھ ہونا لازمی ہے۔ایک استاد کیسا ہو اس ضمن میں یہ واقعات کم سبق آموز نہیں ہیں ۔
کشمیر کی ایک مشہور استانی صوفیہ اشرف ایک بار دہلی میں مشہورماہر تعلیم ذاکر حسین کے پاس جامعہ ملیہ میں کچھ ہدایات لینے گئی تاکہ اور بہترین طریقے سے خدمات انجام دے پائے تو ذاکر حسین نے ان کو نصیحت کی کہ’’ ــــــاسکول جاتے وقت سوئی دھاگہ ساتھ لے کر جایا کروتاکہ کسی بچے کے کپڑے پھٹے ہوں تو سی لو اور اگر کسی بچے کے بٹن گر رہے ہوں تو ان کو فٹ کردو ‘‘۔ایک اور واقعہ لداخ کے مشہور ماہر تعلیم استاد ایلی ایزر جولدن کا ہے ۔شیخ عبدالغنی صاحب اپنی مشہور تصنیف’’ لداخ تہذیب و ثقافت‘‘ میں تحریر کرتے ہیں کہ’’ استاد ایلی ایزرجولدن کو جب ترقی دے کر ضلع کا تعلیمی افسر بنایا گیا تو انہوں نے یہ ترقی اس لئے قبول نہیں کی کہ ان کی دانست میں ان کی صحت ان کے فرائض کی راہ میں مانع ہو گی‘‘۔ اور انہی استاد ایلی ایزرجولدن کے بارے میں مصنف شیخ عبدالغنی صاحب لداخ تہذیب و ثقافت میں رقم طراز ہیں’’ کہنے کو سب کہتے ہیں کہ استاد قوم کا معمار ہے استاد کا پیشہ مقدس ہوتا ہے لیکن سماج میںاستاد کی قدر نہیں تھی روز گارکے دوسرے اچھے وسائل تھے لیکن ایلی ایزر جولدن ان باتوں سے بالا تر اپنے فرائض میں مگن رہتے تھے انہیں نہ ستائش کی تمنا تھی اور نہ صلہ کی پروا‘‘۔ہمارے علاقے میں تعلیمی پسماند گی ہے اس لئے ہمیں مخلص اساتذہ کرام کی سخت ضرورت ہے ایسے اساتذہ کرام جو طلبہ کے اندر تعلیمی لہر پیدا کریں۔مجھے اچھی طرح یا د ہے کہ کسی کتاب میں میں نے پروفیسر مجیب اشرف صاحب کا ایک قول پڑھا تھا وہ کسی صاحب کے بارے میں کہتے ہیں کہ ’’یہ دنیا ایک مسافر خانہ ہے جس میں کھبی کبھی ایسا آدمی پیدا ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے یہ تھوڑی دیر کیلئے گھر معلوم ہونے لگتی ہے‘‘ ۔اگر ہمارے معزز اساتذہ کرام تھوڑی سی محنت و خلوص نیت کا مظاہرہ کریں تو اپنے علاقے کی تعلیمی پسماند گی دور کر کے وہ شخص بننے کا شرف حاصل کر سکتے ہیں جس کی پیدائش کی وجہ سے یہ دنیا تھوڑی دیر کیلئے گھر معلوم ہوتی ہے۔