کھانے کے بعد سستی طاری کیوں ہوتی ہے؟ وجہ سامنے آگئی

0
229

کیا آپ نے کبھی محسوس کیا ہے کہ دوپہر اور رات کو ذہنی طور پر مکمل بیداری اور متحرک ہونے کے باوجود کھانے کے بعد اچانک طبعیت سست اور غنودگی چھانے لگتی ہے؟

اگر آپ کو ایسا احساس ہوتا ہے تو آپ تنہا نہیں درحقیقت لاکھوں کروڑوں افراد کو اس کا تجربہ ہوتا ہے جسے طبی زبان میں فوڈ کوما بھی کہا جاتا ہے جس کا سامنا مختلف جانوروں کو بھی ہوتا ہے۔

مگر اس کی وجہ کیا ہے؟ اب سائنسدانوں کے خیال میں انہوں نے جواب ڈھونڈ لیا ہے۔

درحقیقت کھانے کے بعد کی اس غنودگی یا سستی اور طویل المعیاد یادوں کی تشکیل میں تعلق ہوسکتا ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

نیویارک یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ صحت بخش غذا کے بعد طبعیت میں سستی اور غنودگی کا سامنا ہر ایک کو ہوتا ہے اور درحقیقت انسان ہی نہیں بلکہ بیشتر جانوروں میں بھی یہ ردعمل نظر آتا ہے۔

تحقیقی ٹیم میں شامل پروفیسر تھامس کریو نے بتایا کہ ہماری تحقیق میں بتایا گیا کہ ‘آرام اور ہضم’ کرنے والا ردعمل ارتقائی عمل کا نتیجہ ہوتا ہے جو طویل المعیاد یادوں کو بنانے میں مدد دیتا ہے۔

تحقیقی ٹیم نے نے کیلیفورنیا سی سلگ نامی ایک سمندری جاندار کا جائزہ لیا کیونکہ یہ اس طرح کی تحقیق کے لیے بہت طاقتور جاندار ہے اور اس کے دماغی نیورون بیشتر جانداروں سے 10 سے 50 گنا زیادہ بڑے ہوتے ہیں۔

سائنسدانوں نے کھانے اور دماغ کے تعلق کے حوالے سے ماضی کے کام کو بھی دیکھا۔

تحقیقی ٹیم کے ایک اور رکن نکولائی کیکیوشکن نے بتایا ‘انسانوں میں کھانے کے بعد انسولین ہارمون کا اخراج ہوتا ہے، جس سے جسمانی خلیات غذائی اجزا کو دوران خون میں جذب کرتے ہیں اور چربی میں تبدیل کرکے طویل عرصے کے لیے محفوظ کرلیتے ہیں، مگر انسولین کا اثر دماغ پر بہت کم ہوتا ہے، اس کی جگہ ایک اور انسولین جیسے ہارمون کا اخراج ہوتا ہے جو دماغی افعال کے لیے انتہائی ضروری ہوتا ہے جس میں طویل المعیاد یاداشت کی تشکیل بھی شامل ہے، تاہم اس کا انحصار کیلوریز کو جزوبدن بنانے پر نہیں ہوتا’۔

ان کا کہنا تھا کہ تاہم انسولین جیسے مرکبات کے انسانی جسم میں اخراج کے 2 فعال موڈیولز ہیں، ایک میٹابولک موڈیول جو انسولین کی نمائندگی کرتا ہے، جو غذا اور توانائی کے توازن کو کنٹرول کرتا ہے، جبکہ ایک دماغی موڈیول ہے، جو انسولین جیسے مرکب پر انحصار کرتا ہے اور یاداشت کی تشکیل کو کنٹرول کرتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ جس جاندار پر انہوں نے تحقیق کی وہ ہارمون یعنی انسولین سسٹمز کے انسانوں جیسے فیچرز رکھتے ہیں، جو دونوں میں غذائیت، یاداشت اور رویوں کے ارتقا میں مددگار ثابت ہوئے، مگر سی سلگ میں یہ افعال اکٹھے رہے، جبکہ انسانوں میں یہ جزوی طورپر خودمختار ہوگئے۔

محققین کا کہنا تھا کہ یہ ابھی تعین کرنا باقی ہے کہ انسانوں میں فوڈ کوما ماضی کے ارتقائی عمل کا حصہ ہے یا یاداشت کی تشکیل کا ایک اہم حصہ، مگر یہ بات پہلے ہی ثابت ہوچکی ہے کہ انسانوں سمیت متعدد جانداروں میں نیند طویل المعیاد یادوں کو ذخیرہ کرنے کے لیے ضروری ہے۔

ان کا خیال تھا کہ کھانے کے بعد سستی یا غنودگی کا تجربہ بھی اس غذا کے حوالے سے یاد کو محفوظ کرنے کا ملتا جلتا ذریعہ ہوسکتا ہے جو مستقبل میں ذہن میں ابھر سکتی ہے، کیونکہ یادگار کھانا ہمیشہ ذہن میں زندہ رہتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے نیچر ریسرچ جرنل سائنٹیفک رپورٹس میں شائع ہوئے۔

اس سے قبل رواں سال کے شروع میں امریکا کے اسریپپس ریسرچ انسٹیٹوٹ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ انسانوں سمیت مختلف جانداروں میں سامنے آنے والا یہ رویہ عندیہ دیتا ہے کہ اس حوالے سے ضرور کچھ خاص ہے۔

محققین کے خیال مں انسانوں سمیت دیگر جانداروں میں ایک مخصوص سگنل بلٹ ان ہوتے ہیں جو بھوکا ہونے پر انہیں بیدار اور الرٹ رکھتے ہیں۔

یہ سگنل لوگوں کو خوراک کی تلاش میں مدد دیتے ہیں مگر جب کوئی پیٹ بھر کر کھالیتا ہے تو یہ سگنل غائب ہوجاتے ہیں اور اس کی جگہ تھکاوٹ اور غنودگی لے لیتی ہے۔

کچھ ماہرین کے خیال میں اس کی وجہ کھانے کے بعد دوران خون میں آنے والی تبدیلیاں ہیں، کیونکہ کھانے کے بعد چھوٹی آنت میں دوران خون ڈرامائی حد تک بڑھ جاتا ہے۔

جب معدے میں خون کا دورانیہ ہاضمے کے عمل کو تیز کرنے کے لیے بڑھتا ہے تو دماغ کی جانب یہ شرح سست ہوجاتی ہے جس سے دماغی غنودگی محسوس کرنے لگتا ہے۔

ماضی میں ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ چند مخصوص غذائیں دیگر کے مقابلے میں زیادہ غنودگی طاری کرتی ہیں۔

اسی طرح 2018 کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ سبزیوں اور زیتون کے تیل وغیرہ کا زیادہ استعمال کرتے ہیں، انہیں کھانے کے بعد اس طرح کی غنودگی کا سامنا کم ہوتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ صحت بخش غذا دن میں غنودگی کا امکان کم کرتی ہے جبکہ زیادہ چربی یا کاربوہائیڈریٹ والی غذاﺅں سے جسمانی گھڑی کا نیند کا ردہم متاثر ہوتا ہے جس سے غنودگی طاری ہونے لگتی ہے۔

Also read

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here